ایران کو پاکستانی فوجی امداد کی خبریں 'جعلی اور من گھڑت'، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیر کو سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اسرائیل پر ممکنہ 'جوہری حملے‘ کی خبر جعلی ہے اور اس حوالے سے کسی نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔
ایران پر اسرائیلی حملے: پاکستان کا فضائی دفاعی نظام فعال
سوشل میڈیا پر وائرل خبر میں ایک سینئر ایرانی جنرل کے حوالے سے یہ دعویٰ منسوب کیا گیا تھا کہ پاکستان ایران پر کسی بھی حملے کے جواب میں اسرائیل پر ایٹمی حملہ کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ "ہم سب کو انتہائی محتاط ہو کر بات کرنی چاہیے، یہ کوئی بچوں کا کھیل نہیں، سنجیدہ جنگ شروع ہو چکی ہے۔"
انہوں نے کچھ حالیہ خبروں اور ویڈیو کلپس کا بھی حوالہ دے کر انہیں 'فیک نیوز‘ قرار دیتے ہوئے کہا "وزارت خارجہ میں ہم اس صورت حال کو انتہائی باریکی سے دیکھ رہے ہیں۔
(جاری ہے)
"
ایران کے اعلی فوجی جنرل کی پاکستان کے فوجی سربراہ سے ملاقات
ڈار نے بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے تناظر میں غلط معلومات کے پھیلاؤ کی مذمت کی اور اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات کے درمیان تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
'احتیاط سے کام لیں'، ڈارپاکستان کے نائب وزیر اعظم نے ملکی قانون سازوں کو بتایا کہ "ہمارا جوہری اور میزائل پروگرام ہمارے اپنے تحفظ کے لیے ہے۔" انہوں نے کہا "ہم نے 1998 میں کہا تھا کہ ہمارے جوہری ہتھیار دفاع اور علاقائی امن کے لیے ہیں۔ ہم نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے کیونکہ ہماری سلامتی کے لیے قابل اعتماد ڈیٹرنس کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
"اسرائیل-ایران کشیدگی: بلوچستان میں تجارتی سرگرمیاں مفلوج
اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی گردش کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ویڈیو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کیا گیا اور پاکستان کی جوہری پوزیشن کے بارے میں غلط معلومات کا حوالہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، "ٹرمپ کے بارے میں ایک ویڈیو کلپ تھی جو اے آئی سے تیار کی گئی تھی۔
'' انہوں نے مزید بتایا "13 جون کے بعد سے، بہت سی فرضی کہانیاں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ نیتن یاہو کا انٹرویو جو گردش کر رہا ہے وہ 2011 کا ہے۔" پاکستان کا سفارتی کردارانہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان نے تعمیری سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ ڈار نے کہا، "ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بات چیت کی۔
ایران نے پاکستان کے کردار کو سراہا۔"ڈار نے مزید کہا کہ "عمان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے مجھے آگاہ رکھا۔ ایران کے وزیر خارجہ بات چیت کے دوران مسلسل رابطے میں رہے۔"
ڈار نے انکشاف کیا کہ اگر اسرائیل مزید حملوں سے باز رہے تو ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ "پہلے حملے کے بعد، میں نے ایران کے وزیر خارجہ سے بات کی، انہوں نے کہا کہ وہ جواب دیں گے لیکن اگر اسرائیل نے دوبارہ جوابی کارروائی نہیں کی تو وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے اس رضامندی سے دوسری ریاستوں کو آگاہ کیا ہے۔ اسرائیل کو روکنے کے لیے اب بھی وقت ہے۔ ایران تیار ہے۔"
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے اسحاق ڈار ایران کے انہوں نے ڈار نے کہا کہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
ہم اب بھی یورینیم افزودہ کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں، سید عباس عراقچی
اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جب تک ڈونلڈ ٹرامپ ہم سے یورینیم کی مکمل افزودگی بند کرنے کا مطالبہ کرتے رہیں گے اس وقت تک کوئی معاہدہ حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے امریکہ و اسرائیل کی ایران کے خلاف مسلط کردہ 12 روزہ جنگ کے بعد فنانشیل ٹائمز کے ساتھ گفتگو کی۔ جس میں انہوں نے صیہونی و امریکی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا ذکر کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ایران، گزشتہ مہینے ہونے والی جنگ میں پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ چاہتا ہے اور امریکہ کو چاہئے کہ وہ 12 روزہ جنگ میں ایران کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو جواب دینا چاہئے کہ مذاکرات کے دوران ہم پر حملہ کیوں کیا؟۔ انہیں اس بات کی بھی یقین دہانی کرانی چاہئے کہ مستقبل میں دوبارہ ایسا نہیں ہو گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کے دوران اور بعد میں، میرے اور امریکی نمائندے "اسٹیون ویٹکاف" کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا۔ میں نے انہیں بتایا کہ ایران کے جوہری بحران کا کوئی درمیانی حل تلاش کرنا چاہئے۔ بات چیت کا راستہ دشوار ہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیون ویٹکاف نے مجھے یقین دلانے کی کوشش کی اور دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی۔ لیکن ہمیں ان کی جانب سے اعتماد بڑھانے کے لئے حقیقی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان اقدامات میں مالی معاوضے کے ساتھ ساتھ اس بات کی ضمانت بھی شامل ہو کہ مذاکرات کے دوران دوبارہ ایران پر حملہ نہیں کیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرا پیغام پیچیدہ نہیں۔ حالیہ حملے نے ثابت کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کا کوئی فوجی حل نہیں۔ تاہم مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اپنے پُرامن اور غیر فوجی جوہری پروگرام پر قائم ہے۔ ہم اس پروگرام کے حوالے سے اپنی آئیڈیالوجی تبدیل نہیں کرے گیں۔ جس کی بنیاد رہبر معظم آیت اللہ "سید علی خامنہ ای" کے 20 سالہ پُرانے فتوے پر ہے، جس میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو حرام قرار دیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جنگ نے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے بارے میں عدم اعتماد کو بڑھا دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے 2015ء میں اپنے پہلے دور صدارت میں بھی ایرانی جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا، جو ایران نے "باراک اوباما" کی حکومت اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اب بھی یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عمارتیں دوبارہ تعمیر کی جا سکتی ہیں۔ مشینیں تبدیل کی جا سکتی ہیں کیونکہ اس کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ ہمارے پاس بڑی تعداد میں سائنسدان اور ٹیکنیشن ہیں جو پہلے بھی ان تنصیبات پر کام کر چکے ہیں۔ اب یہ حالات پر منحصر ہے کہ ہم کب اور کیسے افزودگی کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک ڈونلڈ ٹرامپ ہم سے یورینیم کی مکمل افزودگی بند کرنے کا مطالبہ کرتے رہیں گے اس وقت تک کوئی معاہدہ حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر واشنگٹن کو ہمارے بارے میں کوئی خدشات ہیں تو وہ انہیں مذاکرات کے ذریعے پیش کر سکتا ہے۔ آخر میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بات چیت کر سکتے ہیں، وہ اپنے دلائل دے سکتے ہیں اور ہم بھی انہیں اپنے دلائل دیں گے۔ لیکن اگر افزودگی بالکل بند کر دی جائے تو ہمارے پاس بات کرنے کو کچھ باقی نہیں بچے گا۔