WE News:
2025-06-21@11:32:52 GMT

ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح کشیدگی 8ویں روز میں داخل ہوگئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان میزائلوں کا تبادلہ ہورہا ہے، ایک طرف اسرائیل ایران پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ایران ’آپریشن ٹرو پرومس 3‘ کے تحت جوابی کارروائی میں اسرائیل کے اندر اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔

ایران اسرائیل جنگ میں امریکا ایران مخالف بیان دے چکا ہے جبکہ پاکستان اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرچکا ہے، چین بھی ایران کے ساتھ ہے، دوسری جانب گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی ہے۔

وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ میں پاکستان کا کردار غیر جانبدار ہونا چاہیے لیکن پاکستان کو ایران کی سیاسی اور سفارتی سطح پر سپورٹ کرنی چاہیے، پاکستان کو عسکری طور پر نہ تو ایران کا ساتھ دینا چاہیے نہ اسرائیل کا، پاکستان کو اپنے مفاد کے لیے نیوٹرل رہنا چاہیے، پاکستان اس وقت بھی ایران کی سفارتی سطح پر اس حد تک مدد کر رہا ہے کہ شاید چند ہی ممالک نے اس طرح کی مدد کی ہو۔

مزید پڑھیں: ایران کو امریکی مہلت کے بعد تیل کی عالمی منڈی بے یقینی کا شکار

ابصار عالم نے کہا کہ ایران کو چاہیے کہ وہ اس چیز کو یاد رکھے کہ مشکل وقت میں پاکستان اس کے کام آیا ہے جبکہ، ایران کو بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لیے استعمال بھی کرتا رہا ہے اور پاک بھارت جنگ کے دوسرے ہی روز ایران نے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے بھی کیے ہیں اور چاہ بہار پورٹ کا کنٹرول بھی بھارت کے حوالے کر دیا ہے، ایران کو یاد رکھنا چاہیے پاکستان نے کبھی اس کی پیٹھ پر چھرا نہیں گھونپا، ایران کو بھی چاہیے تو وہ پاکستان کے ساتھ صاف اور شفاف تعلقات رکھے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار احمد ولید نے کہا کہ پاکستان دوسرے اسلامی ممالک کی طرح صرف اخلاقی طور پر ہی ایران کی حمایت کرسکتا ہے اور اسرائیل پر دباؤ ڈال سکتا ہے کہ وہ جنگ بندی کرے تاکہ مزید جانی نقصان نہ ہو، پاکستان اس طرح کردار ادا کرسکتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ گفتگو میں اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنے کا کہے، پاکستان عملی طور پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھا سکتا کہ وہ جنگ میں شامل ہو سکے، اگر اس طرح جنگ شروع ہوگی تو وہ بہت سے ممالک میں پھیل جائے گی۔

احمد ولید نے کہا کہ اس وقت ایران کو امریکا کو منانا پڑے گا، اسرائیل نے جو حملے کیے ہیں وہ امریکا کی اجازت سے ہی کیے ہیں، اسرائیل نے اپنے حملے میں ایران کی مقبول شخصیت کو نشانہ بنایا ہے، پاکستان کو اس وقت غیر جانبدار رہنا چاہیے، اگر کوئی بھی ملک اس جنگ میں کودے گا تو اس کا نقصان پورے خطے کو ہوگا۔
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ میں اس وقت تک تو پاکستان نے مثالی کردار ادا کیا ہے، اب کسی ملک کی جنگ میں کوئی دوست ملک اپنی فوج نہیں بھجوا سکتا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل ایران جنگ دوسرے ہفتے میں داخل، یورپی ممالک اور تہران کے درمیان سفارتی رابطے جاری

انہوں نے کہا کہ سیاسی اور سفارتی سطح پر جس طرح کی سپورٹ کرنی چاہیے تھی وہ پاکستان نے کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی اسمبلی میں پاکستان کے حق میں نعرے بھی لگے، کسی بھی جنگ کی بہت سی حساس معلومات ہوتی ہیں جسے خفیہ رکھا جاتا، لوگ اس جنگ میں بھی باتیں کر رہے ہیں لیکن میری اطلاعات ہیں کہ ایسا کچھ نہیں۔

انصار عباسی نے کہا کہ جب کسی اسلامی ملک پر کوئی غیر اسلامی ملک حملہ کرتا ہے تو دوسرے اسلامی ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ملک کا ساتھ دیں جس پر حملہ ہوا ہو۔ پاکستان کو شیعہ سنی سے ہٹ کر ایران کا بطور ایک اسلامی ملک ساتھ دینا چاہیے، جیسے پاکستان اور بھارت کی جنگ اسلام اور کفر کی جنگ ہے اسی طرح ایران اور اسرائیل جنگ بھی اسلام اور کفر کی جنگ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایران پاکستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران پاکستان اسرائیل جنگ میں اور اسرائیل میں پاکستان پاکستان اس پاکستان کو نے کہا کہ ایران کی کہ ایران ایران کو کے ساتھ کے لیے کی جنگ

پڑھیں:

ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں( جسٹس منصورعلی شاہ)

ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی شکل ہے، اندر سے تنقید آئین کی وفاداری کی جڑ ہے، بے وفائی نہیں
ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کا خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، ججوں کو لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججوں کا فرض ہے اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں۔جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں اپنے فیصلے نے کہا کہ ججز اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرأت کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں، اندر سے تنقید آئین کی وفاداری کی جڑ ہے، بے وفائی نہیں۔انہوں نے لکھا کہ ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے، ججوں کو دیانتداری اور جرأت کے ساتھ کام کرنا ہے، ججز کواندروانی اور بیرونی تمام تجاوزات کا مقابلہ کرنا ہے۔فیصلہ کے مطابق ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کا خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، ججوں کو چھوٹے، قلیل مدتی فوائد کے لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ایسے فوائد محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے، تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے گا۔انہوں نے کہا کہ جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں، اصولی انحراف پر استوار ہوتی ہے، جب انصاف کی روح کو خطرہ عدالتوں مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عدالتوں کو آئینی اخلاقیات کا مینارہ اور جمہوری سالمیت کے محافظ ہونا چاہیے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تاریخ ان ججوں کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، تاریخ ایسے ججز کو ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں، سپریم کورٹ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • روزِ اوّل سے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق ہمیں خود کفیل ہونا چاہیے: سرفراز بگٹی
  • پاکستان نےایران کا ساتھ نہ دیا تو اگلا وار خود پاکستان پر ہوگا، علامہ جواد نقوی 
  • پاکستان کو ایران کے ساتھ کھل کھڑا ہوجانا چاہیے،فضل الرحمن
  • پاکستان کوکھل کر ایران کے ساتھ کھڑا ہوجانا چاہیے: مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان کو ایران اور غزہ کے ساتھ کھل کر کھڑا ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمن
  • پاکستان کو ایران کا ساتھ کھل کر دینا چاہیے: مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان کو ایران کے ساتھ کھل کر کھڑے ہوجانا چاہیے، فضل الرحمان
  • پاکستان امن کا پیامبر ہے، مگر جنگ میں ایران کا ساتھ دینا چاہیے، ڈاکٹر رضا محمد
  • ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں( جسٹس منصورعلی شاہ)