— فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو کر پارٹی میں شمولیت کا آئینی حق استعمال کر چکے تھے۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین نے 3 دن میں سیاسی جماعت میں شمولیت کا اختیار دیا ہے، کیا اکثریتی فیصلے میں آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟

عدالت میں سلمان اکرم راجا نے کہا کہ 11 ججز نے اکثریتی فیصلے میں ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کو کالعدم قرار دے دیا ہے، سپریم کورٹ کے 11 ججوں نے تسلیم کیا کہ نشستیں پی ٹی آئی کو ملنی چاہئیں، فرق صرف تعداد کا ہے۔

مخصوص نشستوں کا فیصلہ، 11 ججز نے نظرثانی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی، 2 کی مخالفت

اسلام آباد عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے اکثریتی.

..

سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ ووٹ کا حق پیدائشی ہوتا ہے یا 18 سال کی عمر میں ملتا ہے؟

اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ووٹ شہری کا پیدائشی بنیادی حق ہے جس کے استعمال کے لیے 18 سال کی حد مقرر ہے۔

کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میں شمولیت نے کہا

پڑھیں:

چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی اسکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان

اسلام آباد:

انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے ایک نئی قانونی معاونت اسکیم کا اعلان کیا جس کے تحت کوئی بھی سائل بغیر وکیل کے نہیں رہے گا، مالی طور پر غیرمستحق افراد کو تمام عدالتی سطحوں پر مجسٹریٹ عدالتوں سے لیکر سپریم کورٹ تک ریاست کی جانب سے مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔

چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری پشاور میں خیبر پختونخوا کے وکلاء کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد میں خیبر پختونخوا بار کونسل، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، اور صوبے بھر کی 35 ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندگان شامل تھے۔

چیف جسٹس نے وفد کو عدالتی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جو لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہو رہی ہیں۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار بار نمائندگان کو کمیشن کا رکن بنایا گیا ہے تاکہ قانونی پالیسی سازی کے عمل میں ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

انھوں نے نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے اہم فیصلوں سے بھی وفد کو آگاہ کیا جن میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر تشویش کا اظہار اورادارہ جاتی ردعمل کے لیے ایک کمیٹی کا قیام شامل ہے۔

 ہائی کورٹس کو ضلعی عدلیہ پر بیرونی دباؤ کے تدارک کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت اور کمرشل لیٹیگیشن کاریڈورز اور ماڈل فوجداری ٹرائل کورٹس کا قیام تاکہ مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ ممکن ہو، دیگر اقدامات میں 13 اقسام کے مقدمات کے لیے وقت کی حد مقرر کرنا، ڈبل ڈاکٹ کورٹ نظام کا پائلٹ، عدالت سے منسلک ثالثی، پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس کا نفاذ، ضلعی عدلیہ میں بھرتیوں اور تربیت کا معیار، بائیومیٹرک تصدیق، قیدیوں اور گواہوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری، مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے اخلاقی اصول اور عدالتی افسران کی فلاح و بہبود شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے پسماندہ اضلاع میں بنیادی عدالتی انفراسٹرکچر کی کمی، بالخصوص شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رسائی کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ رجسٹری پشاور گئے اور دو اہم اجلاس کی صدارت کی اور پھر اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے۔

قبل ازیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پشاور میں دس مقدمات پر سماعت کی جبکہ دوسری جانب اپوزیشن لیلڈر عمر ایوب کی چیف جسٹس سے ملاقات نہیں ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں
  • حکومت نے 18ویں آئینی ترمیم میں سقم دور کرنے کی ٹھان لی
  • نان نفقہ کو لیکر حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں یہ سپریم کورٹ کا کام نہیں. چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس
  • سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا 4 تا 8 اگست کا روسٹر جاری
  • اکبر ایس بابر کا بیرسٹر گوہر کی آسٹریلیا کے ہائی کمشنر سے ملاقات پر خط، غلطی تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی اسکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان