عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاوس سندھ کے مرکزی دفتر میں داخلے کی اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاوس سندھ کے مرکزی دفتر میں داخلے کی اجازت دیتے ہوئے پرنسپل سیکریٹری سے رپورٹ طلب کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ میں قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کی گورنر سندھ کے دفتر کو تالا لگانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا کے چیمبر میں ہوئی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ بھی چیمبر میں پیش ہوئے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام گورنر سندھ نے جب سے چارج لیا ہے انہیں گورنر ہاؤس آفس میں رسائی نہیں دی جارہی۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ رہائشی کمروں کے علاوہ دیگر دفاتر تک قائم مقام گورنر کو رسائی دی جائے۔
عدالت نے کہا کہ پرنسپل سیکریٹری قائم مقام گورنر کی رسائی کو نہ روکیں۔
عدالت نے 23 جون کے لیے پرنسپل سیکریٹری سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم نامے کی کاپی صدر اور پرنسپل سیکریٹری کو ارسال کی جائے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قائم مقام گورنر عدالت نے
پڑھیں:
کراچی؛ مرکزی شاہراہوں پر رکشوں کے داخلے پر پابندی میں مزید توسیع
کراچی:کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے شہر کی 20 مرکزی سڑکوں پر رکشوں کے داخلے پر عائد پابندی میں مزید دوماہ کی توسیع کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں ٹریفک کی روانی بہتر کر نے کے لیے ڈی آئی جی ٹریفک نے کمشنر کراچی سے درخواست کی تھی کہ شہر کی مرکزی سڑکوں پر کمرشل بنیاد پر چلنے والے 3 سیٹر اور5 سیٹر رکشوں پر پابندی عائد کی جا ئے۔
کمشنر کراچی نے ڈی آئی جی ٹریفک کی درخواست پر شہر کی مرکزی سڑکوں پر رکشوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم اب اس میں مزید دو ماہ کی توسیع کردی گئی۔
اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق شاہراہ فیصل، شاہراہ قائدین، آئی آئی چندریگر روڈ، شیرشاہ سوری روڈ، شہیدملت روڈ، عبداللہ ہارون روڈ، دوتلوار شاہراہ فردوس، اسٹیڈیم روڈ، سرشاہ سلیمان روڈ، راشدمنہاس، ماڑی پورروڈ، شاہراہ پاکستان، حب ریور روڈ، قائدآباد سے لانڈھی89، یونیورسٹی روڈ، کورنگی روڈ، اورنگی روڈ، سپرہائی وے سے ملیرہالٹ، سرجانی عبداللہ چوک کی سڑکوں پر 3 سیٹر اور 5 سیٹر رکشوں کے داخلوں پر مکمل پابندی آئندہ دو ماہ تک مزید رہے گی۔
مزید بتایا گیا کہ دو ماہ قبل ان سڑکوں اور علاقوں میں رکشوں کے داخلے پر پابندی 2 ماہ کے لیے عائد کی گئی تھی جس میں دو ماہ کا اضافہ کردیا گیا ہے۔