پارٹی کسی بھی بیرونی ملک سے عمران خان کی رہائی کیلئے درخواست نہیں کرے گی، بیرسٹرگوہر
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جون 2025)پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر کا کہنا ہے کہ پارٹی کسی بھی بیرونی ملک سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے درخواست نہیں کرے گی، تحریک انصاف جمہوری اور آئینی حدود میں رہ کر اپنا مؤقف پیش کر رہی ہے اور کسی قسم کی بیرونی مداخلت یا سیاسی دباؤ پر انحصار نہیں کیا جائے گا، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئینی و قانونی طریقے اختیار کرتے ہوئے عدالتوں سے ہی ریلیف حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اس رکاوٹ کی وجہ سے خیبرپختونخواہ حکومت کے بجٹ کی منظوری بھی تعطل کا شکار ہے کیونکہ پارٹی قائد کی مشاورت کے بغیر فیصلے نہیں کئے جا سکتے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پارٹی کو موجودہ صورتحال میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔دوسری جانب وزراء کی عدم موجودگی پر پی ٹی آئی نے سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے پی ٹی آئی رہنما سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا ہے ان کا اعتراض جائز ہے، ایوان میں منسٹر نام کی مخلوق موجود نہیں، حکومت کو تنبیہ کی جائے۔
ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ حکومت کی جانب سے وزراء فوری ایوان میں آئیں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ سیکریٹریٹ فوری طور پر ایک یا دو وزراء کو ایوان میں بلائے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر لائیں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر حکومتی وزراء ایوان میں آگئے جبکہ وقار مہدی اور کامل علی آغا اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لائے۔پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے ایوان میں آنے کے بعد پھر واک آؤٹ کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کورم پورا کیا کرے، کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ایوان میں ابھی تک وزراء نہیں آئے۔ہم پھر واک آؤٹ کرتے ہیں۔سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا تھا کہ سینیٹ میں حکومتی بنچوں پر کوئی حکومتی وزیر نہیں۔ ایوانِ بالا میں وزراء کی نشستیں خالی ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرتے ہوئے ایوان میں پی ٹی آئی وزراء کی واک آؤٹ
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس،اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور ایران سے اظہار یکجہتی کےلئے مسلمان ممالک کے مشترکہ بیان کی کاپی ایوان میں پیش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2025ء) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایران کے خلاف اسرائیل کی جاری فوجی جارحیت کے خلاف اور ایران سے اظہار یکجہتی کےلئے مسلمان ممالک کی جانب سے متفقہ طور پر جاری کئے گئے مشترکہ بیان کی کاپی سینیٹ میں پیش کر دی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں انہوں نے یہ کاپی ایوان میں پیش کی ۔تیزی سے بدلتی علاقائی صورتحال اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں غیرمعمولی اضافے بالخصوص ایران کے خلاف اسرائیل کی جاری فوجی جارحیت کے پیش نظر الجزائر، بحرین، برونائی دارالسلام، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر، عراق، اردن، کویت، لیبیا، موریطانیہ، پاکستان، قطر، سعودی عرب، صومالیہ، سوڈان، ترکیہ، اومان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں 13 جون 2025 سے اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیل کے حملوں اور کسی بھی ایسے اقدام کو جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی کرے ، کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کی۔(جاری ہے)
وزرائے خارجہ نے ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ ساتھ اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل اور تنازعات کے پرامن تصفیے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی مخامصت کو روکنے کی ضرورت ہے جو مشرق وسطی ٰمیں بڑھتی کشیدگی کے دوران سامنے آئی ۔ موجودہ خطرناک کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پورے خطے کے امن و استحکام پر سنگین نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزرائے خارجہ نے کہا کہ جوہری اور بڑے پیمانے پر تباہی کے دیگر ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ کے علاقے کے قیام کی فوری ضرورت ہے جو متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق خطے کی تمام ریاستوں پر بغیر کسی استثنیٰ کے لاگو ہوں، نیز مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو (این پی ٹی ) کے معاہدے میں شامل ہونے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی متعلقہ قراردادوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کرنے کی انتہائی اہمیت ہے کیونکہ ایسی کارروائیاں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون بشمول 1949 کے جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے پائیدار معاہدے تک پہنچنے کا واحد قابل عمل ذریعے کے طور پر مذاکرات کے راستے پر تیزی سے واپسی کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے متعلقہ قواعد کے مطابق بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں نیویگیشن کی آزادی کے تحفظ کی اہمیت اور میری ٹائم سکیورٹی کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا ضروری ہے۔ مشترکہ بیان کے مطابق سفارت کاری، بات چیت اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق خطے میں بحرانوں کے حل کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور یہ کہ فوجی ذرائع جاری بحران کا دیرپا حل نہیں لاسکتے۔\932