اسرائیل نے مسلح ڈرونز کے پرزے سوٹ کیسوں میں ایران اسمگل کئے،امریکی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
تہران پر اسرائیل کے ایف 35 جنگی طیاروں کے حملے سے پہلے ہی ایک کم درجے کی مگر مہلک ٹیکنالوجی ایران کی سرزمین میں داخل ہوچکی تھی۔
ایران میں موجود موساد ایجنٹس کے ذریعے استعمال ہونے والی اس ٹیکنالوجی کا مقصد اسرائیلی طیاروں کو درپیش کسی خطرے کو ختم کرنا تھا، موساد نے اپنی اس خفیہ کارروائی کی ویڈیو بھی جاری کی۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل اپنی رپورٹ میں ایران کے اندر موساد ایجنٹس کی خفیہ کارروائیوں اور ان کے لیے ہتھیار اسمگل کیے جانے سے متعلق تفصیل سامنے لے آیا۔
امریکی اخبار نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے کئی مہینوں تک سیکڑوں مسلح کواڈ کاپٹر ڈرونز کے پرزے سوٹ کیسوں، ٹرکوں اور کنٹینرز کے ذریعے ایران اسمگل کیے، ان کے ساتھ ایسے ہتھیار بھی لائے گئے جو بغیر پائلٹ والے پلیٹ فارمز (ڈرونز) سے فائر کیے جاسکتے تھے۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل نے مسلح ڈرونز کو کمرشل چینلز کے ذریعے ملک میں داخل کیا اور اکثر کاروباری شراکت داروں کو اس بات کا علم ہی نہ تھا کہ وہ کس مقصد کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
موساد ایجنٹس نے ملک کے اندر یہ اسلحہ حاصل کیا اور اسے مختلف ٹیموں تک پہنچایا، ان ٹیموں کے لیڈرز کو تیسرے ممالک میں ٹریننگ دی گئی اور یہ آگے اپنی ٹیموں کو تربیت دیتے رہے۔
اخبار کے مطابق اسرائیلی حملے سے قبل موساد ایجنٹوں کی چھوٹی چھوٹی ٹیمیں یہ سامان لے کر ایران کے فضائی دفاعی نظاموں اور میزائل لانچ سائٹس کے آس پاس پوزیشن سنبھال چکی تھیں۔
جیسے ہی اسرائیلی حملہ شروع ہوا، ان ٹیموں نے فضائی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا جبکہ کچھ نے ان میزائل لانچرز پر حملے کیے جو اپنے شیلٹرز سے نکل کر فائرنگ پوزیشن سنبھال رہے تھے۔
امریکی اخبار نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موساد نے حالیہ کارروائیوں کی تیاری کئی سال پہلے شروع کر دی تھی، موساد کو معلوم تھا کہ ایران نے حملے کے لیے تیار میزائل کہاں رکھے ہیں اور یہ بھی کہ ان میزائلوں کو لانچ کرنے سے قبل ایک خاص مقام تک پہنچانا ہوتا ہے۔
اخبار کے مطابق موساد کی ٹیمیں ایران میں موجود میزائلوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتی رہیں اور جیسے ہی میزائل لانچ کے لیے نکالے گئے انہیں نشانہ بنایا گیا، موساد کو معلوم تھا کہ ایران کے پاس لانچ سائٹس تک میزائل پہنچانے والے ٹرک محدود تعداد میں ہیں، جو ایک کمزور نکتہ ہے، اسی وجہ سے اسرائیلی ٹیموں نے ایران کے درجنوں میزائل ٹرک تباہ کیے اور جمعے تک یہ ٹیمیں ایران کی سرزمین پر متحرک رہیں۔
ذرائع کے مطابق ایران کے اندر موساد کی تازہ کارروائیوں میں تہران میں موجود ایرانی قیادت کو بھی نشانہ بنانے کی کوششیں شامل تھیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق موساد کی ایران ڈیسک کی سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کو منظرِ عام پر لانے کا مقصد صرف تباہی نہیں بلکہ خوف اور غیر یقینی پیدا کرنا بھی ہے۔
موساد کی ایران ڈیسک کی سابق سربراہ نے کہا کہ ایران کی اعلیٰ قیادت میں کوئی بھی یقین سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ اسرائیلی انٹیلی جنس کی نظر میں نہیں اور اسے نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ یہ صرف نقصان کا معاملہ نہیں بلکہ اس سے جو گھبراہٹ پیدا ہوتی ہے،وہ بھی بہت اہم ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی اخبار میں ایران کے مطابق ایران کے موساد کی کے لیے
پڑھیں:
نیتن یاہو نے مسئلۂ فلسطین کو دنیا بھر میں زندہ کر دیا ہے، اسرائیلی جنرل
غاصب اسرائیلی فوج کے اعلی جنرل نے غزہ کیخلاف جاری انسانیت سوز اسرائیلی جنگ کے حوالے سے نیتن یاہو کابینہ کی مجرمانہ پالیسیوں اور غزہ کے عوام کو بھوکا مار ڈالنے پر مبنی صیہونی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر میں مسئلہ فلسطین کے دوبارہ اُبھر آنیکا اصلی ذمہ دار نیتن یاہو ہے! اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج کی آپریشنز برانچ کے سابق سربراہ جنرل اسرائیل زیف نے اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو کابینہ جنگ غزہ میں اپنی حکمت عملی مکمل طور پر کھو چکی ہے اور اب وہ یہ تک نہیں جانتی کہ اس دلدل سے باہر کیسے نکلنا ہے۔ جنرل اسرائیل زیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف تمام حربے اور فلسطینی مزاحمت کو ختم کرنے کی تمام کوششیں، حتمی مقاصد کے حصول میں بری طرح سے ناکام رہی ہیں بلکہ اسرائیلی فوج کو بھی مسلسل جانی نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ یہ مسئلہ "خوراک کی جنگ" میں اسرائیل کو ملنے والی "مکمل شکست" کے علاوہ ہے درحالیکہ صیہونی سیاسی رہنما، اب اس شکست کے بھیانک نتائج کی تلافی کرنے کی کوشش میں ہیں۔
صیہونی جنرل نے کہا کہ "قیدیوں کی رہائی" کے مقصد سے، "غزہ کے عوام کو بھوکا مار ڈالنے" کے مقصد تک، اس جنگ کی سمت میں آنے والی تبدیلی نے اسے دنیا بھر کی نظروں میں ایک "لعنتی جنگ" بنا ڈالا ہے جبکہ اس امر نے اب، اس جنگ کو مزید جاری رکھنے کے آخری جواز یعنی "قیدیوں کی واپسی" کو بھی سلب کر لیا ہے۔ صہیونی جنرل نے کہا کہ مسلح عناصر کے ساتھ طویل جنگ کا تو جواز ڈھونڈا جا سکتا ہے لیکن "بھوک کے باعث بچوں کی موت" کا کوئی جواز نہیں گھڑا جا سکتا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس اسٹریٹجک شکست نے اسرائیل کے خلاف ایک بے مثال عالمی اتحاد کو جنم دیا ہے، جنرل اسرائیل زیف نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف اب ایک عالمی مہم شروع ہو چکی ہے کہ جس کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی آئندہ ووٹنگ میں عروج ملے گا جبکہ اس ووٹنگ کو فرانس، برطانیہ و اسپین کی قیادت میں 142 ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے درحالیکہ "فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت" اور "غزہ میں بھوک پر مبنی صیہونی جنگ کی مذمت" میں یورپ کا موقف بھی متحد ہو چکا ہے۔
اسرائیلی فوج کی آپریشنز برانچ کے سابق کمانڈر نے کئی ایک عشروں کی "ڈی اسکیلیشن پالیسی" کے بعد، "اسرائیل کے مقابلے میں مسئلۂ فلسطین" کو ایک مرتبہ پھر زندہ کر دینے کا ذمہ دار غاصب صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ٹھہرایا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کابینہ کی جانب سے جنگ کے انتظام و انصرام میں انجام پانے والی سنگین غلطیوں نے ہی حماس کو ایک "بڑی سیاسی فتح" حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جبکہ "بھوک کی جنگ" نے اسرائیلی فوج کے امیج کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے اسے "اقدار پر مبنی فوج" سے گرا کر "غیر اخلاقی فوج" میں بدل ڈالا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس جنگ کو روکنے کے لئے ڈالے جانے والے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ، حماس کی پوزیشن کو مزید مضبوط کرے گا، صہیونی جنرل نے کہا کہ صرف اور صرف "سیاسی وجوہات" کی بنا پر انجام پانے والے جنگ کے انتظام و انصرام، نے ہی اسرائیل کو بند گلی میں پہنچایا ہے اور یہی امر بالآخر، اس کی حاصل شدہ تمام کامیابیوں کو بھی برباد کر کے رکھ دے گا۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان کے آخر میں، جنرل اسرائیل زیف نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں ایک ٹیکنوکریٹک حکومت بنانے اور حماس کو حکومت سے باہر کرنے پر مبنی "مصر کی تجویز" سے اتفاق کرے کیونکہ صرف ایسا کرنے سے ہی اسرائیل، غزہ کی اس گہری دلدل سے "وقار کے ساتھ" باہر نکل اور اپنے "قیدیوں" کو واپس لا سکتا ہے درحالیکہ اس منصوبے کو مسترد کر دینے اور جنگ کو مزید جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل، یقینی طور پر "عبرتناک شکست" کی جانب بڑھے گا!