ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح کشیدگی 8ویں روز میں داخل ہوگئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان میزائلوں کا تبادلہ ہورہا ہے، ایک طرف اسرائیل ایران پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ایران ’آپریشن ٹرو پرومس 3‘ کے تحت جوابی کارروائی میں اسرائیل کے اندر اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ایران اسرائیل جنگ میں امریکا ایران مخالف بیان دے چکا ہے جبکہ پاکستان اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرچکا ہے، چین بھی ایران کے ساتھ ہے، دوسری جانب گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی ہے۔
وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟
سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ میں پاکستان کا کردار غیر جانبدار ہونا چاہیے لیکن پاکستان کو ایران کی سیاسی اور سفارتی سطح پر سپورٹ کرنی چاہیے، پاکستان کو عسکری طور پر نہ تو ایران کا ساتھ دینا چاہیے نہ اسرائیل کا، پاکستان کو اپنے مفاد کے لیے نیوٹرل رہنا چاہیے، پاکستان اس وقت بھی ایران کی سفارتی سطح پر اس حد تک مدد کر رہا ہے کہ شاید چند ہی ممالک نے اس طرح کی مدد کی ہو۔
مزید پڑھیں: ایران کو امریکی مہلت کے بعد تیل کی عالمی منڈی بے یقینی کا شکار
ابصار عالم نے کہا کہ ایران کو چاہیے کہ وہ اس چیز کو یاد رکھے کہ مشکل وقت میں پاکستان اس کے کام آیا ہے جبکہ، ایران کو بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لیے استعمال بھی کرتا رہا ہے اور پاک بھارت جنگ کے دوسرے ہی روز ایران نے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے بھی کیے ہیں اور چاہ بہار پورٹ کا کنٹرول بھی بھارت کے حوالے کر دیا ہے، ایران کو یاد رکھنا چاہیے پاکستان نے کبھی اس کی پیٹھ پر چھرا نہیں گھونپا، ایران کو بھی چاہیے تو وہ پاکستان کے ساتھ صاف اور شفاف تعلقات رکھے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار احمد ولید نے کہا کہ پاکستان دوسرے اسلامی ممالک کی طرح صرف اخلاقی طور پر ہی ایران کی حمایت کرسکتا ہے اور اسرائیل پر دباؤ ڈال سکتا ہے کہ وہ جنگ بندی کرے تاکہ مزید جانی نقصان نہ ہو، پاکستان اس طرح کردار ادا کرسکتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ گفتگو میں اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنے کا کہے، پاکستان عملی طور پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھا سکتا کہ وہ جنگ میں شامل ہو سکے، اگر اس طرح جنگ شروع ہوگی تو وہ بہت سے ممالک میں پھیل جائے گی۔
احمد ولید نے کہا کہ اس وقت ایران کو امریکا کو منانا پڑے گا، اسرائیل نے جو حملے کیے ہیں وہ امریکا کی اجازت سے ہی کیے ہیں، اسرائیل نے اپنے حملے میں ایران کی مقبول شخصیت کو نشانہ بنایا ہے، پاکستان کو اس وقت غیر جانبدار رہنا چاہیے، اگر کوئی بھی ملک اس جنگ میں کودے گا تو اس کا نقصان پورے خطے کو ہوگا۔
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ میں اس وقت تک تو پاکستان نے مثالی کردار ادا کیا ہے، اب کسی ملک کی جنگ میں کوئی دوست ملک اپنی فوج نہیں بھجوا سکتا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری
انہوں نے کہا کہ سیاسی اور سفارتی سطح پر جس طرح کی سپورٹ کرنی چاہیے تھی وہ پاکستان نے کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی اسمبلی میں پاکستان کے حق میں نعرے بھی لگے، کسی بھی جنگ کی بہت سی حساس معلومات ہوتی ہیں جسے خفیہ رکھا جاتا، لوگ اس جنگ میں بھی باتیں کر رہے ہیں لیکن میری اطلاعات ہیں کہ ایسا کچھ نہیں۔
انصار عباسی نے کہا کہ جب کسی اسلامی ملک پر کوئی غیر اسلامی ملک حملہ کرتا ہے تو دوسرے اسلامی ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ملک کا ساتھ دیں جس پر حملہ ہوا ہو۔ پاکستان کو شیعہ سنی سے ہٹ کر ایران کا بطور ایک اسلامی ملک ساتھ دینا چاہیے، جیسے پاکستان اور بھارت کی جنگ اسلام اور کفر کی جنگ ہے اسی طرح ایران اور اسرائیل جنگ بھی اسلام اور کفر کی جنگ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران پاکستان اسرائیل جنگ میں اور اسرائیل میں پاکستان پاکستان اس پاکستان کو نے کہا کہ ایران کی کہ ایران ایران کو کے ساتھ کے لیے کی جنگ
پڑھیں:
پاکستان اور ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا ہم بہت مضبوط لوگ ہیں:عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاک-ایران وزارت اطلاعات کے درمیان معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ میڈیا کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرے گا، جبکہ پاک ایران تعلقات دیرینہ خواہش کے مطابق حالیہ برسوں میں مزید مضبوط ہوئے ہیں۔اسلام آباد میں پاک ایران وزارت اطلاعات و نشریات کے درمیان معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم پڑوسی ہے اور آپ ہمارے مسلمان بھائی ہیں. تاہم مجھے لگتا ہے کہ یہ رشتہ حالیہ عرصوں میں مزید مضبوط ہوا ہے جس کی ہم بہت عرصے سے خواہش رکھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ ہم اپنی میڈیا کے درمیان یکجہتی کو مزید بڑھارہے ہیں اور اس شعبے میں پاک ایران تعاون کو مزید وسعت دے رہے ہیں، کیوں کہ ہمارا مقصد مشترکہ ہے جو اپنے لوگوں کی کامیابی اور خوشحالی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم پاکستان ٹیلی ویژن اور آئی آر آئی وی کے علاوہ پیمرا اور ایرانی ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان ایک ایم آئی یو پر دستخط کررہے ہیں. آج ہونے والا یہ معاہدہ میڈیا کے شعبے میں رشتوں کو مضبوط کرے گا اور جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں یہ جلد عمل میں لائے جائیں گے اور ہم ان شعبوں میں تعاون کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈیجیٹل میڈیا میں بھی تعاون کے منتظر ہیں کیوں کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ کے دوران ایک معرکہ میدان جنگ میں برپا تھا، ساتھ سفارتی اور ایک بیانیہ کی جنگ ہورہی تھی. بھارتی بہت حیران تھے کہ یہ جنگ انتہائی سنجیدگی کی متقاضی ہوتی ہے. یہاں ملک جنگ لڑرہا تھا اور سوشل میڈیا پر نوجوان مذاق اور طنز کا سہارا لے کر دشمن کو رسوا کرنے کے لیے میمز بنارہے تھے۔عطا تارڑ نے کہا کہ دورہ ایران میں قابل قدر احترام، محبت اور عزت ملی، ہمیں یوں محسوس ہوا کہ ہم اپنے دوسرے گھر میں ہوں، ہمارے ساتھ جس عزت وقار کے ساتھ تہران میں برتاو کیا گیا .جس سے ہمیں لگا ہم اسلام آباد میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا کہ ہم بہت مضبوط لوگ ہیں، جب حال ہی میں ایران پر حملہ ہوا تو پاکستانی عوام، حکومت سب نے ایرانی حکومت وعوام کے ساتھ ہرممکنہ انداز میں یکجہتی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات آپ کو بتاسکتا ہوں کہ ہمارا میڈیا بہت متحرک تھا، جو یہ یقینی بنارہا تھا کہ دنیا کو دکھاسکیں کہ ایرانی عوام کس مقصد کے لیے کھڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب پورا اسٹوڈیو لرز رہا تھا اور خاتون نیوز کاسٹر پختہ عزم، عزت اور وقار کے ساتھ وہاں کھڑی رہی. اس کی بہادری نے ہمیں بھی حوصلہ دیا اور اس نے دکھایا کہ ایرانی عوام مصائب اور ظلم کے سامنے دلیری کے ساتھ ڈٹ جاتے ہیں اور آسانی سے کسی کے سامنے جھکتے ہیں۔