لاہور:

جماعت اسلامی پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہ ہونے دے گی۔

لاہور میں جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں کشمیر پر فوری مذاکرات شروع کرنے اور مذاکرات میں اصل فریق کشمیریوں کو شریک کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کو دوٹوک مؤقف اختیار کرنا ہوگا کہ کوئی بھی حل کشمیری عوام کی شمولیت اور مرضی کے بغیر قابل قبول نہیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ اصل فریق کی شرکت سے مذاکرات مؤثر اور حل طلب ہوں گے،  اگر ایسا نہیں ہوتا تو جنوبی ایشیا کا امن دو جوہری طاقتوں کی کش مکش کی وجہ سے برباد ہو جائے گا جس کے اثرات مدتوں قائم رہیں گے، یہ قرارداد امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے پیش کی۔

جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ نے قرار دیا کہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے جو باتوں سے کبھی بھی نہیں مانے گا، حالیہ جنگ میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں چور ہو کر مسئلہ کشمیر سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتا تھا لیکن پاکستان کی طرف سے بروقت جواب نے اسے نہ صرف ہزیمت سے دوچار کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کا گھناؤنا کردار بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان ایسے حالات میں کسی طرح کی کمزوری دکھانے کے بجائے کشمیریوں کے جائز حق کے لیے سفارتی اور عسکری سطح پر جدو جہد تیز کرے یہ وہ موقع ہے جسے پانے کے لیے قومیں برسوں جدو جہد کرتی ہیں۔

جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کو قدرت نے جو شان دار موقع دیا ہے اس کی وجہ سے اہل کشمیر کی توقعات بڑھ چکی ہیں، اس لیے کسی بھی سطح کے مذاکراتی عمل میں پہلا اور غیر متزلزل مطالبہ یہی ہو کہ بھارت 5 اگست 2019 سے پہلے والی آئینی حیثیت، آرٹیکل 370 اور35 اے بحال کرے تاکہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت ایک متنازع مسئلے کے طور پر دنیا کے سامنے برقرار رہے۔

شوریٰ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ اگر عالمی امن، اصول اور انصاف کا احترام مطلوب ہے تو پھر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو رائے شماری کا حق دینا ہوگا، جس کی ضمانت سلامتی کونسل متعدد بار دے چکی ہے۔

جماعت اسلامی کی شوریٰ کہا کہ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے پاکستان اور بھارت نے وقتی طور پر جنگ بندی کی ہے لیکن بھارت ایک نا قابل اعتبار ملک ہے جس نے کبھی اپنے وعدوں کی پاس داری نہیں کی اس لیے پاکستان کسی بھی طرح کے مذاکراتی عمل میں جاتے وقت مطالبہ کرے کہ بھارت جموں کشمیر کو بنیادی مسئلہ سمجھتے ہوئے فوجی محاصرہ ختم کرے۔

مطالبہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد میڈیا کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے، برسوں سے عقوبت خانوں میں محصور کشمیری قیادت کو رہا کرے۔

جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے پانی کو محدود کرنے کی کوششیں بند کرے، مذاکرات میں اس معاہدے کی بین الاقوامی نگرانی اور ثالثی پر زور دیا جائے۔

مرکزی شوریٰ نے کہا کہ اجلاس امید رکھتا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کا یہ بہترین موقع ضائع نہیں ہونے دے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کہ پاکستان مطالبہ کیا کشمیر کی کہ بھارت گیا کہ

پڑھیں:

مراد علی شاہ حکومت ڈاکوئوں کی سہولت کار ہے، جماعت اسلامی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شکارپور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے شکارپور سے معصوم بچے انس تھہیم کے اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مراد علی شاہ حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے معصوم بچے کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب تک فرض شناس اور وڈیروں بنگلوں پر حاضری نہ دینے والے پولیس افسران کو تعینات نہیں کیا جاتا اس وقت تک شکارپور سمیت سندھ میں امن کا قیام ممکن نہیں کیونکہ ان بنگلوں سے ہی جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی ہوتی ہے۔ شکارپور کا ایک پولیس افسر پہلے بھی ایسا انکشاف کر چکا ہے۔ صوبائی مشیر کے پولیس اسکواڈ کے ذریعے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کیے جانے کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ سندھ میں عملاً ڈاکو راج ہیاور پیپلز پارٹی سے وابستہ مقامی ظالم وڈیرے اور سردار ان کی سہولت کاری کر رہے ہیں۔ شکارپور شہر کے وسط میں معصوم بچوں کا اغوا اور ایک ہفتہ قبل ایک بچے روہت اوڈ کا بہیمانہ قتل پیپلز پارٹی کی حکومت پر سیاہ دھبہ ہے۔ اگر معصوم بچی پریا کماری اور فضیلہ سرکی بازیاب ہو جاتیں اور اغوا کاروں کو عبرتناک سبق دیا جاتا تو کسی کو انس تھہیم کو اغوا کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شکارپور کے شہری انس تھہیم کے اغوا اور بدامنی کے خلاف شہری شدید گرمی کے باوجود سراپا احتجاج ہیں مگرحکومت اور انتظامیہ کی غیرت نہیں جاگی۔ مقامی سردار اور منتخب نمائندے امن کی بحالی اور معصوم بچے کی بازیابی کے لیے ایک دوسرے پر الزامات لگا کر وقت ضائع کر رہے ہیں۔ دریں اثناء تیسرے روز بھی گھنٹہ گھر چوک پر جماعت اسلامی ضلع شکارپور کے امیر عبدالسمیع بھٹی کی قیادت میں وفد نے روہیت اوڈ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے عوام دھرنے میں شرکت کرکے اظہار یکجہتی کیا بدامنی کے ذمہ دار مقامی ایم این اے، ایم پی اے اور پولیس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت پاکستان ایران کی حمایت میں اقدامات اٹھائے،حافظ نعیم الرحمن
  • اسرائیلی فوج نے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان میں شامل کردیا
  • حکومت پاکستان ایران کی حمایت میں اقدامات کرے: حافظ نعیم 
  • مراد علی شاہ حکومت ڈاکوئوں کی سہولت کار ہے، جماعت اسلامی
  • اسرائیلی فوج نے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے دیا
  • حکومت پاکستان ایران کو ہر قسم کی دفاعی مدد فراہم کرے، جماعت اسلامی
  • اسرائیل کے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھانے پر بھارتیوں کو مرچیں لگ گئیں
  • مسئلہ کشمیرحل کئے بغیر معاملات ٹھیک نہیں ہوسکتے، بلاول بھٹو 
  • حکومت تعلیم‘صحت‘ امن نہیں دے رہی‘ صرف ٹیکس اور ٹیکس کی گردان کررہی ہے‘حافظ نعیم الرحمن