اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) چھیاسی سالہ، آیت اللہ علی خامنہ ای ایران کو اس کے سب سے خطرناک سیاسی اور دفاعی حالات میں کشتی کو پار لگانے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، باوجودیکہ وہ خود اسرائیل کے اہم اہداف میں سے ایک ہیں۔ ان کے کئی اعلیٰ فوجی اور انٹیلیجنس مشیر یا تو ہلاک ہوچکے ہیں یا لاپتہ ہیں، جس نے فیصلہ سازی کے بنیادی مرکز کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ایسے اقدامات کے خدشات کو جنم دیا ہے جو ممکنہ طور پر ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

حماس کے ساتھ جو کیا وہ ایران مت بھولے، اسرائیل کا انتباہ

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق، جس میں خامنہ ای کے انتہائی قریبی حلقے سے وابستہ پانچ افراد کا حوالہ دیا گیا ہے، پاسداران انقلاب کے سینیئر اہلکاروں کے ہلاک ہو جانے سے، جن پر سپریم لیڈر سب سے زیادہ بھروسہ کرتے تھے، نے ایک اہم اسٹریٹجک خلاء پیدا کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے پیر کو اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ علی خامنہ ای کو ختم کرنے سے جنگ میں اضافہ نہیں ہو گا بلکہ یہ’’ختم‘‘ ہو جائے گی۔

غلط اندازے کا خطرہ

روئٹرز کی رپورٹ میں بیان کردہ ذرائع میں سے ایک، جو اکثر خامنہ ای کے ساتھ ملاقاتوں میں شریک رہے ہیں، نے خبردار کیا کہ صورت حال ایک نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’دفاعی اور داخلی استحکام کے معاملات پر ایران کے لیے غلط حساب کتاب کا خطرہ انتہائی خطرناک ہے۔

‘‘

حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں، جس میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شدت آئی ہے، کئی اعلیٰ کمانڈروں بشمول پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی، ایران کے میزائل پروگرام کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ اور اس کے اعلیٰ انٹیلی جنس سربراہ محمد کاظمی ہلاک ہو گئے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مذکورہ بالا تمام افراد ان 15-20 لوگوں میں شامل ہیں جنہیں خامنہ ای کی بنیادی مشاورتی ٹیم کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

امریکی حملے کی صورت میں ایرانی ردعمل سخت ہو گا، خامنہ ای

سن انیس سو نواسی میں اقتدار میں آنے کے بعد سے، آیت اللہ علی خامنہ ای ایران کی مسلح افواج اور اہم ریاستی تقرریوں پر حتمی کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کی آہنی گرفت کے باوجود، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ باقاعدگی سے اپنے مشیروں سے مشورہ کرتے ہیں، مسابقتی نقطہ نظر کو سنتے ہیں، اور فیصلہ کرنے سے پہلے تفصیلی معلومات پر اصرار کرتے ہیں۔

رپورٹ میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں ایران پروگرام کے ڈائریکٹر الیکس واٹنکا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’’خامنہ ای کے بارے میں آپ دو باتیں کہہ سکتے ہیں: وہ انتہائی ضدی ہیں لیکن انتہائی محتاط بھی ہیں۔‘‘

ایک کھوکھلا دائرہ

قتل کا حالیہ سلسلہ ایسے وقت شروع ہوا جب ایران بہت زیادہ دباؤ میں ہے۔ مغربی پابندیوں کے تحت گرتی ہوئی معیشت کی وجہ سے گھر میں بڑھتی ہوئی بدامنی، اور اسرائیل کے ساتھ بڑھتا ہوا تنازع، جس نے ایرانی فوجی اور جوہری اہداف پر اپنے حملوں کو تیز کر دیا ہے۔

ایران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں: معاہدہ یا پابندیاں، ٹرمپ

خامنہ ای کی اقتدار پر گرفت نے تاریخی طور پر 1999، 2009 اور 2022 میں احتجاج کو کچلنے کے لیے پاسداران انقلاب اور اس کی بسیج ملیشیا پر انحصار کیا ہے۔ تجزیہ کار خبردار کرتے ہیں کہ معاشی پریشانی بدامنی کو مزید سنگین بناسکتی ہے۔

اگرچہ فوجی ہلاکتوں نے شہ سرخیوں میں جگہ پائی ہے، سیاسی اور سفارتی مشیر اب بھی کام کرنے والی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

خامنہ ای کے بااعتماد ساتھیوں میں خارجہ پالیسی کے تجربہ کار علی اکبر ولایتی، کمال خرازی، پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر علی لاریجانی اور انٹیلی جنس کے ہیوی ویٹ علی اصغر حجازی شامل ہیں۔

پھر بھی، اہم فوجی شخصیات کی عدم موجودگی اور اسرائیلی حکومت کی کھلی دھمکیاں ایران کے سب سے اہم میدان، یعنی اس کی علاقائی فوجی حکمت عملی اور داخلی سلامتی میں ایک خطرناک صورت حال کی نشاندہی کرتی ہیں۔

خامنہ ای کے بیٹے مجتبیٰ کا عروج

اقتدار کی اس تبدیلی کے سائے میں خامنہ ای کے بیٹے، مجتبیٰ خامنہ ای سامنے آئے ہیں، جن کے کردار میں پچھلی دو دہائیوں کے دوران نمایاں طور پر وسعت آئی ہے۔

ایک درمیانے درجے کے عالم، مجتبیٰ پردے کے پیچھے متعدد دھڑوں، خاص طور پر پاسداران انقلاب کے ساتھ ایک طاقتور رابطہ کار بن گئے ہیں، کو ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ایران سے باہر بھی خامنہ ای کو نقصان ہوا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ جو ان کے قریبی ساتھی تھے ستمبر میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔ دسمبر میں، ایران کے ’’محور مزاحمت‘‘ کے ایک اور اہم رکن شام کے بشار الاسد، کو باغیوں نے معزول کر دیا تھا۔

جیسا کہ خامنہ ای اپنی حکمرانی کے شاید سب سے زیادہ خطرناک مرحلے کا سامنا کر رہے ہیں، اس بار، ان بہت سے ہمدردوں کے نہ ہونے سے جن پر وہ کبھی انحصار کرتے تھے اور اسرائیل کی طرف سے ایران کے ’’محور مزاحمت‘‘ پر حملے کی وجہ سے وہ مزید تنہا ہو گئے ہیں۔

لبنان کے مسلح گروپ حزب اللہ، یمن کے حوثی باغی اور فلسطین کی حماس عسکری تنظیم کے ساتھ ساتھ ایران کے دیگر پراکسی اور ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو ’’محور مزاحمت‘‘ کہا جاتا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاسداران انقلاب خامنہ ای کے ایران کے جاتا ہے کے ساتھ رہے ہیں اور اس دیا ہے

پڑھیں:

ای سی ایل میں نام؛ وزارت داخلہ کو سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی درخواست پر فیصلہ کرنیکا حکم

ای سی ایل میں نام؛ وزارت داخلہ کو سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی درخواست پر فیصلہ کرنیکا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 1 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے وکیل قمر عنایت راجا عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے وزارت داخلہ کو 30 دن میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
دوران سماعت، وکیل قمر عنایت راجا نے کہا کہ وزارت داخلہ کو نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست دے رکھی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر فیصلہ آجائے پھر اسکو دیکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے وزارت داخلہ کو ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشاہد آفریدی کو سوشل میڈیا صارفین نے ’لائن کنگ‘ قرار دے دیا اسلام آباد میں جعلی وکیل کا بھانڈا پھوٹ گیا،ٹک ٹاک پر کیسے لوگوں کو بیوقوف بناتا رہا؟ وفاقی وزیر چوہدری سالک کی کوششیں رنگ لے آئیں: مزدوروں کیلئے بڑی خوشخبری پی ایم ڈی سی کی ایکٹنگ رجسٹرار ڈاکٹر شائستہ فیصل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا،نیا رجسٹرار کون ہو گا، تفصیلات سب نیوز پر عوام کیلئے خوشخبری ، حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کر دی چھبیس نومبر احتجاج کیس، عدالتی حکم پر پی ٹی آئی 65رہنماوں اور کارکنان کی گرفتاریوں کیلئے ٹیمیں تشکیل ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے ہی ماہ مقرر کردہ ہدف حاصل کرلیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا، چین تعلقات اور پاکستان
  • اکبر ایس بابر کا بیرسٹر گوہر کی آسٹریلیا کے ہائی کمشنر سے ملاقات پر خط، غلطی تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں
  • ایران کے صدر کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے؛ عطاء اللہ تارڑ
  • صلیبی جنگوںکا تسلسل
  • چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خط کا نوٹس لے لیا، ملاقات پشاور میں طے
  •  سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں تیل کا نیا ذخیرہ دریافت
  • ای سی ایل میں نام؛ وزارت داخلہ کو سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی درخواست پر فیصلہ کرنیکا حکم
  • احمد خان بھچر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ 
  • قائداعظم کو زیارت میں قید رکھا گیا، وہ آکسیجن کے لیے ترستے رہے، جاوید ہاشمی