ایران نے عمان میں مذاکراتی ٹیم بھیجنے کی خبروں کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں سلطنتِ عمان میں کسی بھی قسم کے خفیہ یا بیک چینل مذاکرات کی اطلاعات کو مسترد کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خارجہ نے ایسی تمام خبروں کو بے بنیاد اور ایران کی موجودہ پالیسی سے متصادم قرار دیا ہے۔
عباس عراقچی نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایران نے نہ تو کوئی مذاکراتی ٹیم مسقط روانہ کی ہے اور نہ ہی حالیہ کشیدہ حالات میں کسی قسم کے خفیہ رابطوں یا ثالثی عمل میں شریک ہے، ان کا مقصد شاید خطے کی صورت حال کو غلط انداز میں پیش کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹس حقائق کے منافی ہیں، ایران اس وقت کسی بھی بیک چینل مذاکرات کا حصہ نہیں، اور ہماری موجودہ پالیسی واضح طور پر اس کی نفی کرتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بعض غیر ملکی اور علاقائی میڈیا اداروں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے خفیہ مذاکرات کی غرض سے ایک اعلیٰ سطحی وفد سلطنت عمان روانہ کیا ہے، جو ماضی میں ایران، امریکہ اور دیگر فریقین کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی سینیٹر نے ٹرمپ کو ایران پر حملے سے روکنے کے لیے بل پیش کر دیا
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک نیا بل "نو وار اگینسٹ ایران ایکٹ" متعارف کرایا ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر فوجی حملہ کرنے سے روکنا ہے جب تک کہ اس کی واضح منظوری کانگریس سے نہ لی جائے۔
امریکی سینیٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ نیتن یاہو کے غیرذمہ دارانہ اور غیرقانونی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور پورے خطے میں جنگ بھڑکنے کا خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔ کانگریس کو واضح پیغام دینا ہوگا کہ امریکا نیتن یاہو کی پسند کی اس جنگ میں شامل نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بانی رہنماؤں نے جنگ اور امن کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کو دیا تھا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم واضح کریں کہ صدر کو کسی نئی، مہنگی جنگ شروع کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں جب تک کہ کانگریس اس کی صریح اجازت نہ دے۔
اگرچہ اس بل کو ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد سینیٹرز، بشمول میساچوسٹس کی سینیٹر الزبتھ وارن کی حمایت حاصل ہے لیکن اس کے قانون بننے کے امکانات کم ہیں کیونکہ ریپبلکن جماعت سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان دونوں پر قابض ہے جبکہ صدر ٹرمپ کو موصول ہونے والے قانون سازی کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔