20 کروڑ موبائل صارفین ہونے پر 200 خواتین کیلئے مفت موبائل فون
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ—فائل فوٹو
20 کروڑ موبائل صارفین کا سنگِ میل عبور کرنے پر 200 خواتین کو موبائل فون مفت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں اسلام آباد میں 200 موبائل فون مفت دینے کے لیے قرعہ اندازی کی گئی۔
کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے 200 موبائل فون جیتنے والی خواتین کے ناموں کا اعلان چیئرمین پی ٹی اے اور وزیرِ آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کیا۔
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے 3 دن پہلے فائر وال کو ریاست کی ضرورت قرار دے کر دفاع کیا، آج فائر وال کے سوالات کا جواب دینے اور نام لینے سے بھی گریز کرتی رہیں۔
تقریب سے وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نوجوان نسل اس وقت سب سے بڑا اثاثہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کہ تیز ترین اور پائیدار انٹرنیٹ ہر شہری کو فراہم کریں، کوشش ہے جلد از جلد اسپیکٹرم کی نیلامی کرائی جائے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ نیشنل فائبرائزیشن پالیسی اورسب میرین کیبلز میں اضافہ ترجیحات میں شامل ہے، 12 لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ طلباء کو فراہم کیے ہیں، خواتین تک اب موبائل ڈیوائسز اور انٹرنیٹ کی رسائی بڑھ رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: موبائل فون شزہ فاطمہ ا ئی ٹی
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔