ایران میں اسرائیلی حملوں میں 639 افراد جاں بحق، 1,320 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرق وسطیٰ میں جاری خونی کشیدگی ساتویں روز میں داخل ہو گئی ہے، ایران میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 639 افراد اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 1,320 سے زائد زخمی ہیں۔
یہ ہولناک انکشاف امریکا میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے، رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 263 عام شہری اور 154 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں جبکہ باقی اموات کی شناخت تاحال جاری ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ایران میں موجود اس کے زمینی نیٹ ورک اور مقامی ذرائع سے تصدیق کے بعد مرتب کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کئی متاثرہ علاقوں میں شدید بمباری کے باعث مکمل معلومات تک رسائی ممکن نہیں، جس کے باعث جانی نقصان کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب ایرانی حکومت کی طرف سے تاحال مکمل اعداد و شمار جاری نہیں کیے جا رہے۔ سرکاری طور پر آخری بار فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق ایران نے 224 ہلاکتوں اور 1,277 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے کئی شہروں میں اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، اور تباہ شدہ علاقوں میں امدادی ٹیموں کو رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تنظیم نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگی کارروائیاں فوری طور پر نہ رکیں تو انسانی جانوں کا ضیاع کہیں بڑے پیمانے پر ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کرنے کا انکشاف
غزہ جنگ: اسرائیلی فوج کی جانب سے بچوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف، 95 فیصد بچوں کو سر یا سینے میں گولی ماری گئی
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے متعلق ایک چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی اکثریت کو سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔
یہ انکشاف برطانوی میڈیا کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 160 سے زائد کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں میڈیکل رپورٹس، عینی شاہدین کی گواہیاں، اور تصاویر کو بنیاد بنایا گیا۔ اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ 95 فیصد بچوں کو ایسی گولی ماری گئی جو عام طور پر فوری موت کا سبب بنتی ہے۔
شہید بچوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بچے نہتے تھے، ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے، اور وہ زیادہ تر کھیل رہے ہوتے تھے یا حملوں سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہوتے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان بچوں میں سے اکثر کی عمر بارہ سال سے کم تھی۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس معاملے پر جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر سنگین قانونی اور اخلاقی سوالات اٹھاتی ہے۔