جسارت ڈیجیٹل سے وابستہ عادل سلطان کے ساتھ ڈکیتی، صحافتی تنظیموں کا گرفتاری کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بے قابو ہو گئی ہیں، جسارت ڈیجیٹل سے وابستہ سینئر صحافی اور کراچی پریس کلب و کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے رکن محمد عادل سلطان کو گزشتہ رات نیپا پل کے قریب مسلح ڈاکوؤں نے گن پوائنٹ پر لوٹ لیا۔
تفصیلات کے مطابق محمد عادل سلطان رات گئے روزنامہ جسارت کے دفتر سے فارغ ہو کر اپنی رہائش گاہ گلشنِ اقبال کی جانب جا رہے تھے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی سائنس کیمپس کے قریب نیپا پل پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین مسلح افراد نے انہیں روک لیا، ڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر ان کی موٹر سائیکل (رجسٹریشن نمبر KPT-0186)، انڈرائیڈ موبائل فون اور جیب میں موجود نقدی رقم اورقیمتی کاغذات چھین لیے اور باآسانی فرار ہو گئے، واقعے کے فوراً بعد محمد عادل سلطان نے عزیز بھٹی تھانے میں رپورٹ درج کرا دی ہے۔
صحافی برادری میں اس واقعے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے جب کہ کراچی پریس کلب کے جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف اور دیگر صحافتی تنظیموں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ ادارے فوری کارروائی کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کریں، لوٹا گیا سامان بازیاب کرائیں اور ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
خیال رہےکہ صرف ایک ہفتے کے دوران روزنامہ جسارت سے وابستہ عملے کے ساتھ اس نوعیت کی یہ تیسری واردات ہے، اس سے قبل بھی جسارت کے دو دیگر کارکنان اپنی موٹر سائیکل، موبائل فونز اور نقدی سے محروم ہو چکے ہیں، متاثرہ افراد نے متعلقہ تھانوں میں رپورٹ درج کرائی لیکن تاحال پولیس کی جانب سے کوئی برآمدگی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے ایک ایسا متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
منگل کی شب منظور ہونے والے 'میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل‘ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ مقامی روزنامہ ''محارو‘‘ کے مطابق بیس سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔
(جاری ہے)
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔مجوزہ کمیشن سات اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں سے تین کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ چار کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔
کمیشن کو 25 ہزار روفیہ (تقریباً 1625 ڈالر) تک صحافیوں اور 100 ہزار روفیہ (6500 ڈالر) تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، تاہم یہ قانون سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لاگو نہیں ہو گا۔
آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مالدیپ کا نمبر 180 ممالک میں سے 104ہے، جو کہ قریبی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان (158) سری لنکا (139) اور بھارت (151) سے کہیں بہتر ہے۔
ادارت: مقبول ملک