انسداد عصمت دری ایکٹ 2021ء سے دفعہ 354 کو ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (اے پی پی) وزارت قانون و انصاف نے خصوصی کمیٹی کی سفارش پر انسداد عصمت دری(تحقیقات اور ٹرائل) ایکٹ 2021 سے دفعہ 354 کو ہٹادیا۔ ترجمان وزارت قانون و انصاف کے مطابق پاکستان کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 354، ایکٹ کے تحت پہلے سے طے شدہ جرم، عورت کی حرمت کو مجروح کرنے کے ارادے سے حملہ سے متعلق ہے۔ یہ جرم، روایتی طور پر مجسٹریل عدالت کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور حملے کے ان تمام مقدمات پر لاگو ہوتا ہے جہاں خواتین ملوث ہوتی ہیں۔ یہ اکثر جنسی تشدد کا سنگین نوعیت کا جرم نہیں بنتا اور اس لیے اسے انسداد عصمت دری (تحقیقات اور ٹرائل) ایکٹ، 2021 کے طے شدہ سنگین جنسی جرائم سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پالیسی میں کی گئی اس تبدیلی یا موافقت سے عصمت دری اور جنسی تشدد کے سنگین معاملات سے نمٹنے کیلیے نظام انصاف کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے سے متعلق کیس سے دہشت گردی کی دفعات ختم
---فائل فوٹولاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے سے متعلق کیس سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کو سیشن کورٹ منتقل کر دیا۔
پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے کے دوران گرفتار 15 ملزموں کے خلاف مقدمے پر سماعت ہوئی۔
ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن اور کک بیکس وصولی کے ریفرنس میں احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی ایک روزہ حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج عرفان حیدر نے مقدمے پر فیصلہ سنایا۔
ذکر الہیٰ سمیت دیگر ملزمان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے، ملزموں کے وکیل مختار احمد رانجھا ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
ملزمان میں غلام محی الدین، ملک عاشق حسین، محمد صابر، نور خان، محمد بشیر احمد، سمیع اللہ خان، عبد المجید، عابد محمود، ثاقب حسین، منیر احمد، محمود احمد، مسعود احمد، محمد حسین اور ممتاز حسین شامل ہیں۔
ملزمان پر سرکاری کام میں مداخلت، پولیس پر حملہ اور پیٹرول بم پھینکنے کا الزام ہے۔