میں ٹوٹ چکا ہوں، جسٹن بیبر نے ذہنی مسائل کا اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
کینیڈین گلوکار جسٹن بیبر حالیہ دنوں میں اپنی وائرل ویڈیوز اور سخت رویے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بنے رہے ہیں تاہم اب انہوں نے اپنے بُرے رویے کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔
چند روز قبل جسٹن بیبر کیلیفورنیا میں پاپارازی کے ساتھ ایک جھگڑے کی وجہ سے خبروں کا حصہ بنے جہاں انہیں چیختے ہوئے اور اپنی نجی زندگی کے لیے پرائیویسی کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد جسٹن بیبر نے ایک نامعلوم دوست کے ساتھ ہونے والی گفتگو سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس میں انہوں نے اس دوست سے تعلقات ختم کر دیے کیونکہ اس نے بیبر کے رویے پر اعتراض کیا تھا۔
تاہم اب جسٹن بیبر نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز پر ایک تفصیلی پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ مسلسل اپنے بارے میں سوچتے سوچتے "تھک چکے” ہیں اور تنگ آچکے ہیں۔
A post common by Instant Bollywood (@instantbollywood)
انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں "غصے کے مسائل” کا سامنا ہے۔ بیبر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ذات پر ضرورت سے زیادہ توجہ دیتے آئے ہیں، جو اب ان کے لیے ذہنی دباؤ کا باعث بن رہی ہے۔
جسٹن بیبر نے اس پیغام کے ذریعے اپنی ذہنی حالت کے بارے میں کھل کر بات کی ہے، جسے مداحوں اور میڈیا دونوں نے سنجیدگی سے لیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ واقعات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گلوکار کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں، اسرائیلی مشیر کا اعتراف
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے مشیر برائے قومی سلامتی زاچی ہنیبی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری حالیہ لڑائی کوئی ایسی جنگ نہیں ہے جو طویل مدت کے لیے ایرانی خطرے کا خاتمہ کر سکے۔
زاچی ہنیبی کے مطابق ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں جو مستقبل میں مزید خطرہ پیدا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے ایران کی جوابی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا، ایران اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔"
یاد رہے کہ اسی ہفتے زاچی ہنیبی نے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو صرف فوجی کارروائی سے مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جا سکتا۔
اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فوجی تجزیہ کاروں کے مطابق ایران نے اب تک سینکڑوں میزائل فائر کیے ہیں، اس کے باوجود اب بھی اس کے پاس 1500 سے 2000 بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی میزائل صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا ایک طویل المدتی جنگ اور متعدد عسکری مراحل کا تقاضا کرتا ہے۔