سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف 100 سے زائد پروپیگنڈا فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ نہیں جیت سکا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کراچی فلم اسکول میں منعقد ہوئی جس میں سندھ کے سینئر وزیر  اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے  بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

تقریب میں آمد پر فلم فیسٹیول کی صدر سلطانہ صدیقی، منتظمین، میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات نے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا پرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا۔

فلم فیسٹیول میں پاکستان، چین، جرمنی سمیت متعدد ممالک کی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔

اس موقع پر انڈسٹری میں "حقوق دانش" یعنی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس سے متعلق اہم مکالمہ بھی منعقد کیا گیا۔ 
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے اور حکومتوں نے ماضی میں حقوق دانش جیسے اہم معاملے کو مسلسل نظرانداز کیا، اس ضمن میں موجود قوانین پر  سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تخلیقی کاموں کے کاپی رائٹس محفوظ نہ ہوں تو وہ آسانی سے چوری ہو جاتے ہیں، جس سے فنکاروں اور تخلیق کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حقوق دانش کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو آئیڈیاز اور تخلیقی کاموں کے حقوق کا شعور دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت  نے فلم سازی کے حوصلہ افزائی کے لئے گذشتہ سال ہی کام شروع کر چکی ہے اور فلمسازوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ پوری دنیا  میں پاکستان  کے قومی بیانئے کو فروغ  دیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک سو سے زائد فلمیں انڈیا-پاکستان جنگ پر بنائی جا رہی ہیں تاکہ جھوٹے بیانیے کو تقویت دی جا سکے، لیکن بھارت صرف فلموں میں ہی جنگ جیت سکتا ہے، حقیقت میں نہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ بھارتی میڈیا ہمیشہ جھوٹے بیانیے کو سفاکی سے پھیلاتا رہا ہے جبکہ ہمیں پاکستان کا سچا بیانیہ پوری دنیا میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔

فیسٹیول کی روحِ رواں سلطانہ صدیقی نے کہا کہ نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی اور فلم سازی کے میدان میں تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فلم سوسائٹی میں انڈسٹری کی اہم شخصیات کی شرکت حوصلہ افزا ہے اور فلم کے ذریعے ہم اپنا قومی بیانیہ دنیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں پاکستانی میڈیا نے بردباری کا مظاہرہ کیا، جو قابل ستائش ہے۔

فیسٹیول کی ڈائریکٹر مصباح خالد نے کہا کہ آج پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا پہلا دن ہے، اور ہمارا مقصد نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کی کوششوں کا ساتھ دے۔پاکستان ادارۂ حقوق دانش کے سربراہ فرخ عامل نے کہا کہ پاکستان کثیرالثقافتی اور کثیرالسانی ملک ہے اور فلم فیسٹیول ہماری ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے کاپی رائٹس سے متعلق آگاہی ضروری ہے، اور ادارہ اس حوالے سے قوانین میں ترامیم پر کام کر رہا ہے۔

فرخ عامل نے لال شہباز قلندر کے میلے اور وہاں کی دستکاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان جیسے ثقافتی ورثے کو بھی کاپی رائٹس دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی اور ڈیجیٹل نظام کے بعد فنی کاموں کے مالکانہ حقوق کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

اے ایم آئی میوزک کے سی ای او حمید ریاض نے کہا کہ پاکستان میں فلمیں اور گانے تو بن رہے ہیں مگر کاپی رائٹس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، جس کا نقصان ہمارے فنکاروں کو ہو رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن انہوں نے کہا کہ فلم فیسٹیول میں پاکستان میمن نے کہا فیسٹیول کی کاپی رائٹس اور فلم

پڑھیں:

عائشہ ثنا کی گمشدگی، حقیقت سامنے آگئی

 

لاہور:پی ٹی وی کے مارننگ شو کی میزبانی کے باعث شہرت پانے والی ادا کارہ عائشہ ثنا ایک وقت میں خوبصورتی، وقار اور دلکش انداز کی پہچان سمجھی جاتی تھیں۔
انہوں نے کئی ٹی وی شوز اور لائیو ایونٹس کی میزبانی کی اور لوگ ان کی پیشکش کے انداز کو بے حد پسند کرتے تھے۔
کچھ سالوں پہلے عائشہ ثنا کا ایک ویڈیو منظرِ عام پر آیا جس میں وہ ”برائٹ کریں اسے“ کہتے ہوئے کیمرہ ٹیم پر چیخ رہی تھیں۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور یہ جملہ ان کی پہچان بن گیا۔ لوگ انہیں دیکھتے ہی یہی جملہ دہراتے تھے اس جملے کا انکی نجی زندگی پر شدید اثر پڑاتھا۔
حال ہی میں اداکارائیں حمیرا اصغر اور عائشہ خان کی المناک اموات کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین عائشہ ثنا کی گمشدگی پر بھی شبہ ظاہر کرنے لگےکہ وہ بھی اس دنیا سے رخصت ہوچکی ہیں۔ تاہم اب اس سلسلے میں ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔
عائشہ ثنا کے قریبی دوست ڈاکٹر عمر عادل نے انکشاف کیا ہے کہ وہ زندہ ہیں، لیکن کسی کو معلوم نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔
ان کے مطابق 2020 کے آس پاس عائشہ نے ایک سرمایہ کاری کی جس میں انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ وہ ایک بڑی رقم کی مقروض ہو گئیں اور قرض اتارنے کے لیے اپنے دوستوں سے پیسے لینا شروع کیے جن میں عمر عادل بذات خود اور مسرت مصباح شامل ہیں۔
تاہم کچھ وقت بعد عائشہ ثنا اچانک لاپتہ ہو گئیں اور اپنے دوستوں کی رقم تاحال واپس نہیں کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ مجموعی طور پر تقریباً 4 کروڑ روپے کی مقروض ہیں۔
ڈاکٹر عمر کا کہنا ہے کہ عائشہ کے دو بیٹے ہیں جو ان کے ساتھ ہیں۔ ان کی زندگی کو خطرات لاحق تھے، اسی لیے انہوں نے کبھی ان کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عائشہ ایک مضبوط مالی بیک گراونڈ رکھتی ہیں لیکن ان کے گھر والوں نے بھی اس مشکل وقت میں ان کی مدد نہیں کی۔عائشہ اکثر عمر عادل سے کہتی تھیں کہ کہ ان کی ایسے شخص سے شادی کروا دی جائے جو ان کا قرض ادا کر سکے۔
عائشہ ثنا اپنے مارننگ شو کے لیے پی ٹی وی سے ماہانہ 30 لاکھ روپے تنخواہ وصول کرتی تھیں، جبکہ پرائیویٹ اور کارپوریٹ ایونٹس سے بھی اچھی خاصی آمدنی حاصل کرتی تھیں۔ جب وہ لاپتہ ہوئیں، اس مہینے انہوں نے تقریباً 25 لاکھ روپے کمائے تھے، لیکن اس کے باوجود وہ مالی بحران اور قرضوں کی دلدل میں پھنس چکی تھیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فلم ساز پاکستان سے جنگ میں شکست کابدلہ لینے کیلئے سرگرم
  • گورننگ کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کے 1 روز بعد ہی تہران پر حملہ محض اتفاق نہیں، ماسکو
  • عائشہ ثنا کی گمشدگی، حقیقت سامنے آگئی
  • اگر آپ اپنے بچوں کو یہاں لانے کے لیے تیار نہیں  تو لوگوں کے بچوں کو پاکستان کی سیاسی آگ کا ایندھن نہ بنائیں، سلمان غنی
  • سندھ کے اسپتالوں میں پاکستانیوں سمیت غیرملکیوں کیلیے مفت علاج کی سہولیات جاری ہیں، شرجیل میمن
  • پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا، شرجیل میمن
  • پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا: شرجیل انعام میمن
  •  اپوزیشن کے الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،عطاء اللہ تارڑ
  • ریڈ لائن پروجیکٹ میں تاخیر کی ذمہ دار نگراں حکومت ہے، شرجیل میمن
  • وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا بھارت کیخلاف فیٹف جانے کا اعلان