ایران پر اس وقت حملہ ہوا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے، عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
جنیوا میں انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بربریت کے خلاف ایران اپنا دفاع کررہا ہے، اسرائیل کی جانب سے ایران کے رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں پر حملے کیے گئے، پوری طاقت کے ساتھ علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایران پر اس وقت حملہ کیا گیا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل سے عباس عراقچی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایرانی عوام کے خلاف بلاجواز جنگ مسلط کی گئی اسرائیل کی جانب سے ہماری تنصیبات پر حملے کیے گئے۔
 
 انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بربریت کے خلاف ایران اپنا دفاع کررہا ہے، اسرائیل کی جانب سے ایران کے رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں پر حملے کیے گئے، پوری طاقت کے ساتھ علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران پر اس وقت حملہ کیا گیا جب جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔ 
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-23
 تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات ایرانی صدر نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران کہی جہاں انہوں نے ملک کی جوہری صنعت کے سینئر حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمارتوں اور فیکٹریوں کو تباہ کرنے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم انہیں دوبارہ تعمیر کریں گے اور اس بار زیادہ طاقت کے ساتھ‘، ’ہمارا سارا جوہری پروگرام عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ہے یہ بیماریوں کے علاج اور عوام کی صحت کے لیے ہے‘۔ خیال رہے کہ جون میں امریکا نے ایران کی ان جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے جنہیں امریکا کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ سمجھا جاتا ہے تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے جون میں امریکی حملوں سے تباہ شدہ جوہری تنصیبات کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو وہ ایران کے جوہری مراکز پر نئے حملوں کا حکم دیں گے۔