ایران کا آپریشن ”علی ابن طالب“کے تحت جدید میزائل سسٹمزسے اسرائیل پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون ۔2025 )ایرانی پاسدارانِ انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کے ایرو اسپیس ڈویژن نے بتایا ہے کہ اسرائیل پر تازہ حملوں میں ”آپریشن علی ابن طالب “کوڈ نیم کے تحت مختلف جدید میزائل سسٹمز استعمال کیئے گئے ہیںاور اسرائیلی شہروں حیفہ اور تل ابیب کو عماد، قدر، اور خیبر شکن نامی بلیسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق ایران کا عماد بیلسٹک میزائل” قدر“ کا جدید ورژن ہے جس میں بہتر رہنمائی اور درستگی کی خصوصیات شامل ہیں اور اسے پہلی بار 2015 کے آخر میں آزمایا اور فوجی خدمات میں شامل کیا گیا تھا اس میں ایک نیا ڈیزائن کردہ قابل نقل و حرکت وارہیڈ شامل ہے جس کے نچلے حصے میںپرہوتے ہیں جو دوبارہ فضا میں داخل ہونے کے بعد ہدف کی جانب رخ کرنے کے قابل بناتے ہیں. ایرانی عسکری حکام کے مطابق عماد مکمل رہنمائی اور کنٹرول کی صلاحیت رکھتا ہے جب تک کہ وہ ہدف سے نہ ٹکرا جائے اور یہ ایران کا پہلا انتہائی درست میزائل سمجھا جاتا ہے. ایرانی ذرائع ابلا غ کا کہنا ہے کہ یہ مائع ایندھن سے چلنے والا میزائل ہے جس کی لمبائی 15.5 میٹر، وزن ایک ہزار 750 کلوگرام، مار کرنے کی حد ایک ہزار 700 کلومیٹر اور سرکلر ایرر پربیبل (سی ای پی) صرف 50 میٹر ہے 2005 میں متعارف کرایا گیا” قدر میزائل” شہاب-3 کے درمیانی فاصلے کے بیلسٹک میزائل کا بہتر ورژن ہے جو 2003 سے ایرانی فوجی خدمت میں ہے یہ دو مرحلوں پر مشتمل راکٹ ہے جس کا پہلا مرحلہ مائع ایندھن سے اور دوسرا مرحلہ ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے اور یہ 3 ورژن میں تیار کیا جاتا ہے جس میں قدر-ایس کی رینج ایک ہزار 350 کلو میٹر ہے، قدر-ایچ کی رینج ایک ہزار 650 کلو میٹر ہے اور اور قدر- ایف کی رینج ایک ہزار 950 کلو میٹر ہے میزائل کی لمبائی 15.86 سے 16.58 میٹر کے درمیان ہے جب کہ ایئر فریم کا قطر 1.25 میٹر ہے اور وزن 15 سے 17.5 ٹن کے درمیان ہوتا ہے. رپورٹ کے مطابق شہاب-3 کے مقابلے میں اس کی لمبائی زیادہ ہے تاکہ اس میں اضافی ایندھن اور آکسیڈائزر ٹینک شامل کیے جا سکیں جو ایک ہزار 300 سے ایک ہزار 500 کلوگرام اضافی پروپیلیٹنٹ لے جا سکتے ہیں اور انجن کو مزید 10 یا اس سے زیادہ سیکنڈ تک جلنے کی اجازت دیتے ہیں اس اضافی وزن کا ازالہ کرنے کے لیے میزائل کے ایئر فریم کو ہلکے ایلومینیم سے تیار کیا گیا ہے جس سے اسٹیل ڈیزائن کے مقابلے میں 600 کلوگرام وزن کم ہوا بعد میں میزائل وارہیڈ کا وزن ایک ہزار کلوگرام سے کم کر کے 650 کلوگرام کر دیا گیا جس سے میزائل کی رینج ایک ہزار 200 کلومیٹر سے تقریباً 2 ہزار کلومیٹر تک بڑھ گئی. ایران کے” قدر “میزائل میں بوتل کی طرز کا وارہیڈ ڈیزائن شامل کیا گیا ہے جو ایروڈائنامکس اور درستگی کو بہتر بناتا ہے، جدید رہنمائی نظام کے ساتھ اس کی سی ای پی 2 ہزار 500 میٹر سے گھٹ کر 100 سے 300 میٹر تک ہو گئی ہے خیبر شکن میزائل ایک درمیانی فاصلے کا بیلسٹک میزائل ہے جو اسٹریٹجک حملوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اپنی موثریت کا مظاہرہ کر چکا ہے خیبر شکن-1 اور خیبر شکن-2 دونوں ورژن اسرائیل کے جدید فضائی دفاعی نظاموں، جیسے ایرو-3 اور ڈیوڈز سلنگ کو عبور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں. ایران کے اس میزائل رینج تقریباً ایک ہزار 450 کلومیٹر (تقریباً 900 میل) ہے اور یہ روایتی یا ممکنہ طور پر غیر روایتی وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے یہ خاص طور پر مہلک ہو جاتا ہے یہ جدید رہنمائی ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے جس میں قابلِ نقل و حرکت ری انٹری وہیکلز (ایم اے آر یو ایس) شامل ہیں جو میزائل ڈیفنس سسٹمز کو چکمہ دینے کے لیے بنائے گئے ہیں یہ دو مرحلہ جاتی ٹھوس ایندھن والے انجن سے چلتا ہے جس سے یہ مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں تیزی سے لانچ کے لیے تیار ہو جاتا ہے یہ اہم اسٹریٹجک اہداف جیسے بنیادی ڈھانچے اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی رینج ایک ہزار کیا گیا ہے جاتا ہے میٹر ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
ایران کا اسرائیل پر چوتھا میزائل حملہ، 63 افراد زخمی
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی نے شدت اختیار کرلی ہے، ایران نے ہفتہ کی علی الصبح اسرائیل پر چوتھا بڑا میزائل حملہ کر دیا۔ تازہ حملے میں کئی میزائل داغے گئے جن میں سے ایک تل ابیب کے وسطی علاقے میں اپنے ہدف پر آن گرا۔ دھماکوں کی آوازیں تل ابیب اور یروشلم میں سنی گئیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل تل ابیب میں مختلف مقامات پر گرے، جن میں ایک اسرائیلی وزارت دفاع کی عمارت بھی شامل ہے۔ جبکہ گش دان میں بھی دو ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں۔ حملے کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم از کم 63 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے فائر کیے گئے کئی میزائلوں کو فضاء میں ہی تباہ کر دیا گیا جبکہ دیگر نے ہدف کو نشانہ بنایا۔ میزائل حملوں کے پیش نظر شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
یہ پڑھیں: ایران کے اسرائیل پر تابڑ توڑ جوابی حملے دوبارہ شروع؛ تل ابیب دھماکوں سے گونج اُٹھا
ایران نے اس حملے کو "آپریشن وعدہ صادق سوم" کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف ایک انتقامی کارروائی ہے۔ اس سے قبل ایران کی جانب سے ایک گھنٹے میں تین وقفوں کے ساتھ مجموعی طور پر 150 سے 200 میزائل اسرائیل پر داغے گئے تھے۔
پہلے حملے میں 100، دوسرے میں 50 اور تیسرے حملے میں بھی تقریباً 50 میزائل شامل تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملے خطے میں وسیع جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔