نفرت انگیز بیانیے کی روک تھام: پاکستان کا اقوام متحدہ سے عملی اقدامات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پاکستان نے دنیا کو نفرت انگیز تقریر، غلط معلومات اور پرتشدد انتہا پسندی کے خطرات سے خبردار کیا ہے، اور کہا ہے کہ ان رجحانات میں اضافہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں، خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
"نفرت کے خلاف بین الاقوامی دن" کے موقع پر ایک اعلیٰ سطحی تقریب میں قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اگر ان نفرت پر مبنی بیانیوں کو روکا نہ گیا تو یہ معاشروں کو تقسیم کر کے عالمی امن اور استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ اسلامو فوبیا میں حالیہ اضافہ، جس کا اظہار امتیازی قوانین، مذہبی علامات کی توہین اور منظم بدنامی کی صورت میں ہو رہا ہے ایک انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر وہ جو طاقتور سیاسی قوتوں کے زیر اثر ہیں، نفرت انگیز کلچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ اسی طرز کی حکمت عملی اب دیگر پسماندہ طبقات کے خلاف بھی استعمال کی جا رہی ہے۔
انہوں نے نسل پرستی اور غیر ملکیوں سے نفرت کے بڑھتے ہوئے رجحانات کا حوالہ دیا جو تقسیم اور اخراج کو ہوا دے رہے ہیں، اور کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری اور اجتماعی ردعمل ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم اقوام متحدہ کی نفرت انگیز تقریر سے نمٹنے کی حکمتِ عملی اور عملی منصوبے پر مکمل عملدرآمد پر زور دیتے ہیں۔ نفرت کی ہر شکل — خواہ وہ مذہبی ہو، نسلی، صنفی یا قومی — سے نمٹنا عالمی ہم آہنگی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔"
سفیر عاصم نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز خاص طور پر نفرت کو پھیلانے کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الگوردمز سنسنی خیزی کو انعام دیتے ہیں اور لوگوں کو ان کی شناخت اور پس منظر کی بنیاد پر نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب میڈیا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو، تو سچائی قربان ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہیں، جو کہ قرارداد 78/264 کے تحت OIC کی جانب سے پاکستان کی قیادت میں منظور کی گئی۔ یہ ادارہ جاتی قدم بروقت ہے، اور ہم اس مینڈیٹ کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔"
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا اقوام متحدہ نفرت انگیز نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 6لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جس میں سے سالانہ 58کروڑ ڈالرکی کھجور برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف کو مزید بڑھایا جا سکتاہے۔ڈیٹ پام ہارویسٹ ٹریڈنگ اینڈ ایکسپورٹس کے ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجور کی رقم 26کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ دو سالوں میں 58کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہیانہوں نے کہاکہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ، پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100کروڑ ڈالر کی کھجور برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان 36ممالک کو کھجور برآمد کرتاہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھجور کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتاہے۔