غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ بیلسٹک میزائل فضاؤں میں ہیں اور اسرائیل کی جانب بڑھ رہے ہیں، حیفہ اور دیگر علاقوں میں سائرن بجا کر شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں تک جانے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دن بھر اسرائیلی جارحیت کے بعد ایران کی جانب سے چوتھے روز بھی "آپریشن وعدہ صادق 3" کے تحت جوابی کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقوں پر جدید بیلسٹک میزائل داغ دیئے گئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ بیلسٹک میزائل فضاؤں میں ہیں اور اسرائیل کی جانب بڑھ رہے ہیں، حیفہ اور دیگر علاقوں میں سائرن بجا کر شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں تک جانے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ میزائل شمالی اسرائیل کے مختلف علاقوں پر گر سکتے ہیں، میزائل حملے کو ناکام بنانے کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے، تاہم شہری اگلی ہدایات تک محفوظ مقامات، شیلٹرز میں اور پناہ گاہوں میں چلے جائیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران نے چند ہی میزائل داغے ہیں، میڈیکل ٹیمیں تیار ہیں، تاہم اب تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ تہران ٹائمز کے مطابق ایران کی قومی سلامتی کی سپریم کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں آج کی"رات کو دن کے نظارے" میں بدل دیں گے۔

ایران کی مہر نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کی سرزمین پر بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت نے تہران کو مجبور کر دیا کہ وہ ایرانی قوم اور ملک کی سلامتی کے دفاع کے لیے مجرم صیہونیوں کو جواب دے۔ جوابی کارروائی کے طور پر "آپریشن وعدہ صادق 3" کے تحت ایران نے پیر کی رات فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی جانب میزائلوں کی بڑی تعداد فائر کر دی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 3 روز سے ایران کی اسرائیلی حملوں کے جواب میں کی گئی اب تک کی کارروائیوں کے نتیجے میں 24 یہودی شہری ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کی کی جانب

پڑھیں:

غزہ میں شدید غذائی قلت، عالمی اداروں نے نئی وارننگ جاری کردی

 

غزہ میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت سے متعلق عالمی اداروں کی جانب سے نیا انتباہ جاری کردیاگیا جس میں کہا گیا کہ فوری اقدامات نہ کرنے سے یہاں بڑے پیمانے پر اموات ہو سکتی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق خوراک کی کمی کے باعث روزانہ کی بنیاد پر کئی بچے اور بڑے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر غزہ میں کمزور بچوں کی تصاویر اور بھوک سے ہونیوالی درجنوں اموات کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا ۔
رپورٹ میں بتایا گیا عالمی دباؤ سامنے آنے کے بعد اسرائیل نے ہفتے کے اختتام پر اقدامات کا اعلان کیا جن میں غزہ کے بعض حصوں میں روزانہ انسانی امداد کیلئے جنگ بندی اور فضائی امدادی سامان کی فراہمی شامل ہے۔
تاہم اقوام متحدہ اور فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ صورتحال میں کوئی خاص فرق نظر نہیں آیا اور بھوک سے بلگتے لوگوں کا ہجوم امدادی سامان کی ترسیل سے قبل ہی ٹرکوں کو لوٹ کر انہیں انکے مقاصد تک پہنچنے سے روک رہا ہے۔
انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسفیکیشن (آئی پی سی) نے کہا ہے کہ غزہ دو سال سے قحط کے دہانے پر تھا اور حالیہ پیش رفت نے صورت حال کو مزید بدترین کر دیا ہے، جس میں اسرائیل کی جانب سے کڑی پابندیاں بھی شامل ہیں۔
رسمی قحط کا اعلان بہت کم ہوتا ہے اور اس کے لیے وہ قسم کے اعداد و شمار درکار ہوتے ہیں جو غزہ تک رسائی کی کمی اور وہاں کی نقل و حرکت کی مشکلات کی وجہ سے فراہم کرنا ممکن نہیں ہیں۔ IPC نے قحط کا اعلان چند بار کیا جن میں 2011 میں صومالیہ، 2017 اور 2020 میں جنوبی سوڈان، اور گزشتہ سال سوڈان کے مغربی دارفر کے بعض حصے شامل تھے تاہم آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے اعلان کی ضرورت نہیں کیونکہ جو کچھ وہ غزہ میں دیکھ رہے ہیں، وہ خود ہی قحط کی نشاندہی کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں قحط یا بھوک کا کوئی وجود نہیں اور نہ ہی اسرائیل کی کوئی ایسی پالیسی ہے جو بھوک پر مبنی ہو۔
نتین یاہو کا کہنا تھا کہغزہ میں کوئی بھوک نہیں، ہم جنگ کے دوران بھی انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں، ورنہ وہاں کوئی غزہ کا رہائشی بچا نہ ہوتا۔
پیر کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو تصاویر سامنے آ رہی ہیں ان میں نظر آنے والے بچے ”انتہائی بھوکے“ دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کا مؤقف زمینی حقائق کے برعکس ہے۔
عالمی دباؤ کے بعد اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے عارضی وقفوں، فضائی امداد کی ترسیل اور دیگر اقدامات کا اعلان کیا تاہم مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ زمینی سطح پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔
اقوام متحدہ نے ان اقدامات کو صرف ایک ہفتے کے لئے امداد کی رفتار میں معمولی اضافہ قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ اقدامات کب تک جاری رہیں گے۔
ایک فلسطینی شہری حسن الزعلان جو ایک فضائی امداد کے مقام پر موجود تھے، انہوں نے صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح امداد دینا فلسطینیوں کی توہین ہے۔ کچھ لوگ سامان کے لیے لڑ رہے تھے اور فرش پر چنے کے کچلے ہوئے ڈبے بکھرے پڑے تھے۔
دوسری جانب اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس امدادی سامان فلسطینی عوام تک پہنچنے نہیں دیتی اور اسے اپنی حکومت چلانے کے لئے استعمال کرتی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کا مؤقف ہے کہ اگر غزہ میں مناسب مقدار میں امداد پہنچائی جائے تو لوٹ مار کا رجحان خود بخود ختم ہو جاتا ہے، اور یہ کوئی منظم عمل نہیں ہے۔
غزہ میں انسانی بحران تاحال جاری ہے اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے امداد کی فوری اور مؤثر ترسیل پر زور دیا جا رہا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • غزہ کو اسرائیل میں ضم کرنیکی صیہونی دھمکی
  • پاکستان نے آپریشن سندور پر بھارتی راہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوے مسترد کر دیئے
  • برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حق میں اعلان پر اسرائیلی تنقید مسترد کر دی
  • 22 ماہ سے جاری وحشیانہ صیہونی حملے، فلسطینی شہداء کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی
  • غزہ میں شدید غذائی قلت، عالمی اداروں نے نئی وارننگ جاری کردی
  • بلوچستان میں اسرائیلی ادارے کے سرگرم ہونے کا انکشاف
  • مودی کا جنگی جنون، ہتھیاروں کی دوڑ، خطے کو ایٹمی تصادم کی جانب دھکیلنے کی سازش