ججز کی تنخواہیں بند کی جائیں اور بڑی بڑی عدالتی عمارتوں کو یونیورسٹیاں بنا دیا جائے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جون 2025) جنید اکبر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ججز کی تنخواہیں بند کی جائیں اور بڑی بڑی عدالتی عمارتوں کو یونیورسٹیاں بنا دیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی و پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخواہ کے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت اور عدلیہ کو انتہائی سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ان ججز کی ماؤں پر حیران ہوں کہ جنہوں نے ان جیسے بچے پیدا کیے جو انصاف نہیں کر سکتے، ججز کی تنخواہیں بند کی جائیں اور بڑی بڑی عدالتی عمارتوں کو یونیورسٹیاں بنا دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار ایسی حکومت بنی ہے جسے زبردستی حکومت دی گئی ہے۔حکومت میں لائے ہوئے لوگوں اور عوام کو پتہ چل چکا ہے کہ ووٹ ڈالنے والا اہم نہیں ووٹ گننے والا اہم ہوتا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ان کو یقین ہے کہ ووٹ دینے والوں کی بجائے ووٹ گننے والوں کو خوش رکھنے سے ہی اقتدار ملے گا۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے جنید اکبرکا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے معیشت میں بہتری آئی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر ملک میں ترقی ہو رہی ہے تو لوگ غربت کی لکیر سے کیوں نیچے جارہے ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے ججز کی
پڑھیں:
عتیقہ اوڈھو کا متنازع بیانات پر دو ٹوک مؤقف: ’’ہر بات کو تماشا نہ بنایا جائے‘‘
پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اور باوقار اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے اپنے حالیہ انٹرویو میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے متنازع بیانات کا بے باکی سے دفاع کیا ہے، اور انہیں غلط سیاق و سباق میں پیش کیے جانے پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ عتیقہ اوڈھو اپنی بات چیت کے دوران اس وقت تنقید کی زد میں آئیں جب انہوں نے ارینج میرج سے جُڑی الجھنوں اور اداکار علی رضا کے سینے کے بالوں پر تبصرہ کیا۔ تاہم اب اداکارہ نے واضح کیا ہے کہ ان کا مقصد کسی کی تضحیک یا تنقید ہرگز نہیں تھا، بلکہ صرف فطری تجسس اور اصلاح کی نیت تھی۔ انہوں نے کہا میں نے یہ بات انسانی تجسس کے تحت کہی تھی کہ جب دو اجنبی ایک رات پہلے تک ایک دوسرے کو نہیں جانتے وہ شادی کے بعد اگلے دن میاں بیوی کیسے بن جاتے ہیں؟ اس سوال نے بہت سے لوگوں کو جھنجھوڑا، اور کئی افراد نے مجھے انسٹاگرام پر اپنے تجربات بھی بتائے علی رضا سے متعلق بیان پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا میں نے صرف اتنا کہا کہ ٹی وی اسکرین پر مرد اداکاروں کے بال دار سینے دکھانا مناسب نہیں لگتا۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ میں ان نوجوان اداکاروں کو نیچا دکھا رہی ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سینئر ہونے کے ناطے نوجوان فنکاروں کے لیے رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتی ہیں اور ان کے تبصرے اصلاح کی نیت سے ہوتے ہیں، نہ کہ تنقید یا مذاق کے لیے۔ ’’سوشل میڈیا پر ہر بات کو مذاق یا تنازع بنا دیا جاتا ہے، جو افسوسناک ہے،‘‘ عتیقہ نے دو ٹوک انداز میں کہا۔ انٹرویو کے دوران ان کا انداز گفتگو صاف، مدلل اور باوقار رہا، جس میں انہوں نے نہ صرف اپنے بیانات کی وضاحت کی بلکہ سوشل میڈیا پر غیر ضروری ہنگامہ آرائی پر بھی کھل کر بات کی۔ عتیقہ اوڈھو کے اس بیان کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردِعمل موصول ہو رہا ہے، تاہم ان کے صاف گو اور بااعتماد لہجے نے ایک بار پھر انہیں ایک ذمہ دار فنکار کے طور پر نمایاں کر دیا ہے۔