طلبا کے لیے اہم خبر ! کالج میں داخلے کے لیے نئی شرط عائد
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
سندھ نے کالج میں داخلے 2025 کے لیے نئی شرط عائد کردی، نئی شرط سے والدین اور طلباء میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے رواں سال کالج میں داخلے کے لیے نئی شرط عائد کردی، جس میں والد کا ڈومیسائل جمع کروانا لازمی قرار دے دیا ہے جبکہ طالب علم کا اپنا ڈومیسائل اور پی آر سی پیش کرنے کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔محکمہ تعلیم کی جانب سے لگائی گئی نئی شرط سے والدین اور طلباء میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ اس عمل کو آسان بنانے کے لیے داخلے کے لیے اب 5ویں اور 8ویں جماعت کے نتائج کی ضرورت نہیں ہے اور جو طلبہ 9ویں جماعت میں دو مضامین میں فیل ہو چکے ہیں انہیں بھی درخواست دینے کی اجازت دی جا رہی ہے۔والد کا ڈومیسائل جمع کرانے کی شرط نے شہریوں کو بار بار سرکاری دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور کر دیا ہے جہاں بہت سے لوگوں کو مطلوبہ دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ اس نئے داخلہ سسٹم نے انہیں ایک اور امتحان میں ڈال دیا ہے۔داخلہ کا عمل 15 جولائی تک جاری رہے گا جبکہ میرٹ لسٹیں 22 جولائی سے آویزاں کی جائیں گی۔جو طلباء مقررہ وقت کے اندر اپنے داخلے کی تصدیق کرنے میں ناکام رہتے ہیں ان کے نام فہرست سے نکال دیے جائیں گے، اور سیٹ کسی دوسرے امیدوار کو دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
صارفین اور کاروباری طبقے کے لیے بڑی خوشخبری: آن لائن خریداری پر عائد ڈیجیٹل ٹیکس ختم
پاکستان کی وفاقی حکومت نے بیرونِ ملک سے آن لائن منگوائی جانے والی اشیا اور ڈیجیٹل سروسز پر عائد 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ فیصلہ یکم جولائی 2025 سے نافذالعمل ہو چکا ہے۔
یہ ٹیکس اُن بین الاقوامی کمپنیوں کی مصنوعات اور خدمات پر عائد کیا گیا تھا جن کا پاکستان میں کوئی دفتر یا قانونی نمائندہ موجود نہیں۔ اس سے متاثرہ خدمات میں اسٹریمنگ، سافٹ ویئر، سبسکرپشنز کے علاوہ وہ تمام آن لائن خریداری شامل تھی جو پاکستانی صارفین بیرونِ ملک ویب سائٹس جیسے کہ علی ایکسپریس، ٹیمو، ایمازون اور دیگر چینی و مغربی پلیٹ فارمز سے کرتے تھے۔
“لاکھوں آن لائن خریداروں کو براہِ راست فائدہ ہوگا”
ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے لاکھوں آن لائن صارفین کو براہِ راست ریلیف ملے گا جو پہلے ہی عالمی مہنگائی اور مقامی معاشی دباؤ کے باعث مہنگی اشیا خریدنے پر مجبور تھے۔
معاشی تجزیہ کار راجہ کامران نے نجی ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا:
“یہ صرف سافٹ ویئر یا ایپس کا مسئلہ نہیں ہے۔ پاکستان میں ایک بڑا طبقہ ہے جو ٹیمو، ایمازون اور علی بابا جیسی ویب سائٹس سے کپڑے، جوتے، گھریلو اشیا اور گیجٹس منگواتا ہے۔ 5 فیصد ٹیکس چیزوں کو عام صارف کی پہنچ سے دور کر رہا تھا۔ اب جب یہ ٹیکس ہٹا دیا گیا ہے، لوگ وہی اشیا کم قیمت پر خرید سکیں گے۔”
انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا:
” علی ایکسپریس سےاگر کوئی صارف ایک لاکھ روپے کی گھڑی یا موبائل منگواتا تھا تو اسے اضافی 5 ہزار روپے ٹیکس دینا پڑتا تھا۔ اب یہ ٹیکس ختم ہو چکا ہے، یعنی براہِ راست 5 فیصد کمی آ گئی ہے۔”
“چھوٹے کاروبار کے لیے عملی ریلیف”
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے آن لائن بزنس مین فیصل بٹ، جو چین سے الیکٹرانکس اور گھریلو اشیا درآمد کرتے ہیں، اس فیصلے کو “عملی ریلیف” قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال جب انہوں نے علی بابا سے سامان منگوایا، تو لاکھوں روپے صرف 5 فیصد ٹیکس کی مد میں ادا کرنا پڑے۔
“جب آپ دس یا 20 لاکھ کا سامان منگواتے ہیں تو یہ رقم بڑی ہو جاتی ہے۔ اب جب ٹیکس ختم ہو گیا ہے، تو ہم کم لاگت پر مال منگوا سکیں گے جس سے صارفین کو بھی سستی اشیامل سکیں گی۔ اس سے نہ صرف سیلز میں اضافہ ہوگا بلکہ عوام کامارکیٹ پر اعتماد بھی بحال ہوگا۔”
فیصل بٹ کے مطابق چھوٹے آن لائن ریٹیلرز کے لیے ہر روپیہ اہم ہوتا ہے، اور یہ فیصلہ ان کے لیے ایک بڑی آسانی ہے۔
“مارکیٹ کے لیے بہتری کا موقع، اگرچہ ٹیکس آمدن میں وقتی کمی ممکن ہے”
ڈیجیٹل مارکیٹنگ کنسلٹنٹ مریم چوہدری نے کہا کہ یہ فیصلہ صرف خریداروں کے لیے نہیں، بلکہ فری لانسرز، چھوٹے کاروبار، یوٹیوبرز اور آن لائن اسٹورز چلانے والوں کے لیے بھی ایک بڑی سہولت ہے۔
“یہ مارکیٹ کی بحالی کی طرف ایک قدم ہے۔ جو لوگ ٹیمو یا علی بابا سے چیزیں خرید کر آگے بیچتے ہیں، اُن کے لیے قیمت میں یہ کمی ایک کاروباری فائدہ بن سکتی ہے۔ نتیجتاً مارکیٹ میں مقابلہ بڑھے گا اور صارف کو بہتر قیمت پر چیزیں ملیں گی۔”
مریم کے مطابق اگرچہ اس فیصلے سے حکومت کو ابتدائی طور پر ٹیکس ریونیو میں کمی محسوس ہو سکتی ہے، لیکن درمیانی مدت میں بڑھتی ہوئی خریداری اور مارکیٹ سرگرمی اس کمی کو پورا کر سکتی ہے۔
Post Views: 7