ایرانی حکومت کو گرانے کی کوشش بڑی غلطی ہوگی؛ فرانس
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کینیڈا میں جاری جی-سیون اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے حوالے سے ایک اہم انکشاف کیا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر میکرون نے بتایا کہ امریکا نے ایران کو جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کرنے کی پیشکش کی ہے، اور اب پوری دنیا ایران کے ردعمل کا انتظار کر رہی ہے۔
فرانسیسی صدر نے خبردار کیا کہ ایران کی حکومت کو زبردستی گرانے کی کوئی بھی کوشش ایک “اسٹریٹجک غلطی” ثابت ہوگی، کیونکہ ماضی میں اس طرح کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایران امریکا کی اس پیشکش کو قبول کر لیتا ہے تو مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہونے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کے باعث صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی-سیون اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ چار روز قبل اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے کیے تھے جن میں اعلیٰ فوجی افسران سمیت چھ ایٹمی سائنسدان ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے جواب میں ایران نے بھی اسرائیل پر شدید حملے کیے، جن میں اب تک 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ ایران میں بھی ہلاکتوں کی تعداد 24 سے تجاوز کر گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پر ہے، ایرانی صدر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2025ء) وسائل کے ناقص انتظام اور حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے ایران کو بجلی، گیس اور پانی کی، خاص طور پر زیادہ طلب والے مہینوں میں، قلت کا بار بار سامنا رہتا ہے۔
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ صدر پزشکیان نے ایک بیان میں کہا کہ '’’اگر ہم تہران میں پانی کے استعمال کو قابو میں نہ رکھ سکے اور عوام نے تعاون نہ کیا تو ستمبر یا اکتوبر تک ڈیموں میں پانی نہیں بچے گا۔
‘‘ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم کی سربراہ، شینہ انصاری کے مطابق، ملک گزشتہ پانچ سالوں سے خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چار ماہ میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
انصاری نے جمعرات کو سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’پائیدار ترقی کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں ہم آج کئی ماحولیاتی مسائل، جیسے کہ پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
‘‘ قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہپانی کا حد سے زیادہ استعمال ایران میں پانی کے انتظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ تہران صوبے کی واٹر اینڈ ویسٹ واٹر کمپنی کے سربراہ، محسن اردکانی نے مہر نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تہران کے 70 فیصد شہری روزانہ 130 لیٹر سے زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں، جو مقررہ معیار سے زیادہ ہے۔
قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، چاہے وہ قدرتی گیس ہو یا پانی کا استعمال، کیونکہ ان کے حل کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں، جو کہ ملک میں 80 فیصد پانی استعمال کرتا ہے۔
پزیشکیان نے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کر دیا جس میں بدھ کے دن چھٹی یا گرمیوں میں ایک ہفتے کی تعطیل کی تجویز دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا، ’’اداروں کو بند کرنا صرف پردہ ڈالنا ہے، پانی کی قلت کا حل نہیں۔‘‘سن 2021 کی گرمیوں میں، جنوب مغربی ایران میں پانی کی قلت کے خلاف مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔
درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تکجنوب مغربی ایرانی شہر امیدیہ میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی وارننگ کا حوالہ دیتے ہوئے،ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے بتایا کہ آئندہ دنوں میں ایران کے کچھ حصوں میں ریت کے طوفان اور خراب ہوا کے معیار کی توقع ہے۔
یہ شدید گرمی کی لہر ملک میں جاری پانی کے بحران کو مزید بدتر بنا رہی ہے، ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 فیصد ذخائر تقریباً خالی ہو چکے ہیں۔
متعدد شہروں میں حکام نے پانی کی فراہمی جبراً بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
دارالحکومت تہران میں حالیہ دنوں میں کئی گھنٹوں تک نلکوں سے پانی نہیں آیا۔تیل سے مالا مال صوبہ خوزستان، جو زمین پر سب سے زیادہ گرم رہنے والے علاقوں میں سے ایک ہے، بڑھتی ہوئی بجلی کی بندش اور پانی کی قلت کا سامنا کر رہا ہے، جس سے رہائشیوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے، خاص طور پر جب ایئر کنڈیشنر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین