فیس بک، گوگل سمیت دیگر پلیٹ فارمز کے 16 ارب پاسورڈز لیک ہونیکا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
تازہ ترین رپورٹس میں ایپل، فیس بک، گوگل اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے 16 ارب پاسورڈز لیک ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ محققین نے اس لیک کو اب تک کی سب سے بڑی ڈیٹا خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
فوربز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لیک میں 16 ارب لاگ اِن تفصیلات اور پاسورڈز منکشف کیے گئے ہیں جس کے بعد گوگل نے اپنے اربوں صارفین کو اپنے پاسورڈز بدلنے کی تجویز دی ہے جبکہ ایف بی آئی نے امریکیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایس ایم ایس پر موصول ہونے والا کوئی مشتبہ لنک نہ کھولیں۔
سائبر نیوز کے محققین کو مطالعے میں معلوم ہوا کہ سامنے آنے والے 30 ڈیٹا سیٹس کے ہر سیٹ میں لاکھوں سے لے کر 3.
ان سب ڈیٹا سیٹس میں صرف ایک ماضی میں سامنے نہیں آیا تھا، لہٰذا ڈیٹا سے متاثر ہونے والے معاملات نئے سمجھے جاتےہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک لیک نہیں ہے، یہ بڑے پیمانے پر ہونے والے استحصال کا بلیو پرنٹ ہے۔ یہ معلومات فشنگ حملوں اور اکاؤنٹ ہیک کرنے کے لیے گراؤنڈ زیرو ہیں۔
محققین نے خبردار کیا کہ یہ پرانی خلاف ورزیاں نہیں ہیں جو نئی ہو کر سامنے آئی ہیں۔ یہ تازہ ترین ڈیٹا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کان کا میل خطرناک بیماری کی تشخیص میں مددگار
امیریکن کیمیکل سوسائٹی کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک نیا سسٹم تیار کیا ہے جو ابتدائی مرحلے میں پارکنسنز (رعشے) بیماری کی تشخیص میں مدد دے سکتا ہے۔
بیماری کی شناخت کان کے میل میں موجود ایک جز سیبَم کی بو میں موجود ہوتی ہے۔ اس چکنے مواد کی پیداوار جسم کرتا ہے تاکہ جِلد کو تر اور محفوظ رکھ سکے۔
پارکنسنز سے متاثر افراد میں سیبَم کی ایک خصوصیت اور مشکی بو ہوسکتی ہے جس کی وجہ سیبَم سے خارج ہونے والے ان وولیٹائل آرگینک مرکبات (جو تیزی سے ہوا میں اڑ جاتے ہیں) میں تبدیلی کا ہونا ہوتی ہے۔
سیبَم سے خارج ہونے والے ان مرکبات کی نشان دہی کے لیے محققین نے اس بیماری سے متاثر 209 افراد کے کانوں سے نمونے لیے، جن میں نصف سے زیادہ میں اس کیفیت کی تشخیص کی گئی۔
بعد ازاں گیس کروما ٹوگرافی اور ماس اسپیکٹرومیٹری تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل ہونے والے مرکب کا تجزیہ کیا گیا۔
ان وولیٹائل آرگینک کمپاؤنڈز میں سے چار جو پارکنسنز سے متاثر افراد میں پائے گئے وہ اس بیماری سے پاک افراد سے مختلف تھے۔ ان مرکبات میں ایتھائل بینزین، 4-ایتھائل ٹولین، پینٹانال اور 2-پینٹاڈیسائل-1، 3-ڈائیکسولین شامل ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ مرکبات پارکنسنز کی ممکنہ نشانیاں ہو سکتی ہیں۔