بابراعظم نے فخر زمان کو ہرادیا، مگر کونسے مقابلے میں!
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور آؤٹ آف فارم بابراعظم نے جارح مزاج اوپنر فخر زمان کو ہرادیا۔
پی سی بی اسکلز کیمپ کے دوران بابراعظم اور فخر زمان کے درمیان ایک انوکھا مقابلہ ہوا، جس میں سابق کپتان نے ورٹیکل بیٹ موومنٹ اسپڈ اور پاور فیکٹر ہٹنگ مقابلے میں جارح مزاج اوپنر فخر زمان کو کو شکست سے دوچار ردیا۔
پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں بیٹنگ کوچ حنیف ملک نے فخر زمان اور بابر اعظم کے درمیان نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے انڈور ہال میں یہ مقابلہ کرایا، ایک ایک اوور کے اس ہٹنگ اسپیڈ مقابلے میں فخر زمان کے بیٹنگ کی سوِئنگ 74 کلومیٹر فی گھنٹہ دکھائی دیا اور انکی پاور موومنٹ 761 رہی۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کو دہائی کا 'عظیم ترین' کھلاڑی قرار دیدیا، مگر کس نے؟
بابراعظم کی باری آئی تو پہلی ہی گیند ان کے بیٹ کی موومنٹ اسپیڈ 89 کلومیٹر فی گھنٹہ اور پاور 1027 تھی۔
مزید پڑھیں: 2 دن کی ٹریننگ میں کونسے اسکلز سیکھ لیے؟ بابر بیرون ملک روانہ
قومی ٹیم کے اسٹار بیٹر نے جب آخری بال کھیلی تو اس وقت ان کی زیادہ سے زیادہ بیٹ موومنٹ اسپیڈ 89 کلومیٹر اور پاور فیکٹر 10137 تھا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران کا سجیل میزائل اسرائیل کے لیے خوف کی علامت بن گیا،اس حوالے سے کیا جانتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اسرائیل پر حملے کی تازہ ترین بارہویں لہر میں “سجيل” بیلسٹک میزائل استعمال کیا ہے جو 2000 کلومیٹر تک مار کرنے والا طویل فاصلے کا میزائل ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ ایران نے اس جدید ترین میزائل کو اسرائیل کے خلاف عملی طور پر آزمایا ہے، جس کے باعث خطے میں دفاعی توازن پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق آپریشن “وعدہ الصادق 3” کے تحت کم از کم تین سجيل میزائل داغے گئے، جن میں سے بعض اسرائیلی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے تل ابیب اور دیگر شہروں تک پہنچے اور تباہی کے مناظر رقم کر گئے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔
سجيل:نئی ایرانی میزائل ٹیکنالوجی
“سجيل” میزائل ایران کی میزائل سازی میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، یہ دو مرحلوں پر مشتمل ٹھوس ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جو اسے نہ صرف زیادہ تیزی سے لانچ کرنے کے قابل بناتا ہے بلکہ اسے روایتی مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک اور حربی لحاظ سے چابک دست بناتا ہے۔
میزائل کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ میزائل کی لمبائی 18 میٹر ہے، قطر: 1.25 میٹر، وزن 23,000 کلوگرام سے زائد، مارنے کی حد 2000 سے 2500 کلومیٹر، وارہیڈ 700 کلوگرام وزنی شدید دھماکا خیز، رفتار 17,000 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
اسرائیلی دفاع پر سوالات
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سجيل میزائل اپنی رفتار اور بیلسٹک خصوصیات کے باعث اسرائیل کے آہنی گنبد (Iron Dome) کو چیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا استعمال اسرائیلی دفاعی حکمت عملی پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے، اگر ایران اس میزائل کو مستقبل کی کسی بڑی کارروائی میں بروئے کار لاتا ہے۔
سجيل کی ترقی اور مستقبل کی جھلک
ایرانی میزائل ٹیکنالوجی پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ “سجيل” دراصل 1990 کی دہائی میں شروع ہونے والے “زلزال” پروگرام کا تسلسل ہے، جس میں ایران نے ٹھوس ایندھن کی ٹیکنالوجی میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
سجيل2 موجودہ جدید ترین ورژن جبکہ سجيل 3 زیرِ آزمائش تین مرحلوں والا میزائل ہے، جس کی مار 4000 کلومیٹر تک بتائی جا رہی ہے۔
کیا اسرائیلی دفاعی نظام بے بس ہو جائے گا؟
اس وقت یہ واضح نہیں کہ ایرانی انجینیئرز نے سجيل کی رہنمائی اور کنٹرول کے چیلنجز پر کیسے قابو پایا، اندازہ ہے کہ یا تو اس کے گائیڈنس سسٹم میں جدید تبدیلیاں کی گئی ہیں یا بیرونی تکنیکی مدد حاصل کی گئی ہے۔
جہاں ایک طرف اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ ہر ممکن دفاع کے لیے تیار ہے وہیں روس جیسے ممالک نے اسرائیلی حملوں کو ناقابلِ قبول قرار دے کر خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔