امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ‘میک امریکا گریٹ آگین (ماگا) تحریک’ اس وقت اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں امریکا کی ممکنہ مداخلت پر تقسیم ہو چکی ہے، جن میں سے کچھ امریکا کی عدم مداخلت کے حق میں ہیں اور کچھ زیادہ جارحانہ موقف اپنانا رہے ہیں۔

ایک طرف سابق ٹرمپ اسٹریٹجی کونسلر اسٹیو بانون اور ٹکر کارلسن جیسے مؤثر شخصیات امریکی مداخلت کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کر رہے ہیں کہ مداخلت ٹرمپ کے ‘امریکا فرسٹ’ کے اصولوں کے خلاف جائے گی اور عراق جنگ جیسی سابقہ خارجہ پالیسی کی غلطیوں کو دہرا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کا میکسیکو کے ساتھ نئے محصولات کے نفاذ کی ڈیڈلائن میں ایک ماہ کی توسیع کا معاہدہ

اس کے برعکس ٹرمپ کے بعض اتحادی، جن میں سینیٹر لنڈسی گراہم اور فاکس نیوز کے میزبان مارک لیون شامل ہیں، ایک زیادہ جارحانہ امریکی موقف کے حق میں ہیں، اور ٹرمپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی حمایت میں زیادہ فعال کردار ادا کریں اور ایران کے جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے فوجی کارروائی پر غور کریں۔

گراہم نے ٹرمپ کو مختلف آپشنز پیش کیے ہیں، جن میں اسرائیل کو بم فراہم کرنا یا ایرانی قیادت کو تبدیل کرنا قابل ذکر ہے۔ لیون اور دیگر کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف موقف اختیار کرنا ماگا اصولوں کے مطابق ہے اور انہوں نے مخالفت کو پسپائی قرار دیتے ہوئے ایران کی جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیا ہے۔

تیسری اور ان دونوں سے زیادہ محتاظ گروہ کا ماننا ہے کہ ٹرمپ نے اپنی حمایت حاصل کر لی ہے اور جو بھی فیصلہ کریں گے، اس کی حمایت کی جائے گی، اور وہ امریکا کی خارجہ پالیسی کے سب سے بڑے فیصلے کرنے والے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایران-اسرائیل جنگ سے ٹرمپ کو دور رہنا چاہیے، امریکا کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع

امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس جیسی شخصیات کا استدلال ہے کہ ٹرمپ کے سابقہ اقدامات امریکا کے مفادات کے مطابق ہیں اور وہ فوجی طاقت صرف ضروری ہونے پر استعمال کریں گے۔

وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ اپنی حمایت کرنے والوں کی خواہش کو جانتے ہیں کہ ایک اور مہنگا مشرق وسطیٰ کا جنگ نہ لڑی جائے، اور ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اخلاقی طور پر پرعزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایران-اسرائیل جنگ، کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی وعدوں سے پیچھے ہٹ جائیں گے؟

اسرائیل ایران جنگ کے حوالے سے ان متنوع خیالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ماکا تحریک کے اندر ایک واضح تقسیم پیدا ہوگئی ہے، جب یہ تحریک ایک ممکنہ خارجہ پالیسی کے بحران سے نمٹ رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ڈونلڈ ٹرمپ میک امریکا گریٹ آگین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ہیں کہ یہ بھی

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف