سلامتی کونسل ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت کرے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
نیویارک:
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کے دوران ایران پر اسرائیلی حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت اور ان حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستانی سفیر عاصم افتخار نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی موجودگی اوران کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان کی جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل سے مکمل اتفاق کرتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل کے یہ کھلے حملے خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں سے ہونے والے انسانی جانوں کے نقصان اور شہری تباہی پر گہری تشویش ہے۔
پاکستانی سفیر نے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملے کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے ضوابط، جنیوا کنونشن اور دیگر عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی(آئی اے ای سے) کو چاہیے کہ ان حملوں پر اپنا قانونی مؤقف واضح کرے اور سلامتی کونسل کو مکمل رپورٹ دے۔
پاکستانی مندوب نے غزہ، شام، لبنان اور یمن میں اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ خطے کی کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت، فوری جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار اور بگڑتی صورت حال کو مکمل جنگ میں بدلنے سے روکنے، آئی اے ای اے کی محفوظ تنصیبات کو نشانہ بنانے کی واضح مذمت، قرارداد 487 پر عمل درآمد مکالمے اور سفارت کاری کے فروغ کے لیے اقدامات کرے تاکہ بحران کا پائیدار اور پرامن حل نکالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر جاری سفارتی رابطے ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور اسرائیلی حملے ان کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہیں، جن کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
پاکستانی سفیر نے امریکا، ای-3 اور ایران کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کیا اور ان کے تسلسل پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کو چاہیے کہ وہ اپنے حفاظتی معاہدوں کی نگرانی غیر سیاسی، غیر جانب دار اور پیشہ ورانہ انداز میں جاری رکھے تاکہ اس کی رپورٹنگ قابلِ اعتماد ہو۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، طاقت کے استعمال سے پائیدار حل ممکن نہیں، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مکمل پاسداری ہی واحد راستہ ہے اور سفارت کاری کو موقع دیا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران پر اسرائیلی حملوں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سلامتی کونسل عاصم افتخار اقوام متحدہ آئی اے ای کے لیے
پڑھیں:
امریکا کا غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا انتہائی تاریک لمحہ ہے،سلامتی کونسل کی ہر ناکامی اس کی ساکھ کو مجروح کرتی ہے، پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی اور اسرائیلی پابندیاں ہٹانےکے مطالبے پر مبنی قرارداد کو ویٹو کر نے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو انتہائی تاریک لمحہ قرار دیا ہےاور کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی ہر ناکامی اس ادارے کی ساکھ کو مجروح کرتی ہے۔ امریکا نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی اور اسرائیلی پابندیاں ہٹانے کے مطالبے پر مبنی قرارداد کوچھٹی بار ویٹو کر دیا تھا ۔ 15 رکنی کونسل کے 10 منتخب اراکین کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد کے حق میں 14 ووٹ پڑے ۔ غزہ میں تقریبا دو سال سے جاری اسرائیلی جنگ کے دوران امریکا نے سلامتی کونسل میں چھٹی مرتبہ غزہ میں جنگ بندی کے خلاف اپنا ویٹو کا حق استعمال کیا۔(جاری ہے)
غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 65 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل اراکین پاکستان، الجزائر، ڈنمارک، یونان، گیانا، پاناما، جنوبی کوریا، سیرالیون، سلووینیا اور صومالیہ نے قرارداد کا مسودہ پیش کیا جس میں تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے5مستقل ارکان چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکا کو ویٹو کا حق حاصل ہے اور انہوں نے مختلف مواقع پر اس حق کا استعمال کیا ہے۔ جمعرات کے سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت جنوبی کوریا نے کی، جو ستمبر کے لئے سلامتی کونسل کا صدر ہے۔اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے امریکا کے ویٹو پرگہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 80ویں جنرل اسمبلی اجلاس اور اعلیٰ سطحی ہفتے کے موقع پر یہ سلامتی کونسل میں ایک انتہائی تاریک لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی کارروائی کو روکنے والی اصل رکاوٹ ویٹو کا استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بھاری ذمہ داری ہے اور اسی مقام پر جوابدہی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے انسانی المیے کے وقت سلامتی کونسل کو اپنا کام کرنے سے روکنا اس المیے کو جاری رکھنے کا باعث بن سکتا ہے۔ جو لوگ اس راہ کو چن رہے ہیں، انہیں اپنے موقف پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے غزہ کے لوگوں کی حالت زار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 2 لاکھ فلسطینی جو مسلسل بمباری اور محاصرے میں پھنسے ہوئے ہیں، اس ناکامی سے خطرناک پیغام جاتا ہے کہ فلسطینیوں کی زندگیاں سیاسی مفادات پر قربان کی جا سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی میں رکاوٹ کا ہر لمحہ اس زخم کو مزید گہرا کرتا ہے اور غزہ کے عوام کی تکلیف میں اضافہ کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی ہر ناکامی اس ادارے کی ساکھ کو بھی مجروح کرتی ہے۔ سلامتی کونسل کی اکثریت نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے ، ہم نے اقوام متحدہ کے منشور کے تحت اپنا فرض ادا کیا ہے۔ یہ خامی خود سلامتی کونسل میں نہیں بلکہ ان رکاوٹوں میں سے ایک ہے جو اس پر مسلط کی گئی ہیں۔اس حوالے سے پاکستانی مندوب نے نشاندہی کی کہ غزہ میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے، اسرائیلی حملوں میں روزانہ درجنوں فلسطینی شہید ہو رہے ہیں اور 10 لاکھ لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں، مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع اسرائیلی قبضے اور اس کے اصل عزائم کو ظاہر کرتی ہے جو دو ریاستی حل کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے اور یہ 21 ویں صدی میں آباد کار استعمار کا واضح مظہر ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی حقِ خود ارادیت، وقار اور انصاف کی جدوجہد میں غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محاصرے اور قحط کا خاتمہ اور غزہ کے تمام علاقوں میں امداد کی فراہمی کے لئے تمام داخلی اور تقسیم کے راستے مکمل طور پر کھولنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطینی کے منصفانہ، پائیدار اور پرامن حل کے لئے ایک خودمختار، مربوط اور قابلِ بقا فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی حدود پر مشتمل ہوں اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم انسانیت کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم انصاف کے ساتھ ہیں اور بین الاقوامی قانون کے ساتھ ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ غزہ کی صورتحال کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ معصوم بچوں کی چیخیں ہمارے دلوں کو چھلنی کر دینے والی ہیں اور ماؤں کا کرب ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا ہے۔ فلسطین اس سلامتی کونسل سے امید لگائے بیٹھا ہے اور ہم اُس کی طرف سے آنکھیں نہیں پھیر سکتے۔