سیدناعثمان غنیؓ نے قرآن کریم کی نشر و اشاعت سے امت مسلمہ پر احسان عظیم کیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) حضرت سیدنا عثمان غنیؓ کا نام و نسب اور خاندانی شجرہ پانچویں پشت میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے شجرہ نسب سے ملتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری‘ مرکزی صدر صاحبزادہ علامہ بلال عباس قادری اور مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری شامی نے حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یوم شہادت پر اپنے جاری بیان میں کیا۔ ثروت اعجاز قادری نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امیرالمومنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ ثالث کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حضرت عثمان کا شمار اہل مکہ کے رئیس خاندان میں ہوتا ہے۔ بلال عباس قادری نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان عظمت پر جاری بیان میں کہا کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دنیا میں قرآن کریم کی نشر و اشاعت سے امت مسلمہ پر احسان عظیم کیا ہے۔ حضرت عثمان غنیؓ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب پر دو بار جنت خریدی۔ بلال سلیم قادری کا کہنا تھا کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فیضان نبوت سے دو نور عطا کیے جانے کا وہ شرف ملا جس نے آپ کو ذوالنورین بنا دیا۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فیضان نبوت کے فیض یافتہ وہ صحابی ہیں جو اپنے مال و متاع کے ذریعے خدمت اسلام میں پیش پیش رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی
پڑھیں:
عید الاضحی غریب مزدوروں کے لیے خوشیوں کی نوید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین اس قدر مضبوط و مربوط ہیں کہ کبھی کبھی انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ انسان کی غْربت کا مداوا کرتا ہے جیسے سسکتے بلکتے بچے کو ایک ماں اپنے سینے سے لگا لیتی ہے اور اسے بہت پیار کرتی ہے اس کی ضرورتوں کو فی الفور پورا کرتی ہے اسے ہر تکلیف سے نجات دلانے کے لیے جْٹ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اور بے شمار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے تمام انسانوں کے لیے دین کو مکمل کیا اور دینِ اسلام کو تمام انسانیت کے لیے پسند فرمایا۔ پھر انسانوں اور جنات کو پابند کیا کہ تمہیں پیدا ہی اس لیے کیا ہے کہ تم میری عبادت کرو۔ پھر اسلامی عبادات کی دو اقسام بھی رکھیں۔ ایک انفرادی اور دوسری اجتماعی۔ اسلامی معاشرے کی اعلیٰ ترین تشکیل کے لیے انسان کو فرائض و سنتوں کی صورت میں انفرادی و اجتماعی عبادات کرنے کا حکم دیا۔ اجتماعی عبادات میں سے ایک فرض عبادت حج ہے جس میں ایک عمل سنتِ ابراہیمی یعنی قربانی کی تکمیل ہے۔ جو کہ عید الاضحی کے تین دنوں میں پورے عالم اسلام میں بڑے جوش و خروش سے ہر سال منائی جاتی ہے۔ عید الاضحی کے ایام غریب مزدوروں کے لیے خالصتاً اللہ تعالیٰ کی طرف سے اکرام کے دنوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ جس میں بازاروں و چوراہوں میں بوجھ اْٹھاتے دھکّے کھاتے پراگندہ حال مزدور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لیے کیے گئے اکرام کا شکر بجا لاتے ہیں۔ سارا سال جو مزدور دو وقت کی روٹی کے لیے در در کی خاک چھان رہا ہوتا ہے اسے پیٹ بھر گوشت کھانے کو باآسانی میسر آجاتا ہے۔ ذی الحج کا چاند غریب مزدوروں کے لیے خوشیوں کی نوید سناتا ہوا نکلتا ہے اور مزدوروں کے لیے عام دنوں سے کہیں زیادہ حلال روزی کمانے کے مواقع اللہ تعالیٰ فراہم کردیتا ہے۔ جانوروں کے بیوپاریوں کو اپنا لائیو اسٹاک بیچنے کے لیے مزدوروں کی ایک بہت بڑی تعداد کی ضرورت پڑتی ہے۔ دور افتادہ مقامات کے فارم سے جانوروں کو صحیح سلامت ٹرکوں میں چڑھانے اور مویشی منڈیوں تک پہنچانے اور انہیں بِنا خراش ٹرکوں سے اْتارنے کا کام مزدوروں کے ذریعے پورا ہوتا ہے۔ پھر چارے کی کھیتوں سے لے کر مویشی منڈیوں اور شہر کے مختلف چھوٹے بڑے چارے کے بیوپاریوں تک سپلائی، چارے کی کٹائی اور مویشیوں کو ایک مخصوص ترتیب کے ساتھ منڈی میں چارہ کھلانا اس بات کی علامت ہے کہ مزدوروں کے بغیر یہ کام ممکن نہیں۔ پھر بعض جگہ کچھ سمجھدار کیٹل فارم والے اس بات کا بھی خیال رکھتے ہیں کہ ان کے ناز و نعم سے پالے ہوئے مویشیوں کی خدمت اور ان کی قربانی سے پہلے تک کی دیکھ بھال کرنے کے لیے اپنے بہترین تربیت یافتہ مزدور مویشیوں کے ساتھ بھیجتے ہیں۔ پھر قربانی کے دن قصائی کے ساتھ معاونین کے طور پر بھی مزدوروں کا کام نکلتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ و پرائیوٹ آلائشیں اٹھانے والے مزدور بھی دن رات ایک کر کے علاقوں سے گندگی کی صفائی کرتے ہیں اور کوئی مزدور ایسا نہیں بچتا پورے اسلامی معاشرے میں جس نے پیٹ بھر گوشت نہ کھایا ہو چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے مزدوروں کے لیے عید الاضحی کا تہوار ایک بہت بڑی نعمت بنایا ہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے اپنے محلے اور علاقوں میں غریب مزدوروں کے گھروں پر زیادہ سے زیادہ گوشت فراہم کریں تاکہ قربانی کی اصل روح قائم رہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی قربانی اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین