مرتضیٰ وہاب نے کراچی کی بدترین شہروں کی فہرست میں شمولیت مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بین الاقوامی ادارے کی جانب سے کراچی کو رہنے کےلیے بدترین شہروں کی فہرست میں شامل کرنے کو مسترد کردیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کوئی بھی خود بیٹھ کر ایسی فہرستیں بنا دیتا ہے۔
عبداللّٰہ شاہ غازی کے مزار پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے شہر کی برائی نہیں کرنی چاہیے، اس شہر میں آج بھی روزانہ کی بنیاد پر بہتر زندگی کے لیے لوگ آ رہے ہیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی اگر اتنا برا ہے تو تین کروڑ لوگ یہاں نہیں رہتے۔
یاد رہے کہ کراچی شہر کو دنیا کے بدترین قابلِ رہائش شہروں میں ایک بار پھر شامل کر لیا گیا ہے۔
عالمی جریدے اکانومسٹ انٹلیجنس یونٹ (EIU) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق کراچی کو 173 شہروں میں سے 170ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، یہ درجہ بندی پانچ شعبوں صحت، ثقافت و ماحول، تعلیم، بنیادی ڈھانچہ اور استحکام کی بنیاد پر کی گئی۔
کراچی کو 100 میں سے صرف 42.
کراچی پاکستان کا واحد شہر تھا جو اس عالمی فہرست میں شامل ہوا مگر بدترین پوزیشن پر آیا ہے۔
گزشتہ سال کراچی کی درجہ بندی لاگوس، طرابلس، الجزائر اور دمشق کے ساتھ کی گئی تھی اور اس سے پچھلے سال کراچی 169ویں نمبر پر تھا۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کےلیے مقرر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ میں ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ 9 اکتوبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔ عدالت نے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت دے رکھی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل
درآمد کے حوالے سے وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اختر کو جواب سمیت طلب کیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر عدالت میں پیش ہوں گے۔ درخواست گزار راحب محبوب کے وکیل نجیب فیصل نے مو¿قف اختیار کیا ہے کہ ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں انہیں 12 سال قید کی سزا سنائی تاہم سزا سنانے سے قبل الزامات کی فہرست فراہم نہیں کی گئی۔ بغیر الزامات کی فہرست کے سنائی گئی سزا قانونی حیثیت نہیں رکھتی۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الزامات کی فہرست طلب کی جائے اور اپیل کا حق دیا جائے۔