اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی میں حالیہ کمی، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور زرِمبادلہ کے ذخائر کے استحکام کے باعث شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حالیہ معاشی اعداد و شمار اشارہ دے رہے ہیں کہ مہنگائی میں رفتہ رفتہ کمی آ رہی ہے، اور رواں مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح مزید کم ہونے کا امکان ہے۔

شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں نے محتاط اور متوازن قرار دیا ہے، تاہم بعض ماہرین توقع کر رہے تھے کہ شرح سود میں معمولی کمی کی جائے گی تاکہ معاشی سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی میں کمی اور مالیاتی استحکام کا رجحان برقرار رہا، تو آئندہ پالیسی اجلاسوں میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان موجود ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

پاکستان رواں برس قرضوں کی مد میں کتنی رقم ادا کرے گا؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے تفصیل بیان کردی

کراچی:

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران 25.9 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ادا کرنا ہوں گے جو گزشتہ مالی سال سے قدرے کم رہے گی جبکہ گزشتہ مالی سال بھی 26 ارب ڈالر کے قرضے سیٹل کیے گئے۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پاکستان کے قرضوں کے حوالے سے بریفنگ کے دوران کہا کہ 16 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہوں گے اور 10 ارب ڈالر ہمیں ادا کرنے ہوں گے، 22 ارب ڈالر کے پرنسپل قرضے اور 4 ارب ڈالر کی سودی ادائیگیاں شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جون 2022 میں مجموعی سرکاری قرضہ 100 ارب ڈالر تھا اور تین سال سے بیرونی قرضے اسی سطح پر برقرار ہیں، نئے قرضے لیتے ہیں لیکن پچھلے قرضے ادا کرتے ہیں۔

گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2015 سے 2022 کے دوران 7 سال کے دوران سالانہ 6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا لیکن گزشتہ تین سال میں اضافہ نہیں ہوا، 2022 میں 43 فیصد قرضہ عالمی ترقیاتی اداروں سے طویل مدتی اور سستا قرضہ لیا، ملٹی لٹرل طویل مدتی سستے قرضوں کا تناسب 50 فیصد سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ سودی ادائیگیاں کم ہو رہی ہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں شرح سود 2 فیصد سے بڑھ کر 4.25 فیصد تک آگیا لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سودی ادائیگیاں کم ہوئی ہیں، نئے قرضوں پر کم سود ادا کر رہے ہیں جبکہ قرضوں کی مدت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

جمیل احمد نے کہا کہ بیرونی قرضوں کی پائیداری اور پاکستان کی قرضہ ادا کرنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے اسی وجہ سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اَپ گریڈ کر دیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے زائد ہیں جو اس سال کے قرضوں سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے تین بانڈز پریمیئم پر ٹریڈ ہو رہے ہیں اور عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی معیشت پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ گلوبل مارکیٹ میں پاکستانی بانڈز پریمیئم پر ٹریڈ ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری قرضہ لینے اور واجبات کی ادائیگی کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے، اس وقت صورتحال انٹرنیشنل مارکیٹ سے سرمایہ حاصل کرنے کے لیے سازگار ہے۔

گورنر نے کہا کہ حکومت پانڈہ بانڈ پر کام کر رہی ہے، اس سال کے دوران دو بانڈز ستمبر میں 500 ملین اور آئندہ سال اپریل میں 1.3 ارب ڈالر کے یورو بانڈز میچور ہو رہے ہیں، 1.8 ارب ڈالر کے یورو بانڈز کے ساتھ 10 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سٹیٹ بینک کا شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ انتہائی محتاط ہے ؛ گوہر اعجاز
  • پاکستان رواں برس قرضوں کی مد میں کتنی رقم ادا کرے گا؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے تفصیل بیان کردی
  • مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی پریس کانفرنس
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو برقرار رکھنے کا اعلان مایوس کن اور حکومت کی معیشت کے حوالے سے بدترین پالیسیوں کا آئینہ دارہے، سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی زاہد اقبال چوھدری
  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد پر برقرار
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بنیک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک شرحِ سود سنگل ڈیجیٹ پر لانے کا اعلان کرے:زاھد اقبال چودھری