اسرائیل کی جرات نہیں پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، اسحاق ڈار کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسحاق ڈار نے کہا کہ اومان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے مجھے اپ ڈیٹ کیے رکھا، 15 جون کو مذاکرات ہونے تھے لیکن یہ کام ہوگیا، یو این سیکیورٹی کونسل کی 24 گھنٹے میں میٹنگ ہوئی، یو این سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ سے متعلق ہم نے اپنا کردار ادا کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ میں قائد ایوان، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ فلور سے اسرائیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جرات نہیں پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، ایٹمی ہتھیار ہمارے دفاع کے لیے ہیں، پاکستان کی اسرائیل پرنیو کلیئر حملے کی دھمکی کی خبر بے بنیاد ہے۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہے، ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ گمراہ کن مس انفارمیشن پھیلائی جارہی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق کل ایک کلپ چل رہا تھا معلوم ہوا کہ جنریٹ ہوا ہے، ٹرمپ کا خواجہ آصف کے حوالے سے کلپ جعلی تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اومان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے مجھے اپ ڈیٹ کیے رکھا، 15 جون کو مذاکرات ہونے تھے لیکن یہ کام ہوگیا، یو این سیکیورٹی کونسل کی 24 گھنٹے میں میٹنگ ہوئی، یو این سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ سے متعلق ہم نے اپنا کردار ادا کیا، ایران کے پی آر نے پاکستان سمیت 4 ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایران نے کہا کہ اسرائیل کے حملے کا توجواب دیں گے، ایران نے کہا جواب دینے کے بعد اسرائیل نے دوبارہ حملہ نہ کیا تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ہم نے کہا دوسری سائیڈ کو روکا جائے تو ایران بات کے لیے تیار ہے، ہم نے بھی تو حملے کا جواب دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یو این سیکیورٹی کونسل کی اسحاق ڈار نے نے کہا کہ
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس،حکومتی ارکان اور وزراء میں سول ایوارڈز کی تقسیم پر اپوزیشن کا احتجاج
عطا تارڑ نے کون سی جنگ لڑی تھی؟ ( فلک ناز چترالی ) جنگ کا ڈیزائن بنانے والے نواز شریف کو ایوارڈ کیوں نہیں دیا؟، سینیٹر ہمایوں مہمند
ہمارے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے رات جاگ کر بھارت کا جھوٹا پروپیگینڈا بے نقاب کیا،فیصل جاوید کا کارکنوں کو سول ایوارڈز دینے کا مطالبہ
حکومتی ارکان اور وزراء میں سول ایوارڈز کی تقسیم پر اپوزیشن نے سینیٹ میں احتجاج کیا ہے۔سینیٹ اجلاس چیٔرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں شروع ہوا، چیٔرمین سینیٹ نے ایوان میں اعلان کیا کہ ممبران سینیٹ کو 14 اگست کو ایوارڈز دیے گئے جن میں اسحاق ڈار، محسن نقوی، مصدق ملک، اعظم نذیر تاررڑ اور فیصل سبزاوری کو ایوارڈ ملا ہے۔چیٔرمین سینیٹ نے کہا کہ شیری رحمان، سینٹر بشری انجم، احد چیمہ کو بھی سول ایوارڈ دیا گیا، عرفان صدیقی اور سرمد علی کو بھی سول ایوارڈ دیا گیا جو 23 مارچ 2026 کو دیا جائے گا۔اپوزیشن ارکان نے ایوارڈز کی تقسیم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کس بنیاد پر یہ ایوارڈز دیے گئے، فلک ناز چترالی نے کہا کہ عطا تارڑ نے کون سی جنگ لڑی تھی؟ جبکہ ہمایوں مہمند نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا ڈیزائن بنانے والے نواز شریف کو ایوارڈ نہیں دیا گیا۔فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے معرکہ حق پر سوشل میڈیا پر مہم چلائی، ہمارے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے رات جاگ کر بھارت کا جھوٹا پروپیگینڈا بے نقاب کیا، ان سوشل میڈیا ٹائیگرز کو ایوارڈ نہیں دیا گیا، آپ نے ایوارڈ کی وقعت ختم کر دی۔وزیر قانون نے ایوان میں بتایا کہ معرکہ حق کے شہداء اور غازیوں کو ایوارڈ دیٔے گئے ہیں، الحمدللہ اس جنگ میں ہمارے بہت کم فوجی افسران اور اہلکار شہید ہوئے، اس جنگ میں جن افراد کے گھر تباہ ہوئے انہیں بھی ایوارڈ دیے گئے ہیں، اس پر میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں دل بڑا کرنا چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جن سینیٹرز کو ایوارڈ دیے گئے وہ باہر سفارتی سطح پر محاذ لڑ کر آئے ہیں، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے لوگوں نے جس طرح معرکہ حق کی جنگ لڑی اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔سینیٹر فیصل جاوید نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے 14 اگست کے سرکاری اشتہارات میں قائداعظم کی تصویر نہ لگانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ سرکاری اشتہار میں قائد اعظم کی تصویر نہیں لگائی گئی اسی لیے ایوان میں آج ہم قائد اعظم کی تصویر ساتھ لے کر آئے ہیں، حکومت نے اپنے خاندان کی تصاویز لگا دیں بانی پاکستان کی نہیں لگائی، یہ انتہائی شرم کا مقام ہے۔ قائد اعظم کی تصویر اشتہار میں نہ چھاپنے پر ہمیں وضاحت چاہئے، ورنہ ہم ایوان نہیں چلنے دیں گے۔وزیر قانون اعطم نذیر تارڑ نے کہا کہ قائد اعظم کی تصویر نہ چھاپنے کے حوالے سے میرے علم میں یہ بات اب آئی ہے، اس سے میری بھی دل آزاری ہوئے ہے، اس پر باقاعدہ انکوائری کر کے ہاؤس کو آگاہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے موقع پر مختلف ادارے اشتہارات جاری کرتے ہیں، ہم سب بانی پاکستان کے پیروکار ہیں، اس کاروان کے میر کارواں قائد اعظم ملی علی جناح ہیں اور آپ ہمارہ فخر ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یوم آزادی کی مناسبت سے سینیٹ میں قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یوم آزادی ملک بھر میں جوش و جذبہ سے منایا گیا، پاکستان کی آزادی صدیوں کی سیاسی جدوجہد کا نتیجہ تھا۔ قرارداد میں پاکستان کے بانیان، آئین پاکستان بنانے والوں اور افواج پاکستان کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چودہ اگست پر لوگوں کی سزائیں معاف ہوتی ہیں، مگر پی ٹی آئی رہنماو?ں کو 14 اگست پر باٹا ریٹ کے حساب سے 10,10 سال کی سزائیں دی گئیں۔ ہمارے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کو حق اور سچ بولنے کی سزا دی گئی۔اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بلوچستان کے 36 اضلاع میں موبائل و انٹرنیٹ سروس کی بندش پر ایوان میں توجہ دلاو? نوٹس پیش کیا جس میں کہا گیا کہ بلوچستان میں کئی روز سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے، موبائل سروس کے علاوہ بلوچستان کیلئے ریل، روڈ اور فضائی سروسز بھی بند ہیں۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آدھے پاکستان میں موبائل سروس بند ہے اس سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے، اس اقدام سے عوام الناس کو شدید پریشانی ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی مسائل کی وجہ سے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ بند ہے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ لاہور میں دہشتگردی ہو تو کراچی میں انٹرنیٹ بند نہیں ہو سکتا، بلوچستان کے کچھ علاقوں میں دہشتگردی ہو رہی ہے، اگر ان علاقوں میں دہشتگردی کا مسئلہ ہے تو وہیں اقدامات لئے گئے ہیں۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس پیر کے روز پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔