ایران کے سپریم لیڈر کے قتل سے پنڈورا بکس کھل جائے گا، دمتری پیسکوف
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
برطانوی میڈیا کو انٹرویو کے دوران کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر کے قتل سے متعلق کسی بھی عمل کی سختی سے مخالفت کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ہونا ایران کے اندر سے ردعمل کو جنم دیگا، یہ ایران میں انتہاء پسند جذبات کے ابھرنے کا باعث بنے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کے قتل کی بات کرنے والے ذہن میں رکھیں کہ اس سے پنڈورا بکس کھل جائے گا۔ برطانوی میڈیا کو انٹرویو کے دوران دمتری پیسکوف نے کہا کہ اگر ایران کے سپریم لیڈر کو قتل کیا گیا تو انتہائی منفی ردعمل ہوگا۔ ایران کے سپریم لیڈر کے قتل سے متعلق کسی بھی عمل کی سختی سے مخالفت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ہونا ایران کے اندر سے ردعمل کو جنم دے گا، یہ ایران میں انتہا پسند جذبات کے ابھرنے کا باعث بنے گا۔ ترجمان کریملن نے یہ بھی کہا کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی ناقابل تصور ہے، یہ بات ناقابل قبول ہونی چاہیئے، ایران میں حکومت کی تبدیلی پر بات کرنا بھی ہر کسی کے لیے ناقابل قبول ہونا چاہیئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کے سپریم لیڈر دمتری پیسکوف ایران میں کے قتل کہا کہ
پڑھیں:
سپریم لیڈر کے مشیر علی شمخانی زندہ ہیں، ایرانی میڈیا نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر اور سابق اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار علی شمخانی کی زندگی سے متعلق افواہوں پر ایرانی میڈیا نے وضاحت جاری کرتے ہوئے اُن کے زندہ ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
اسرائیل نے ایران پر اپنے پہلے روز کے حملوں کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ علی شمخانی حملے میں جاں بحق ہو چکے ہیں، تاہم ایرانی میڈیا نے اس دعوے کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ علی شمخانی نہ صرف حیات ہیں بلکہ اُنہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے جان دینے کو بھی تیار ہیں۔
رپورٹس کے مطابق علی شمخانی اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ضرور ہوئے تھے، مگر طبی عملے کی بروقت نگہداشت کے باعث اُن کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ایران کے 250 سے زائد شہری، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر، ایٹمی سائنسدان اور اہم حکومتی شخصیات شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، تہران میں علی شمخانی کے حامیوں کی جانب سے ان کی خیریت کی خبروں پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ ایران میں جاری کشیدگی کے باوجود عوامی جذبات قومی یکجہتی اور مزاحمت کے عزم کے ساتھ ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔