ایران کا سجیل میزائل اسرائیل کے لیے خوف کی علامت بن گیا،اس حوالے سے کیا جانتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اسرائیل پر حملے کی تازہ ترین بارہویں لہر میں “سجيل” بیلسٹک میزائل استعمال کیا ہے جو 2000 کلومیٹر تک مار کرنے والا طویل فاصلے کا میزائل ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ ایران نے اس جدید ترین میزائل کو اسرائیل کے خلاف عملی طور پر آزمایا ہے، جس کے باعث خطے میں دفاعی توازن پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق آپریشن “وعدہ الصادق 3” کے تحت کم از کم تین سجيل میزائل داغے گئے، جن میں سے بعض اسرائیلی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے تل ابیب اور دیگر شہروں تک پہنچے اور تباہی کے مناظر رقم کر گئے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔
سجيل:نئی ایرانی میزائل ٹیکنالوجی
“سجيل” میزائل ایران کی میزائل سازی میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، یہ دو مرحلوں پر مشتمل ٹھوس ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جو اسے نہ صرف زیادہ تیزی سے لانچ کرنے کے قابل بناتا ہے بلکہ اسے روایتی مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک اور حربی لحاظ سے چابک دست بناتا ہے۔
میزائل کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ میزائل کی لمبائی 18 میٹر ہے، قطر: 1.
اسرائیلی دفاع پر سوالات
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سجيل میزائل اپنی رفتار اور بیلسٹک خصوصیات کے باعث اسرائیل کے آہنی گنبد (Iron Dome) کو چیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا استعمال اسرائیلی دفاعی حکمت عملی پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے، اگر ایران اس میزائل کو مستقبل کی کسی بڑی کارروائی میں بروئے کار لاتا ہے۔
سجيل کی ترقی اور مستقبل کی جھلک
ایرانی میزائل ٹیکنالوجی پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ “سجيل” دراصل 1990 کی دہائی میں شروع ہونے والے “زلزال” پروگرام کا تسلسل ہے، جس میں ایران نے ٹھوس ایندھن کی ٹیکنالوجی میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
سجيل2 موجودہ جدید ترین ورژن جبکہ سجيل 3 زیرِ آزمائش تین مرحلوں والا میزائل ہے، جس کی مار 4000 کلومیٹر تک بتائی جا رہی ہے۔
کیا اسرائیلی دفاعی نظام بے بس ہو جائے گا؟
اس وقت یہ واضح نہیں کہ ایرانی انجینیئرز نے سجيل کی رہنمائی اور کنٹرول کے چیلنجز پر کیسے قابو پایا، اندازہ ہے کہ یا تو اس کے گائیڈنس سسٹم میں جدید تبدیلیاں کی گئی ہیں یا بیرونی تکنیکی مدد حاصل کی گئی ہے۔
جہاں ایک طرف اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ ہر ممکن دفاع کے لیے تیار ہے وہیں روس جیسے ممالک نے اسرائیلی حملوں کو ناقابلِ قبول قرار دے کر خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں، اور تازہ کارروائیوں میں مزید تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک قابض فوج کے حملوں میں 236 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ مغربی علاقے میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے دو مزید فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ خان یونس اور دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، غزہ میں مجموعی طور پر شہادتوں کی تعداد 68 ہزار 858 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسی دوران مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
علاوہ ازیں، لبنان میں بھی اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی علاقے میں ایک کار پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں چار افراد شہید ہوگئے۔