اسرائیل ناسور ہے،جنگ میں ایران کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک ناسور کی حیثیت رکھتا ہے، اسرائیل کی روز اول سے ہی خطے میں پالیسی جارحانہ ہے، ہم ایران اور اسرائیل کی جنگ میں ایران کی حمایت ہی نہیں بلکہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہمیں دوبارہ اسلام آباد جانے پر مجبور نہ کیاجائے، اگر عوام کے فیصلے تبدیل کیے تو پھر عوام خود فیصلے کریں گے۔وہ گذشتہ شب حیدرآباد میں جامشورو روڈ قاسم چوک پر ”دفاع وطن و اسرائیل مردہ باد ” مارچ سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر جمعیت کے مرکزی جنرل سیکریٹری عبدالغفور حیدری، اسد محمود، راشد محمود سومرو، عبدالقیوم ہالیجوی، حافظ محمد سعید، تاج محمد ناہیوں، انجینئر ضیاء الرحمن، عثمان علی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اسرائیل ایک ناسور کی حیثیت رکھتا ہے، اسرائیل کی روز اول سے ہی خطے میں پالیسی جارحانہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ میں آج تک اسرائیل کیخلاف جو بھی قرارداد پاس کی اس میں سے ایک پر بھی عمل نہیں ہوا، یہ ادارہ بے معنی ہے اور امریکا کی لونڈی بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین کے بعد لبنان اور اس کے بعد ایران کی باری آئی ہے پھر اب اسرائیل سعودی عرب اور پاکستان پر بھی حملہ آور ہوگا، اگر اس نے حرمین و شریفین کیخلاف کارروائی کی تو مسلمان عرب کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ موجودہ حکمرانوں کی حالت گھر کے نوکر سے بھی بدتر ہے، امن وامان، ملک کی معیشت کو بہتر بنانا اور کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے تو پھر جے یو آئی کو اقتدار میں لانا ہوگا۔ وفاقی بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ کسی کو کچھ نہیں پتہ کہ یہ بجٹ کس نے بنایا اور کس نے پیش کیا ہے، آئی ایم ایف کے کہنے پر بجٹ بنائے جارہے ہیں۔ ملک کی 50فیصد سے زائد آبادی خطہ غربت سے نیچے چلی گئی ہے، اس بجٹ میں عوام کیلیے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح فوج کو مارشل لاء لگاکر اقتدار پر قبضہ کرنے کا حق ہے تو پھر عوام کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ اسلام آباد پر قبضہ کرلیں۔انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ میں ملین مارچ کرچکی ہے ہم دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ پوری دنیا میں بے امنی ہے، جنگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں، آسمانوں سے بارود برس رہا ہے، انہوںنے کہاکہ ہم وطن عزیز کو فلاحی ریاست بنانے کیلیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں، ہم جنگ کے حامی نہیں ہیں امن کے داعی ہیں، سندھ کے عوام کوبے امنی کی شکایت ہے بے امنی سے ملک کی معیشت، کاروبار اور تعلیم تباہ ہوتی ہے، انہوںنے کہاکہ یہ حکمران نہیں ہے دھاندلی سے کوئی حکمران نہیں بنتا، اگر یہ عوامی تائید سے حکمران بنے ہیں تو میں چیلنج کرتا ہوں کہ پورے ملک میں اس طرح کا ایک بھی جلسہ کرکے دکھائیں۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ قوت ہے لیکن یہ بالادست قوت نہیں بلکہ وہ ماتحت قوت ہے۔ جب وطن کی بقاء اور دفاع کا سوال پیدا ہوا تو ہم نے فوج کا ساتھ دیا، انہیں حوصلہ فراہم کیا، ہم انہیں کہتے ہیں کہ تم دفاع میں کارنامے دکھاؤ سیاست میں کارنامے نہ دکھاؤ، دفاع میں کردار ادا کرو گے تو ہم سر پررکھیں گے اور اگر زبردستی مسلط ہوئے تو پھر تمہیں بیٹھنے نہیں دیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی تو پھر
پڑھیں:
فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا کے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ آپریشن کے نتیجے میں سویلین آبادی کا نقصان ہو رہا ہے، بچے اور خواتین گولیوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فریقین جنگ روک دیں، یا آبادی سے دور جنگ لڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے باجوڑ، بنوں اور دیگر علاقوں میں فوجی آپریشن پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان آپریشنوں کی مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام میں بے چینی اور خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ فوجی آپریشن کے نتیجے میں سویلین آبادی کا نقصان ہو رہا ہے، بچے اور خواتین گولیوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فریقین جنگ روک دیں، یا آبادی سے دور جنگ لڑیں تاکہ عام لوگوں کا نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت لوگ نقل مکانی پر مجبور کیے جا رہے ہیں، بتایا جائے کہ اب تک جتنے فوجی آپریشن ہوئے اس کے کیا نتائج نکلے؟ بد امنی میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اور جرنیل امریکہ کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کے قاتل امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا سفیر بنا کر نوبل پرائز کے لیے نامزد کرنا، امریکی فوج کے اعلیٰ افسر کو بڑا قومی اعزاز دینا اور تیل و دیگر معدنیات امریکہ کی جھولی میں ڈالنا بدترین امریکی غلامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 مئی 2025ء کو عدالت عظمیٰ نے ملٹری کورٹس کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا فیصلہ سنایا اور حکومت کو حکم دیا کہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والوں کو اپیل کا حق دینے کے لیے 45 دن کے اندر اندر قانون بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی ماہ سے زیادہ گزرنے کے باوجود بھی 9 مئی 2023ء کے ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا قانون پاس نا کرنا بددیانتی اور انصاف کا قتل ہے۔ پارلیمنٹ سے قانون پاس نا کر کے وزیر اعظم توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ قانون بننے سے قبل ملٹری کورٹس کی طرف سے ملزمان کو سزائیں دینا بھی غیر قانونی ہے اور ان کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا نظرِ ثانی کی درخواست پر ملٹری کورٹس کو سزاؤں کا حق دینے کا فیصلہ بھی درست نہیں ہے۔ ملٹری کورٹس کی سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا جائے اور ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے۔ پی ٹی آئی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی غلطی کی، اب خود اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔ سیاستدان طاقت میں ہوں تو دوسروں پر ہنستے ہیں لیکن اقتدار چھن جائے تو رونے لگ جاتے ہیں۔