ایرانی انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی کے مہلک نقصانات
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
دنیا کے بدلتے سیاسی منظرنامے پر نگاہ رکھنے والا ایک عام شخص بھی یہ بات جانتا تھا کہ ایران، اسرائیل اور امریکہ کے نشانے پر ہے۔ مگر اِس حقیقت سے زیادہ اہم وہ چالاکی ہے، جس سے دشمنوں نے ایران تک پہنچنے کی ساری راہداریاں صاف کیں ایک ایک ملک کو داخلی خلفشار، پراکسی وارز، اور سفارتی تنہائی میں دھکیل کر۔اگر ہم اسرائیل کے مشرقی محاذ پر جغرافیہ کھول کر دیکھیں تو اردن سے ایران تک پھیلا ہوا ایک خونی راستہ نظر آتا ہے اردن، شام، عراق اور پھر ایران۔ عراق جو کبھی خطے کی سب سے بڑی عسکری طاقت تھا، سازشوں کے نرغے میں آ کر پہلے ایران، پھر کویت کے خلاف استعمال ہوا۔ بعد ازاں جھوٹے الزامات کی بنیاد پر اسے برباد کر دیا گیا۔ اب وہی عراق ایک نحیف و نزار، کمزور اور غیر مستحکم ریاست بن کر رہ گیا ہے، جہاں ہر فیصلے کی منظوری باہر سے ہوتی ہے۔شام بھی کسی زمانے میں ایران کا قریب ترین اتحادی اور خطے میں ایک مستحکم قوت تھا۔ مگر وہاں بھی امریکی اور اسرائیلی پراکسیز کے ذریعے فرقہ وارانہ فساد، خانہ جنگی، اور دہشت گردی کا زہر گھولا گیا۔ نتیجتاً، اسد حکومت کی گرفت کمزور ہوئی اور ایران کا وہاں سے اثر و رسوخ یکسر ختم ہو گیا۔
آج اگر اردن سے لے کر عراق تک کے تمام ممالک امریکی یا اسرائیلی دائر اثر میں آ چکے ہیں تو یہ کسی حادثے کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک منظم، مربوط اور گہری چال کا حصہ ہے۔ اور اس سب کا حتمی ہدف ایران تھا۔دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے ایران کے ساتھ جوہری معاہدوں کا کھیل رچایا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد ایک مرتبہ پھر عالمی منظرنامے میں بھونچال آ گیا۔ ٹرمپ کے ابتدائی فیصلے اور بیانات سے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ اسرائیل کو اب کھلی چھوٹ مل چکی ہے۔ وہی ہوا پہلے غزہ پر قیامت ڈھائی گئی، اور پھر ایران کی باری آئی۔13 جون کو اسرائیل نے اچانک ایران پر حملہ کر دیا۔ مگر یہ کوئی روایتی حملہ نہیں تھا یہ ایک خفیہ جنگ تھی، جو برسوں سے زیر زمین چل رہی تھی۔دو گھنٹے کے اندر ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت، نامور نیوکلیئر سائنسدان، اور دفاعی تنصیبات مٹی میں ملا دی گئیں۔ یہ سب ایک منظم، مربوط اور اندرونی معلومات پر مبنی کارروائی کا نتیجہ تھا۔افسوسناک بات یہ ہے کہ ایران کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے اس حملے سے مکمل طور پر بے خبر اور لاپرواہ ثابت ہوئے۔
موساد اور بھارتی خفیہ ادارے را نے مل کر برسوں پر محیط ایک نیٹ ورک ایران کے اندر قائم کر رکھا تھا۔ ہر حساس ادارہ، ہر اہم مقام اور ہر فیصلہ ساز شخصیت ان کی رسائی میں تھی۔ وہ پل پل کی خبریں اپنے آقائوں کو دیتے رہے۔ حتیٰ کہ ایران کے اندر مخالف گروپوں کو مالی و عسکری امداد دے کر ملک میں بغاوت کے بیج بوئے گئے۔ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے آئے ایک مہمان کا ہوٹل کے اندر قتل ہو یا حملے سے قبل دفاعی تنصیبات پر خفیہ ہتھیاروں کا حملہ یہ سب واضح کرتا ہے کہ دشمن صرف باہر نہیں، اندر بھی موجود تھا۔حملے سے پہلے رازداری کے ساتھ اسلحے سے بھرے ٹرک ایران میں پہنچائے گئے، جو اسرائیل کی جارحیت شروع ہوتے ہی ایران کے ایر ڈیفنس سسٹم، راڈارز اور اسلحہ خانوں کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوئے۔ایرانی انٹیلی جنس کی غفلت کی انتہا یہ ہے کہ اسرائیلی کمانڈوز ملک کے اندر داخل ہو کر منظم تخریب کاری کرتے رہے اور ریاست سوئی رہی۔یہ حملہ صرف دفاعی نظام کی شکست نہیں، ایران کی داخلی خود اعتمادی کی بربادی ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ایران کو جو نقصان پہنچا، اس کی ذمہ داری صرف دشمنوں پر نہیں، بلکہ اپنے اندر چھپے غداروں اور کمزور اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے۔اب وقت ہے کہ ایران جاگے۔اپنے انٹیلی جنس اداروں کا کڑا احتساب کرے۔غداروں کو نشانِ عبرت بنائے۔داخلی صفائی کے بغیر بیرونی دشمن سے جنگ ممکن نہیں۔ساتھ ہی، ایران کو بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر اپنے دوست اور دشمن کی پہچان کرنی ہوگی۔مسلکی تعصبات سے بالاتر ہو کر مسلم دنیا کو جوڑنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اپنے گرد قابل اعتبار دوست ممالک کا مضبوط ہالہ قائم کرنا ہوگا ۔ تاکہ دشمن کو دوبارہ جارحیت کا سوچنے سے پہلے سینکڑوں بار سوچنا پڑے ۔ یہ سب امت مسلمہ کے ساتھ اتحاد اتفاق اور بایمی بقاء کے احساس سے ہی ہوسکتا ہے ۔ورنہ دشمن تنہائی او باہمی عدم اعتماد اور تعاون کی فضا کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے ایسے ہی کرے گا جیسا فی الوقت کر رہا ہے ۔ یہی وقت کا آخری اور کڑا سبق ہے اگر سمجھا جائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس کہ ایران ایران کے کے اندر
پڑھیں:
سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
اپنے سوڈانی ہم منصب کیساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دہشتگردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کیلئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے سوڈان میں جاری صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد، ہمیشہ مذموم ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو۔ گزشتہ شب انہوں نے اپنے سوڈانی ہم منصب "محی الدین سالم" سے ٹیلی فون پر بات کی۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس ٹیلیفونک گفتگو کے دوران، میں نے محی الدین سالم کے ساتھ، فاشر شہر میں معصوم شہریوں کے المناک قتل عام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی گہری پریشانی و دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران کی جانب سے سوڈانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی كیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا كہ کچھ لوگ دہشت گردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس طرح کے دوہرے معیار کی 2025ء میں کوئی جگہ نہیں، جو طویل عرصے سے مغربی حکومتوں کی جانب سے اپنائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب محی الدین سالم نے تازہ ترین صورت حال میں ایران کی جانب سے سوڈان کی حکومت و عوام کی حمایت کے اقدام کو سراہا۔