کراچی کے تاجروں کی قائم کردہ فضائی سروس ’ایئر کراچی‘کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ ایئر لائن کے اعلان کے 5 ماہ بعد اس کو لائسنس مل چکا ہے اور توقع ہے کہ اس کی پروازیں 2 ماہ کے اندر اڑان بھرنا شروع کردیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایئر کراچی: پاکستان میں نئی فضائی سروس شروع کرنے کا فیصلہ

ایئر کراچی کے حوالے سے کئی سوال ہیں جو مسافروں کے ذہنوں میں ابھر رہے ہیں جیسے کہ اس کے جہازوں کی تعداد کیا ہوگی، بین الاقوامی پروازیں کب شروع ہوں گی اور اہل کراچی کے لیے اس میں کوئی اضافی فائدہ رکھا گیا ہے یا نہیں۔

ایئر کراچی کے چیئرمین کیا کہتے ہیں؟

گوہر گروپ آف کمپنیز اور ایئر کراچی کے چیئرمین حنیف گوہر نے وی نیوز کو بتایا کہ ایئر کراچی کی سرٹیفیکشن کی پہلی بورڈ میٹنگ میں 10 بورڈ ممبران نے انہیں بلامقابلہ چئیرمین بنایا تھا اور اب ان کا ایک تعارف چیئرمین ایئر کراچی بھی ہے۔

5 ماہ میں لائسنس ملنا ایک ریکارڈ

حنیف گوہر کا کہنا ہے کہ میری چیئرمین شپ میں ہم نے 5 ماہ کے اندر ایئر لائن کا لائسنس لیا جو ایک ریکارڈ ہے کیوں کہ اس سے قبل کسی بھی فضائی کمپنی کو اتنی جلدی لائسنس نہیں ملا۔

کیا ایئر کراچی کو جہاز نہیں مل رہے؟

چیئرمین ایئر کراچی کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی نئی ایئر لائن آتی ہے تو اسے پیک سیزن میں جہاز ملنے کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتفاق کی بات یہ ہے کہ جس وقت ہمیں لائسنس ملا اس وقت حج سیزن تھا اور دوسرا یہ کہ دنیا بھر میں جون، جولائی اور اگست میں چھٹیاں ہوتی ہیں جو کہ ایئر لائنز کا پیک سیزن ہوتا ہے اور پوری دنیا میں جہازوں کی شارٹج ہو جاتی ہے۔

کتنی کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے؟

حنیف گوہر نے کہا کہ جہازوں کے حصول کے لیے اس وقت ہماری 27 کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں لائسنس مل چکا ہے لہٰذا اب جہاز ملنا تو کوئی مسلئہ ہی نہیں ہے اور ہم اس وقت اپنی اسپیسیفکیشن کے حساب سے جہاز دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے تھوڑی تاخیر ہو رہی ہے۔

کمپنی کون سے جہاز استعمال کرے گی؟

اس حوالے سے حنیف گوہر کا کہنا تھا کہ ہم ایئر بس اے 320 لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم وہی جہاز لے رہے ہیں جس کی دیکھ بھال پاکستان میں بآسانی ہو سکے اور جس کی ٹریننگ پاکستان میں ہو سکے اور ہم ایک کامیاب ماڈل کے ساتھ ایئر کراچی کا آغاز کریں گے۔

اہل کراچی کے لیے ایئر کراچی میں کیا ہوگا؟

اس سوال پر حنیف گوہر کا کہنا تھا کہ اہل کراچی بھی کھانوں کے شوقین ہیں لہٰذا انہیں اچھی سروسز کے ساتھ ساتھ کھانا پینا بھی اچھا ملے گا اور سب سے بڑی بات یہ کہ ٹکٹ کی جو بھی قیمت ہوگی اس میں کراچی والوں کو 20 فیصد ڈسکاؤنٹ فراہم کیا جائے گا۔

بین الاقوامی پروازیں کب شروع ہوں گی؟

حنیف گوہر کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کی ایک پالیسی ہے کہ کوئی بھی نئی ایئر لائن ایک سال کے بعد بین الاقوامی پروازیں شروع کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدا میں ہم 3 جہازوں سے آغاز کریں گے اور جب ایئر کراچی کا ایک برس مکمل ہو جائے گا تب تک ہم اس میں مزید 4 جہاز شامل کر چکے ہوں گے۔

مزید پڑھیے: ایئر کراچی کے بعد کیا کراچی کے تاجر پی آئی اے بھی خرید لیں گے؟

چیئرمین کمپنی نے کہا کہ ابتدائی 3 جہازوں سے ہم پاکستان میں سروسز دیں گے جبکہ نئے 4 جہازوں سے ایک سال بعد ہم بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم ہر سال 4،4 جہاز بڑھاتے جائیں گے جبکہ ہمارا حدف فضائی کمپنی کے فلیٹ میں 100 جہاز شامل کرنے کا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئر کراچی ایئر کراچی ڈسکاؤٹ ایئر کراچی کھانے ایئر کراچی کی سہولیات کراچی کی فضائی کمپنی کراچی کے تاجروں کی ایئر لائن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایئر کراچی ایئر کراچی ڈسکاؤٹ ایئر کراچی کھانے کراچی کی فضائی کمپنی کراچی کے تاجروں کی ایئر لائن ایئر کراچی کا ایئر کراچی کے بین الاقوامی پاکستان میں ایئر لائن نے کہا کہ کراچی کی انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

چین کا ’’پانچ سالہ منصوبہ‘‘: ایک عظیم جہاز کے پرسکون سفر کا نقشہ

چین کا ’’پانچ سالہ منصوبہ‘‘: ایک عظیم جہاز کے پرسکون سفر کا نقشہ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اگر آپ نے کبھی یہ سوچا ہو کہ چین کس طرح محض چند دہائیوں میں اتنی حیران کن ترقی اور تبدیلی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا، تو ایک کلیدی لفظ شاید آپ کی الجھن دور کر دے یعنی “پانچ سالہ منصوبہ”۔ یہ سننے میں بظاہر سرکاری اور کچھ خشک سا لگ سکتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ چین کی طویل المدتی اور پائیدار ترقی کا ایک اہم “خفیہ ہتھیار” ہے۔سوچیے آپ ایک کپتان ہیں جو ایک بڑے بحری جہاز کو ایک وسیع مگر متغیر سمندر سے گزارنے جا رہے ہیں۔ اگر آپ کے ہاتھ میں ایک واضح طویل المدتی سفر کا نقشہ موجود ہو، جس میں آئندہ طویل عرصے کے لیے راستے، ہوا کی سمت اور سپلائی پوائنٹس نشان زد ہوں ، تو آپ کا سفر کتنا پُراعتماد اور محفوظ ہوگا۔ چین کا پانچ سالہ منصوبہ بالکل ایسا ہی ایک “سفری نقشہ” ہے: یہ قومی سطح پر مرتب کیا جاتا ہے، جس میں آئندہ پانچ برسوں کی ترقی کی سمت، اہم صنعتوں اور پالیسی ترجیحات کو واضح کیا جاتا ہے۔

کاروبار اور افراد کے لیے اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اندھیرے میں تیر چلانے کی ضرورت نہیں رہتی، بلکہ وہ پُر اعتماد طریقے سے طویل المدتی سرمایہ کاری، پیشہ کا انتخاب یا حتیٰ کہ اختراعی کوششیں کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر منصوبہ سبز توانائی پر زور دیتا ہے تو کاروباری ادارے جان لیں گے کہ انہیں شمسی توانائی یا برقی گاڑیوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔اور اگر منصوبہ سائنسی و تکنیکی جدت پر زور دیتا ہے تو نوجوان زیادہ رغبت سے سائنس و انجینئرنگ شعبے کا انتخاب کریں گے۔ یہ “بالائی سطح کی منصوبہ بندی + مارکیٹ ردعمل” کا ماڈل ہے جو پورے معاشرے کی غیر یقینی کیفیت کو نمایاں حد تک کم کر دیتا ہے۔مغربی سیاست میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ قیادت کی تبدیلی پالیسیوں کے بڑے رخ کو بدل دیتی ہے، بالکل ایسے جیسے ایک فٹبال میچ میں بار بار کوچ کو بدل کر حکمت عملی کو از سر نو ترتیب دیا جائے۔ لیکن چین کے پانچ سالہ منصوبے کی اصل منطق “ریلے ریس” جیسی ہے۔

ایک حکومت کے بعد دوسری حکومت ایک ہی مقصد کی جانب مسلسل دوڑتی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر، چین کا ” انسداد غربت پروگرام” کئی دہائیوں پر محیط رہا، جو متعدد پانچ سالہ منصوبوں سے گزرا اور بالآخر تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکال چکا ہے ۔ آج بھی یہ ریلے ریس جاری ہے، جس کا نیا ہدف ہے “دیہی احیا”۔ قیادت چاہے کوئی بھی ہو، سمت تبدیل نہیں ہوتی اور نہ ہی عزم کمزور پڑتا ہے۔ یہ مستقل مزاجی “چینی طرز کے طویل المدتی نقطہ نظر” کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔ یہ قلیل مدتی اور سطحی فیصلوں سے بچاتا ہے اور قومی حکمت عملیوں کے تسلسل اور استحکام کو یقینی بناتا ہے۔چین کا پانچ سالہ منصوبہ کوئی حکم نامہ نہیں بلکہ ایک حکمتِ عملی کی رہنمائی ہے۔ حکومت یہاں “اسٹیج تیار کرنے والے” اور “سمت دکھانے والے” کا کردار ادا کرتی ہے، جبکہ کاروبار اور مارکیٹ اسٹیج پر “رقص کرنے والے” ہیں جو اپنی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، منصوبہ یہ ہدف رکھ سکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی صنعت کو ترقی دی جائے، لیکن تحقیق کس طرح ہو یا تجارتی مواقع کیسے بنیں، اس کا فیصلہ مکمل طور پر کاروباری ادارے کرتے ہیں۔

حکومت پالیسی حمایت ، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور قانونی تحفظ فراہم کر کے اسٹیج مہیا کرتی ہے، جبکہ مارکیٹ مسابقت اور جدت کے ذریعے اصل کھیل پیش کرتی ہے۔ یہ “مؤثر مارکیٹ + فعال حکومت” کا امتزاج ہے، جو نہ تو ضرورت سے زیادہ مداخلت کا باعث بنتا ہے اور نہ ہی بالکل آزاد چھوڑ دینے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی “مارکیٹ افراتفری” کو جنم دیتا ہے۔چین کی آبادی 1.4 ارب ہے، جو دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 18 فیصد ہے۔ اتنے بڑے ملک کی طویل اور مستحکم ترقی کے لیے ایک ایسا نظام ناگزیر ہے جو اتفاقِ رائے پیدا کرے اور وسائل کو مربوط کرے۔ پانچ سالہ منصوبہ یہی ایک آلہ ہے: یہ کروڑوں افراد کی کوششوں کو ایک ہی سمت پر مرکوز کرتا ہے، بڑے کاموں کو انجام دینے کے لیے طاقت مرکوز کرتا ہے ، خواہ وہ ہائی سپیڈ ریل نیٹ ورک کی تعمیر ہو، قابل تجدید توانائی کو فروغ دینا ہو، یا عوامی صحت کے بحران سے نمٹنا ہو۔ بلاشبہ یہ ماڈل بے عیب نہیں ہے، لیکن یہ مغربی قلیل مدتی انتخابی نظام کے مقابلے میں حکمرانی کی ایک مختلف سوچ پیش کرتا ہے۔ آج کے غیر یقینی عالمی ماحول میں یہ طویل المدتی نقطۂ نظر شاید مزید ممالک کی توجہ کا مستحق ہے۔سال 2025 چین کے”چودہویں پانچ سالہ منصوبے” کے اختتام کا سال ہے۔

حال ہی میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے “پندرہویں پانچ سالہ منصوبے”یعنی 2026 تا 2030 کی تشکیل کے کام کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ” سائنسی فیصلہ سازی، جمہوری فیصلہ سازی، قانونی فیصلہ سازی پر کاربند رہا جائے، بالائی سطح کی منصوبہ بندی اور عوام سے رائے لینے کو یکجا کیا جائے، اور مختلف طریقوں سے عوام اور معاشرے کے مختلف طبقات کی آراء اور تجاویز کو سنایا جائے۔” یہاں چینی رہنما نے جس “بالائی سطح کی منصوبہ بندی” اور “عوام سے مشورہ لینے” کے امتزاج پر زور دیا، وہ چین کے ترقیاتی منصوبہ بندی نظام کی نمایاں خصوصیت اور چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظام کی خوبیوں کی اہم عکاسی بھی ہے ۔چین کا پانچ سالہ منصوبہ محض ایک سرکاری دستاویز نہیں بلکہ ایک ترقیاتی فلسفہ ہے ،جو استحکام، تسلسل اور تعاون کو نمایاں کرتا ہے۔ جیسا کہ چینی کہاوت ہے:”قطرہ قطرہ پانی پتھر کو چھید دیتا ہے، مگر یہ ایک دن میں نہیں ہوتا۔” حقیقی کامیابیاں ہمیشہ طویل المدتی استقامت اور اجتماعی حکمت سے جنم لیتی ہیں۔ اگر آپ اس”چینی طرز کے طویل المدتی نقطۂ نظر” کو سمجھ لیں، تو آپ نہ صرف چین کی ترقیاتی کہانی کو گہرائی سے سمجھ سکیں گے بلکہ اس میں پوری انسانیت کی مشترکہ ترقی اور پیش رفت کے لیے بھی ایک سبق تلاش کر سکتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچودہویں پانچ سالہ منصوبہ” کے دوران چین میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تاریخی کامیابیاں چودہویں پانچ سالہ منصوبہ” کے دوران چین میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تاریخی کامیابیاں آئی ایم ایف وفد کے دورہ پاکستان سے قبل 51 شرائط پوری، دیگر پر کام جاری سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟ بائیسویں چین-آسیان ایکسپو میں چین کے نائب صدر کی شرکت سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی چین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایک دن میں 2 سال کی تنخواہ، یو اے ای میں اسٹیٹ ایجنٹ کیسے کام کرتے ہیں؟
  • انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
  • برطانیہ کی ایئرلائن کا پاکستان کیلئے فضائی آپریشن دوبارہ شروع کرنیکا اعلان
  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • چین کا ’’پانچ سالہ منصوبہ‘‘: ایک عظیم جہاز کے پرسکون سفر کا نقشہ
  • عمرشاہ کی طبیعت کیسے بگڑی؟ انتقال کی رات کیا ہوا؟ چچا نے دکھ بھری داستان بیان کردی
  • سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کا شاہانہ استقبال
  • کراچی کی 8 انسداد دہشتگردی کی عدالتیں منشیات کی عدالتوں میں تبدیل
  • وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال