data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران:ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اسرائیل پر حملے کی تازہ ترین بارہویں لہر میں “سجيل” بیلسٹک میزائل استعمال کیا ہے جو 2000 کلومیٹر تک مار کرنے والا طویل فاصلے کا میزائل ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ ایران نے اس جدید ترین میزائل کو اسرائیل کے خلاف عملی طور پر آزمایا ہے، جس کے باعث خطے میں دفاعی توازن پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق  آپریشن “وعدہ الصادق 3” کے تحت کم از کم تین سجيل میزائل داغے گئے، جن میں سے بعض اسرائیلی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے تل ابیب اور دیگر شہروں تک پہنچے اور تباہی کے مناظر رقم کر گئے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔

سجيل:نئی  ایرانی میزائل ٹیکنالوجی

“سجيل” میزائل ایران کی میزائل سازی میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، یہ دو مرحلوں پر مشتمل ٹھوس ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جو اسے نہ صرف زیادہ تیزی سے لانچ کرنے کے قابل بناتا ہے بلکہ اسے روایتی مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک اور حربی لحاظ سے چابک دست بناتا ہے۔

میزائل کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ میزائل کی لمبائی  18 میٹر ہے، قطر: 1.

25 میٹر، وزن 23,000 کلوگرام سے زائد، مارنے کی حد 2000 سے 2500 کلومیٹر، وارہیڈ 700 کلوگرام وزنی شدید دھماکا خیز، رفتار 17,000 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

اسرائیلی دفاع پر سوالات

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سجيل میزائل اپنی رفتار اور بیلسٹک خصوصیات کے باعث اسرائیل کے آہنی گنبد (Iron Dome) کو چیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا استعمال اسرائیلی دفاعی حکمت عملی پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے، اگر ایران اس میزائل کو مستقبل کی کسی بڑی کارروائی میں بروئے کار لاتا ہے۔

سجيل کی ترقی اور مستقبل کی جھلک

ایرانی میزائل ٹیکنالوجی پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ “سجيل” دراصل 1990 کی دہائی میں شروع ہونے والے “زلزال” پروگرام کا تسلسل ہے، جس میں ایران نے ٹھوس ایندھن کی ٹیکنالوجی میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔

 سجيل2  موجودہ جدید ترین ورژن جبکہ سجيل 3 زیرِ آزمائش تین مرحلوں والا میزائل ہے، جس کی مار 4000 کلومیٹر تک بتائی جا رہی ہے۔

کیا اسرائیلی دفاعی نظام بے بس ہو جائے گا؟

اس وقت یہ واضح نہیں کہ ایرانی انجینیئرز نے سجيل کی رہنمائی اور کنٹرول کے چیلنجز پر کیسے قابو پایا، اندازہ ہے کہ یا تو اس کے گائیڈنس سسٹم میں جدید تبدیلیاں کی گئی ہیں یا بیرونی تکنیکی مدد حاصل کی گئی ہے۔

جہاں ایک طرف اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ ہر ممکن دفاع کے لیے تیار ہے وہیں روس جیسے ممالک نے اسرائیلی حملوں کو ناقابلِ قبول قرار دے کر خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاک ایران وزرائے دفاع کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ایران اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان

وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں دونوں اطراف نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا، جن میں علاقائی سلامتی، دہشتگردی کے خلاف اقدامات اور پڑوسی ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے فروغ کے طریقے شامل ہیں۔

وزرائے دفاع نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے، خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایران کے مسلسل تعاون کی تعریف کی اور مشترکہ سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے میں دفاعی سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔

ایرانی وزیر دفاع نے پاکستانی حکومت کے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا اور باہمی احترام، مشترکہ اقدار اور اعتماد پر مبنی مضبوط دفاعی تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اور ملاقات مثبت انداز میں اختتام پذیر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: بارڈر پر دہشتگردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر پاکستان ایران کا اتفاق

دونوں رہنمائوں نے پاک ایران دفاعی تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے پرامیدی کا اظہار کیا اور خطے کی خوشحالی اور سلامتی کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا عہد کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایرانی صدر پاک ایران وزرائے دفاع ملاقات دورہ پاکستان دوطرفہ تعلقات وزیر دفاع خواجہ آصف وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • 600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
  • اسرائیلی وزیر بن گویر کی قیادت میں سیکڑوں یہودی مسجد اقصیٰ میں داخل 
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ میں امدادی مراکز پر حملے، 57 فلسطینی شہید
  • پاک ایران وزرائے دفاع کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفارتی عملہ واپس کیوں بلا لیا؟
  • سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • سکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • بلوچستان پر اسرائیلی توجہ پر توجہ کی ضرورت