اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) جمعہ 20 جون کو یوکرینی دارالحکومت کییف سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ رات روس کی جانب سے 20 سے زائد ڈرون حملوں میں جنوبی یوکرینی بندرگاہی شہر اوڈیسا اور شمال مشرقی شہر خارکیف کو نشانہ بنایا گیا۔ حکام کے مطابق یہ ڈرونز اپارٹمنٹ بلاکس سے ٹکرائے۔ یوکرینی صدر نے کہا کہ روسی ڈرون حملوں میں قریب دو درجن شہری زخمی ہوئے جن میں ایک 17 برس کی لڑکی اور ایک 12 سال کی لڑکی بھی شامل ہیں۔

ایمرجنسی سروسز یا ہنگامی خدمات فراہم کرنے والے ادارے کی طرف سے فائر فائٹرز، یعنی آگ بجھانے والے عملے کی تصاویر شائع کی گئی ہیں جو نائٹ سوٹ میں ملبوس ایک خاتون کو آگ میں لپٹی ایک عمارت کی کھڑکی کے ذریعے باہر نکلنے میں مدد فراہم کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

عمارت آگ کی لپیٹ میں

اوڈیسا میں رات کے وقت ہونے والے روسی ڈرون حملوں کے باعث ایک چار منزلہ رہائشی عمارت میں لگنے والی آگ نے چار افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

یہ عمارت جزوی طور پر گر گئی۔ اس واقعے میں تین ایمرجنسی ورکرز زخمی ہوئے۔

روسی حملے کے نتیجے میں آتش زدگی کے ایک علیحدہ واقعے میں ایک 23 منزلہ عمارت کی بالائی منزل بھی آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آئی جس کے نتیجے میں تقریباً 600 افراد کا انخلا عمل میں لایا گیا۔

اُدھر خارکیف میں کم از کم آٹھ روسی ڈرونز کے ذریعے شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔

یوکرین کی ایمرجنسی سروس کے مطابق ان حملوں میں کم از کم دو بچوں سمیت چار ا فراد زخمی ہوئے۔

یوکرینی ایئر فورس نے کہا ہے کہ روس نے راتوں رات اسی Shahed اور decoy ڈرونز یوکرین کی طرف بھیجے۔ یوکرینی ایئر فورس نے ان میں سے 70 ڈرونز کے مار گرائے جانے یا انہیں جام کر دینے کا دعویٰ کیا۔

یوکرینی صدر کا پیغام

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے میسیجنگ ایپ ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں امریکہ اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ روس پر اقتصادی دباؤ بڑھائیں۔

اپنے پڑوسی ملک پر قبضے کے تین سال بعد بھی روس کی طرف سے یوکرین پر حملوں میں نرمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔

دریں اثناء کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعہ کو کہا کہ اگلے ہفتے روس اور یوکرین کے مابین امن مذاکرات کے نئے راؤنڈ کے حوالے سے اتفاق ہونے کی اُمید ہے۔ واضح رہے کہ کییف میں حکام نے حالیہ عرصے میں روس کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں خاموشی اختیار کر لی ہے اور اس سلسلے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

یہ مذاکرات آخری بار اس وقت منعقد ہوئے تھے جب دونوں ملکوں کے وفود نے 2 جون کو استنبول میں ملاقات کی تھی۔ یوکرین اپنی طرف سے مسلسلجنگ بندی کی پیشکش کر رہا ہے اور ساتھ ہی کڑائی روکنے کے لیے امریکی قیادت میں سفارتی کوششوں کی حمایت بھی کر رہا ہے۔ تاہم اب تک ہونے والی مختصر دوطرفہ بات چیت کے دو ادوار میں محض قیدیوں اور زخمی سپاہیوں کے تبادلے کے بارے میں معاہدہ طے پایا۔

فوجیوں کا تبادلہ

ماسکو کی جانب سے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جمعے کو مزید گرفتار فوجیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ یہ اس ماہ استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے دوران قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کے بعد قیدیوں کا تازہ ترین تبادلہ ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا، ''روسی فوجیوں کے ایک گروپ کو کییف حکومت کے زیر کنٹرول علاقے سے واپس روس بھیج دیا گیا ہے ۔ اس کے بدلے میں، یوکرین کے جنگی قیدیوں کے ایک گروپ کو کییف کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘‘

ادارت: مریم احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حملوں میں یوکرین کے

پڑھیں:

بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اہم مشیر نے اتوار کو بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں اسے مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
برطانوی خبررساں ایجنسی  کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے بااثر مشیروں میں شامل اسٹیفن ملر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے بالکل واضح انداز میں کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بھارت روسی تیل خرید کر اس جنگ کو جاری رکھنے میں مدد دے‘۔
اسٹیفن ملر کی یہ تنقید ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت جیسے اہم اتحادی پر اب تک کی سب سے سخت تنقید تصور کی جا رہی ہے۔
فاکس نیوز کے پروگرام سنڈے مارننگ فیوچرز میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹیفن ملر نے کہا کہ ’لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی تیل کی خریداری میں بھارت عملی طور پر چین کے برابر ہے۔ یہ ایک حیران کن حقیقت ہے‘۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم بھارتی حکومتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ نئی دہلی امریکی دباؤ کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔
روس سے توانائی اور عسکری سازوسامان کی خریداری کے باعث امریکا نے جمعے سے بھارتی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس نافذ کردیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کیا تو روسی تیل خریدنے والے ممالک سے امریکی درآمدات پر 100 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • یوکرین پر بات چیت کے لیے امریکی ایلچی روس جائیں گے، ٹرمپ
  • یوکرین کا روس کے بڑے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، شدید آگ بھڑک اٹھی
  • ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام
  • بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام
  • بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام
  • یو کرین کا روس کے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، آگ بھڑک اٹھی، قریبی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل
  • یوکرین کا روس پر بڑا حملہ، آئل ریفائنری سمیت کئی فوجی تنصیبات تباہ
  • یوکرین کے روس پر بڑے پیمانے پر ڈرون حملے، آئل ریفائنری نذرِ آتش، 3 ہلاک
  • یوکرین امن مذاکرات پر ٹرمپ ضرورت سے زیادہ توقعات کے باعث مایوسی کے شکار ہیں؛ پوٹن
  • سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور