Jasarat News:
2025-06-21@09:38:10 GMT

غیر معمولی حالات میں غیر معمولی ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بدھ کے روز امریکی ایوان صدر وائٹ ہائوس کے کیبنٹ روم میں ظہرانے پر ہونے والی ملاقات اور بات چیت کے بارے میں جمعرات کے روز سرکاری طور پر جو وضاحت جاری کی ہے اس کے مطابق ملاقات کے لیے طے شدہ وقت ایک گھنٹہ تھا مگر ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ ٔ خیال اور دو طرفہ خلوص کے باعث یہ ملاقات دو گھنٹے تک وسعت اختیار کر گئی۔ ملاقات کے دوران دیگر امور کے علاوہ دونوں جانب سے ایران اسرائیل تنازعے کے حل پر خاص طور پر زور دیا گیا۔ ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے مابین انسداد دہشت گردی کے شعبے میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کرپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے کے امکانات پر بھی تفصیلی بات چیت کی جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ باہمی مفادات اور ہم آہنگی پر مبنی طویل المدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالیہ علاقائی بحران کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعمیری اور نتیجہ خیز کردار کو حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے سراہا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی چیلنجز کو سمجھنے اور ان کے حل کے لیے بصیرت افروز فیصلے کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بھی پاکستان کی علاقائی امن واستحکام کے لیے کوششوں کو سراہا اور دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں جاری تعاون کو خوش آئند قرار دیا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اس مسئلے کے پر امن حل پر زور دیا گیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں اور خطے میں پیچیدہ صورتحال کے دوران ان کے بروقت فیصلوں کو سراہا، اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی۔ بتایا گیا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر ایران میں حکومت ختم کی گئی تو پاکستان اور ایران کی سرحد پر موجود علٰیحدگی پسند عناصر اور دہشت گرد گروہ پیدا ہونے والے خلا سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو پاکستان اور ایران کی نو سو کلو میٹر طویل سرحد کے دونوں جانب سرگرم عمل ہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل کے حملوں کے بعد اسرائیلی حکومتی ذمے داران کئی بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ ایرانی حکومت کو معزول یا کم از کم غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ایسی صورت حال میں ممکنہ بدامنی کے پھیلائو پر تشویش کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اس امر پر بھی پریشانی کا سامنا ہے کہ اسرائیل نے ایک اور ملک کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے جو مثال قائم کی ہے وہ مستقبل میں خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، خصوصاً اس پس منظر میں کہ پاکستان اور بھارت جو دونوں جوہری طاقتیں ہیں نے بھی گزشتہ ماہ مئی میں چار روزہ جنگ لڑی ہے چنانچہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقات علی خاں بھی یہ وضاحت کر چکے ہیں کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور ہمارے لیے یہ ایک سنگین معاملہ ہے جو ہمارے برادر ہمسایہ ملک ایران میں ہو رہا ہے اس سے پورے خطے کی سلامتی کی صورت حال خطرات سے دو چار ہو چکی ہے خصوصاً پاکستان اس سے نہایت شدت سے متاثر ہو رہا ہے۔ یہ حقیقت بھی فراموش نہیں کی جا سکتی کہ گزشتہ برس پاکستان اور ایران کی سرحدوں پر دہشت گرد اور تخریب کار گروہوں کی سرگرمیوں کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہت زیادہ کشیدگی آ گئی تھی اور دونوں برادر ملکوں نے ایک دوسرے پر بلوچ شدت پسند گروہوں کو پناہ دینے کے الزامات عائد کیے تھے اور ایک دوسرے کی فضائی حدود کے اندر گھس کر حملے بھی کیے تھے البتہ دونوں ملکوں کی قیادت نے بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کشیدگی پر جلد قابو پا لیا تاہم دونوں ملکوں کی طویل سرحد کے قریب دہشت گرد اور تخریب کار گروہوں کی پاکستان اور ایران دشمن سرگرمیوں پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا اور انہیں ہمارے دشمنوں کی ظاہری اور خفیہ سرپرستی بھی اس فتنہ کا بڑا سبب ہے، اس کے علاوہ عالمی حالات اور بین الاقوامی صورت حال نے بھی دونوں ملکوں کی دوریوں اور فاصلوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے چنانچہ پاکستان پر گزشتہ ماہ کی بھارتی جارحیت میں جہاں اسرائیل نے کھل کر بھارت کو ہر طرح کی مدد و تعاون فراہم کیا وہیں بھارت جو کچھ عرصہ پہلے تک ایران کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا، اب دونوں کے مابین دوریاں پیدا ہو چکی ہیں اور بھارت نے ابھی تک ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت تک نہیں کی اور وہ ایران مخالف بین الاقوامی اتحاد کا حصہ دکھائی دے رہا ہے۔ اس تمام عالمی تناظر میں صدر ٹرمپ سے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بدھ کی ملاقات بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور یہ امر باعث اطمینان ہے کہ جیسا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ پاکستانی سپہ سالار نے امریکی صدر کی ہاں میں ہاں ملانے کے بجائے حقیقی صورتحال ان کے سامنے رکھی ہے اور ایران اسرائیل تنازعے کے دوسرے رُخ سے انہیں آگاہ کیا ہے اور اس کے منفی پہلوئوں اور عالمی امن کو اس سے درپیش خطرات سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں اس جنگ کا حصہ نہ بننے کا صائب مشورہ دیا ہے توقع کی جانا چاہیے کہ امریکی صدر اس سنجیدہ مشورہ پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور دنیا کو جنگ کی آگ کا ایندھن بننے سے بچانے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں گے کیونکہ دوسری صورت میں دوسری بڑی طاقتوں کو بھی اس جنگ میں کودنے کا موقع اور جواز فراہم ہو جائے گا جس کا عندیہ روس اور چین اور بعض دیگر ممالک کے فیصلہ سازوں کی جانب سے پہلے ہی دیا جا چکا ہے! امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستانی فوج کے سپہ سالار سے ملاقات کے حوالے سے یہ پہلو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے کہ قرآن کے حکم کہ ’’دشمن کے مقابلے میں اپنے گھوڑے تیار رکھو‘‘ پر پاکستانی فیصلہ سازوں کے عمل اور پاک بھارت جنگ کے دوران اس کے عملی مظاہرہ کا بہت اہم کردار ہے علامہ اقبال نے اس حقیقت کو اپنے الفاظ میں یوں نمایاں کیا تھا کہ: ’’عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد‘‘ مئی کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان اپنے ’’عصا‘‘ کی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرتا اور بھارت کو شکست فاش سے دو چار نہ کرتا تو جناب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات تو بہت بعد کی بات ہے، دورہ امریکا کی دعوت ہی نہ دی جاتی… ورنہ کون نہیں جانتا کہ نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں امریکا کا آنکھیں بند کر کے ساتھ دینے اور بے پناہ نقصانات برداشت کرنے کے باوجود امریکا پاکستان سے خوش نہیں ہو سکا تھا اور اس کی نوازشات کا رخ بھارت ہی کی جانب رہا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان اور ایران صدر ڈونلڈ ٹرمپ عاصم منیر کی دونوں ملکوں امریکی صدر اور بھارت کے درمیان کے دوران کی جانب کہ پاک اور اس کے لیے فوج کے ہے اور

پڑھیں:

فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے پاکستان کا قد کاٹھ بڑھ گیا، مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب ایمبیسیڈر مسعود خان کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کی وجہ سے پاکستان کا قد کاٹھ بہت بڑھ گیا ہے اور اب ہمارے لیے موقع ہے کہ پاک امریکا تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی اندرونی کہانی کیا ہے؟

وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں مسعود خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے درمیان ہونے والی ملاقات غیر معمولی تھی۔ انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر امریکی صدور دوسرے ممالک کے فوجی سربراہان سے ملاقاتیں نہیں کرتے لیکن صدر ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر سے ملاقات جو غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کی اہمیت ایسے وقت میں اور بڑھ گئی جب حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہوئی ہے اور مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑ چکی ہے۔

مسعود خان نے کہا کہ سنہ 2018 سے ہم یہ کوشش کر رہے تھے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان فوجی رابطے بحال ہوں اور فوجی قیادت کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے ہوں اور دونوں ملکوں کے درمیان معاشی اور تجارتی تعلقات میں اضافہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس چیز کے  لیے اسٹیج پہلے ہی سیٹ ہو چکا تھا جب صدر ٹرمپ نے صدارت کا حلف اٹھاتے ہوئے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں پاکستان کا اچھے الفاظ میں ذکر کیا۔

’اس ملاقات کے آپٹکس بہت اہم ہیں‘

ایمبیسیڈر مسعود خان نے کہا کہ اس ملاقات کے نظری تاثرات (آپٹکس) بہت اہمیت کے حامل ہیں اور صدر ٹرمپ نے اس ملاقات کے بعد اعادہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔

مزید پڑھیے: صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی غیرمعمولی ملاقات پر بھارت میں بے چینی، پروپیگنڈا فیکٹریاں سرگرم

انہوں نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ کے وقت پاکستان کا وائٹ ہاؤس میں موجود ہونا بھی اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ پاکستان اس خطّے کا اہم ملک ہے اور ہمارا ایک یہ بھی پیغام ہے کہ ایران اسرائیل جنگ بند کروائی جائے۔

ایران اسرائیل جنگ بندی میں پاکستان کردار ادا کر سکتا ہے؟

ایمبیسیڈر مسعود خان نے کہا کہ ماضی میں بھی ایران عراق جنگ میں پاکستان نے سفارتکاری کے ذریعے دونوں ملکوں میں جنگ بندی کرانے کی کوشش کی اور یہ ہم دوبارہ بھی کرنے کے لیے تیار ہوں گے کیونکہ ایران ہمارا برادر، ہمسایہ ملک ہے۔ لیکن یہ جنگ بہت ہی الجھی ہوئی جنگ ہے کیونکہ اس میں اسرائیل کے ساتھ امریکا کھڑا ہے۔

’اسرائیل غزہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے‘

مسعود خان نے کہا کہ ایران جنگ کے ساتھ اسرائیل غزہ سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے جو کہ بہت حد تک ہٹ بھی چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے گزشتہ روز راشن کے لیے اکٹھے ہونے والے درجنوں فلسطینیوں کو مار دیا اور یہ خبر زیادہ توجہ حاصل نہ کر سکی۔

’یورپی یونین مذاکرات میں اسرائیل مطمئن نہیں ہو گا‘

ایمبیسیڈر مسعود خان نے کہا کہ اس وقت جنیوا میں یورپی یونین اور ایران کے درمیان مذاکرات چل رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں اگر امریکا مطمئن ہو بھی گیا تو اسرائیل نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ظہرانہ، مینیو میں کیا تھا؟

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل صرف اس صورت مطمئن ہوگا جب ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر ختم کر دی جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکا مطمئن نہ ہوا تو یہ جنگ بہت خوفناک صورت اختیار کر جائے گی لیکن امریکا کی کوشش ہے کہ ایک طرف اسرائیلی حملے جاری رہیں جس سے ایران دباؤ میں آئے گا۔

’اسرائیل کا امریکا نظام پر تسلط بہت گہرا ہے‘

ایمبیسیڈر مسعود خان نے کہا کہ وہ 14 برس امریکا میں رہے ہیں اور اس بنا پر کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل کا امریکی نظام پر گہرا تسلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس، امریکی انتظامیہ، امریکی میڈیا اور امریکی مالیاتی ادارے سب اسرائیل کی گرفت میں ہیں اور اس لیے مجھے اسرائیل کے لیے امریکا کے روّیے میں کوئی بہت بڑی تبدیلی نظر نہیں آتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بھی جن کے پاس اقتدار ہے وہ سب اسرائیل کے حامی ہیں اور سابق صدر جو بائیڈن نے بھی ایک بار کہہ دیا تھا کہ ہمیں اسرائیل کا ممنون ہونا چاہیے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ہمارا کام کر رہا ہے اور اگر اسرائیل نہ ہوتا تو ہمیں ایجاد کرنا پڑتا لہٰذا اسرائیل کی حمایت امریکا کی پالیسی کا بہت بڑا حصّہ ہے۔

’امریکا میں اسرائیل مخالف آوازیں توانا ہو رہی ہیں‘

ایمبیسیڈر مسعود خان نے کہا کہ امریکا میں اسرائیل مخالف آوازیں توانا ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ برنی سینڈرز کو نظر انداز کر سکتے ہیں کیونکہ ان کی جھکاؤ بائیں بازو کی جانب ہے لیکن ٹکر کارلسن اور اسٹیو بینن کی آوازوں کو خاموش نہیں کر سکتے کیونکہ یہ صدر ٹرمپ کے بہت قریب اور ان کے حلقہ انتخاب کا حصّہ ہیں اور ان کے علاوہ بیسیوں دیگر بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ امریکا کو ایک انتہائی مہنگی جنگ میں پھر سے شامل نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ ملاقات، بھارت حیران و پریشان، کیا پاکستان ایران کا ساتھ دے گا؟

مسعود خان نے کہا کہ اسرائیل کے کہنے پر وہ عراق چلے گئے تھے جس پر 3 ٹریلین ڈالر اور ہزاروں امریکی جانیں گئیں اور اس کے ساتھ اسرائیل نے جو غزہ میں ہولناک انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور اس سے بھی امریکا میں دباؤ بڑھا ہے۔

’امریکا کے لیے بہتر نہیں کہ اسرائیل ناک میں نکیل ڈال کر جدھر چاہے لے جائے‘

ایمبیسیڈر مسعود خان نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ جلد ختم ہو جائے گی یا نہیں اس بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے لیکن اس کے بارے میں کوششیں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں کوشش کی جا رہی ہے، یورپی یونین اس وقت جنیوا میں مذاکرات کر رہی ہے جس میں جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ، یورپی یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندگان اور ایران کے وزیر خارجہ آغا عباس عراقچی موجود ہیں جن کی پہلی ترجیح کسی ایسے حل پر پہنچنا ہے جو بیک وقت ایران اور امریکا دونوں کو مطمئن کر سکے۔

مسعود خان نے کہا کہ دوسرا صدر ٹرمپ کے اوپر ان کے اپنے حلقوں سے دباؤ ہے کہ اس راستے پر نہ چلیں کیوں کہ اس میں امریکا کے لیے تباہی ہے اور امریکا کے لیے یہ اچھا نہیں کہ اسرائیل اس کی ناک میں نکیل ڈال کر جدھر چاہے لے جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر امریکا کے کچھ ہدف نشانہ بن گئے اور امریکا جنگ میں شامل ہو گیا تو یہ جنگ بہت پھیل جائے گی اور سارے خلیجی ممالک کو لپیٹ میں لیتے ہوئے یہ جنگ عظیم میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

’امریکا بھارت تعلقات میں دراڑ کے پیچھے بھارت کی دھوکے بازی ہے‘

صدر ٹرمپ کے پاکستان کے حق میں بیانات سے ہندوستان میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے اور بھارتی میڈیا اور سیاستدان امریکا کے بارے میں بہت برہم نظر آتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں ایمبیسیڈر مسعود خان نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو سمجھ میں آگیا تھا کہ بھارت کس طرح عیاری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تزویراتی شراکت دار وہ امریکا کا ہے لیکن یوکرین جنگ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روس سے سستا تیل خرید کر عالمی منڈیوں میں بیچ رہا ہے، دوسرے برکس تنظیم میں ایک ترقیاتی بینک کے قیام کے پیچھے بھی بھارت ہے اور وہ ڈالر کی اجارہ داری کو توڑنے کے لیے ایک نیا مالیاتی نظام لے کر آنا چاہتا ہے اور تیسرے نمبر پر امریکا کو سمجھ میں آگیا ہے کہ بھارت چین کے خلاف کھڑا نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات پاک امریکا تعلقات میں ’سنگ میل‘ ہے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف

مسعود خان نے کہا کہ امریکا کو وہ کہتا تو ہے کہ وہ چین کے خلاف کھڑا ہو گا لیکن چین کے ساتھ اس کے تجارتی تعلقات مضبوط ہوتے چلے جا رہے ہیں جبکہ پاک بھارت جنگ بندی میں ہم نے امریکا کا شکریہ ادا کیا لیکن بھارت صدر ٹرمپ کے بیانات پر مسلسل تنقید کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس وقت سب سے زیادہ تکلیف اس بات سے پہنچ رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ کے پہلے دور میں امریکا اور ہندوستان کے تعلقات بہت مضبوط ہوئے اور ہندوستان کو توقع تھی کہ اس بار ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بار پھر صدر بن جانے سے بھارت اور امریکا کے تعلقات زیادہ مضبوط ہوں گے کیونکہ امریکا میں کلیدی عہدوں پر یا تو بھارت نژاد امریکی ہیں یا بھارت نواز امریکی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمبیسیڈر مسعود خان بھارت پاک امریکا تعلقات فیلڈ مارشل اور ڈونلڈ ٹرمپ کی میٹنگ

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے پاکستان کا قد کاٹھ بڑھ گیا، مسعود خان
  • صدرٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا معمولی بات نہیں، شیری رحمان
  • عاصم منیر–ٹرمپ ملاقات، پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری، بھارت حیران ، ایران کا ساتھ دے گا پاکستان؟
  • چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیراور امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا، آئی ایس پی آر
  •  گھریلو حالات سے دلبرداشتہ دو بہنوں نے خودکشی کر لی
  • راولپنڈی: گھریلو حالات سے تنگ 2 بہنوں کی خودکشی
  • صدر ٹرمپ اور پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر میں کیا باتیں ہوئیں؟
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کی غیر معمولی ملاقات بھارت کو پریشان کر سکتی ہے: برطانوی میڈیا
  • ٹرمپ ،عاصم منیرملاقات،تھری آئیز پر بات،بھارت میں صف ماتم ہے،مشاہدحسین سید