پیرس ائیر شو، پاک چینی دوستی کی پہچان جے ایف 17تھنڈر میں شرکا کی گہری دلچسپی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پیرس ائیر شو، پاک چینی دوستی کی پہچان جے ایف 17تھنڈر میں شرکا کی گہری دلچسپی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
فرانس(آئی پی ایس ) پیرس ائیرشو 2025 میں چینی لڑاکا طیاروں کا اسٹال بھی لگایا گیا، جہاں پاک چینی دوستی کی پہچان جے ایف 17 تھنڈر میں شرکا خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں، چینی ساختہ جے 10 سی کا ماڈل بھی پیش کردیا گیا، چینی سٹال پر جے 35 کا ماڈل بھی سجا دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پیرس ائیرشو میں چینی ساختہ لڑاکا طیاروں کا اسٹال بھی لگا ہے، چینی سٹال پر جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارے جے 10 سی، جے 35 اور ایوکس سمیت درجنوں طیارے کے ماڈلز لگے ہیں۔معرکہ حق میں دشمن پرفتح حاصل کرنے والے جے 10 سی اور جے 17 تھنڈر میں شرکا خوب دلچسپی لے رہے ہیں۔جے 35 طیارے کا دبنگ ماڈل بھی موجود ہیں، سٹال کے عقب میں چلنے والی اسکرین پر جے ایف 17 اور جے 10 سی کے پاکستانی پرچموں کے حامل طیاروں کی ویڈیوز چلائی جارہی ہے۔شرکا کے مختلف سوالات پر چینی حکام ان کو آگاہ کررہے ہیں، پیرس ائیرشو میں ہر آنے والے دن شرکا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئندہ بجٹ میں نان فائلروں پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز آئندہ بجٹ میں نان فائلروں پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ضم شدہ اضلاع کے 267ارب واجب الادا، وفاق فوری فنڈز منتقل کرے، بیرسٹر سیف کا مطالبہ ایران میں پھنسے 107 پاکستانیوں کو لے کر پی آئی اے کی پہلی خصوصی پرواز اسلام آباد پہنچ گئی پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے بھارتی عملے کو طبی امداد کی فراہمی معاشرے میں تقسیم، انتشار کی بڑی وجہ نفرت انگیز تقاریر ،تعصب اور تنگ نظری کو ہر محاذ پر شکست دینی ہے، مریم نواز مشرق وسطی میں امریکی شہریوں کی مدد کیلئے ٹاسک فورس قائمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
تاریخی دوستی روشن مستقبل کی ضامن
تحریر: اعتصام الحق
یہ کہانی اُن راستوں کی ہے جو صدیوں سے ریشم، علم، ثقافت اور دوستی کامان رکھتے چلے آئے ہیں۔ یہ کہانی ہے چین اور وسطی ایشیا کی، دو عظیم خطوں کی، جنہوں نے وقت کے ہر امتحان میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما، اور آج ایک نئے مستقبل کی طرف گامزن ہیں۔
دو ہزار سال قبل، چین کے ہان خاندان کے شہنشاہ وو دی نے مغرب کی طرف اپنے ایلچی ‘ژانگ چیان’ کو روانہ کیا۔ ژانگ چیان کا یہ تاریخی سفر نہ صرف سفارتی بنیادوں کا آغاز تھا، بلکہ اس نے ‘سلک روڈ’ کی بنیاد بھی رکھی ۔ ایک ایسا تجارتی راستہ جو چین کے شہر شیان سے نکل کر قازقستان، ازبکستان، ترکمانستان، اور آگے روم تک جاتا تھا۔
ان راستوں پر نہ صرف ریشم اور مصالحے سفر کرتے رہے ، بلکہ افکار، عقائد، فنون، اور سائنس و ٹیکنالوجی بھی ساتھ چلے۔ چین کا کاغذ بنانے کا فن سمرقند کے راستے اسلامی دنیا تک پہنچا۔ بخارا اور کاشغر کی درسگاہوں میں اسکالرز بیٹھے اور چین کے شہزادے ان سے سیکھنے آتے۔یہ تعلق صرف علم یا تجارت تک محدود نہ تھا۔یہ رشتہ خون کا نہیں، اقدار اور فہم کا تھا۔
پھر وقت بدلا۔ سامراجی طاقتیں آئیں۔ روس اور برطانیہ کے درمیان ‘گریٹ گیم’ میں وسطی ایشیا تقسیم ہوا، اور چین اندرونی کشمکشوں میں الجھ گیا۔ تعلقات کا دھاگہ کمزور ہوا، لیکن کبھی ٹوٹا نہیں۔
انیس سو نوے کی دہائی میں جب وسطی ایشیا کی ریاستیں سوویت یونین کے بکھرنے کے بعد آزاد ہوئیں، چین نے ان کا کھلے دل سے استقبال کیا۔ قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، ترکمانستان، تاجکستان ۔ ان تمام ممالک کے ساتھ چین نے نہ صرف سفارتی تعلقات قائم کیے بلکہ اپنی ‘ہمسائیگی پالیسی’ کے تحت دوستی کی نئی بنیاد رکھی۔چین کے صدرشی جن پھنگ نے 2013 میں قازقستان کی یونیورسٹی میں ایک تاریخی تقریر کی۔ وہیں سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا نظریہ دنیا کے سامنے آیا۔ اس منصوبے کا دل وسطی ایشیا ہی ہے۔
آج چین قازقستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ازبکستان کے ساتھ زرعی، صنعتی اور تعلیمی منصوبے چل رہے ہیں۔ کرغزستان میں چین نے سڑکیں، پل، اور بجلی کے منصوبے مکمل کیے ہیں۔ تاجکستان کے پہاڑوں میں چینی کمپنیاں معدنیات تلاش کر رہی ہیں، اور ترکمانستان سے گیس کی پائپ لائن چین تک پہنچی ہے۔لیکن یہ تعلق صرف معاہدوں تک محدود نہیں۔ چین اور وسطی ایشیا کے عوام ایک دوسرے کی ثقافت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ چین کی جامعات میں وسطی ایشیائی طلبا علم حاصل کرتے ہیں، اور کاشغر کے بازاروں میں آج بھی وسطی ایشیا کے رنگ نظر آتے ہیں ۔
اس تعلق کے مستقبل کی راہ بھی روشن نظر آتی ہے۔ گرین انرجی، ڈیجیٹل رابطے، ٹورزم، اور تعلیمی تبادلوں میں دونوں خطے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں۔ 2023 میں شیان میں ہونے والی چین-وسطی ایشیا سربراہی کانفرنس اور اب 2025 میں آستانہ میں ہونے والی دوسری سربراہی کانفرنس نے یہ واضح کیا کہ یہ دوستی اب صرف گزری ہوئی عظمت کا حوالہ نہیں، بلکہ آنے والے کل کی بنیاد ہے۔ سترہ جون کو دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ طویل مدتی عرصے میں، فریقین نے “باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے، باہمی تعاون اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مشترکہ جدیدیت کو فروغ دینے” کی ” چائنا سینٹرل ایشیا اسپرٹ ” کی جستجو کی ہے اور اسے تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی احترام اور مساوی سلوک پر قائم ، ممالک سے ان کے حجم سے قطع نظر یکساں سلوک اور بات چیت اور اتفاق رائے سے فیصلے کرنا ہوں گے اور قومی آزادی، خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ میں مضبوطی سے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا تا کہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچانے والی چیزوں سے باز رہیں۔
یہ کہانی دو قوموں یا چند معاہدوں کی نہیں یہ اُن تہذیبوں کی ہے جو صدیوں سے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے، طوفانوں سے گزریں، اور ایک دوسرے کو سمجھتی رہیں۔ چین اور وسطی ایشیا کا رشتہ وقت سے پرانا، اور امید سے نیا ہے۔یہ انہیں راستوں کا سنگم ہے جہاں ماضی، حال اور مستقبل ایک ساتھ سانس لیتے ہیں۔
Post Views: 4