نسیم وکی نے اپنی اولاد کو شوبز سے کیوں دور رکھا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
نامور کامیڈین اور تھیٹر آرٹسٹ نسیم وکی نے اپنے بچوں کو ٹی وی اسکرین سے دور رکھنے کی وجہ بتادی۔
ندیم وکی نے ایک پوڈکاسٹ گفتگو کے دوران فنکاروں کی سماجی حیثیت، شوبز انڈسٹری کے رویے اور اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
نسیم وکی نے کہا کہ وہ کئی دہائیوں سے کامیڈی، تھیٹر، ڈرامہ اور فلم کے شعبے سے وابستہ ہیں اور دنیا کے مختلف بڑے شہروں میں پرفارم کر چکے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنی اولاد کو شوبز سے دُور رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیٹی کو میڈیکل کے شعبے میں بھیجا ہے اور بیٹے کو بھی اعلیٰ تعلیم کی طرف راغب کیا ہے۔ میری بھرپور کوشش ہے کہ میرے بچے اس فیلڈ کا رخ نہ کریں۔
اپنے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے نسیم وکی نے کہا کہ اگرچہ شوبز نے انہیں شہرت دی، مگر وہ اس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ اس شعبے سے وابستہ افراد کو معاشرے میں وہ عزت نہیں دی جاتی جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں فنکار کی عزت صرف اسٹیج تک محدود رہتی ہے، پسِ پردہ ان کے بارے میں نامناسب باتیں کی جاتی ہیں، جو دکھ دیتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، مگر یہاں اسٹارز کو اسٹار بننے ہی نہیں دیا جاتا۔جب بھی کوئی شخص نمایاں ہونے لگتا ہے، لوگ اُس کی ٹانگ کھینچنے لگتے ہیں۔ ہم دوسروں کو بلندی پر دیکھنا پسند نہیں کرتے۔
نسیم وکی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نعمان اعجاز جیسے بڑے اور باصلاحیت فنکار کو بھی آج تک وہ مقام نہیں ملا جس کے وہ حق دار ہیں۔ ہمارے ہاں حسد، مخالفت اور عدم پذیرائی کے رجحانات غالب ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی ’کپل شرما شو‘ جیسا کوئی کامیڈی پلیٹ فارم وجود میں نہ آ سکا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نسیم وکی نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب پر حملہ ہوا تو اپنی سرزمین کی طرح دفاع کریں گے، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب کو خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان اس کا دفاع ایسے ہی کرے گا جیسے اپنی سرزمین کا کرتا ہے۔ایک نجی خبر رساں ادارہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے رویے سے خطرات واضح ہیں، ایسے میں مسلم ممالک کو نیٹو طرز کے اتحاد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 50 سے 60 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے، اور نئے دفاعی معاہدے سے سعودی عرب کا مغربی ممالک پر انحصار کم ہوگا۔ معاہدے میں تکنیکی مدد، دفاعی شعبے میں جوائنٹ وینچرز اور فوجی تربیت شامل ہوگی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے دفاع میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں، اور اب بھی کسی بھی خطرے کی صورت میں ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا وجود حرمین شریفین کی مرہون منت ہے، اور سعودی سرزمین کی حفاظت پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں 30 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات کی گہرائی کا ثبوت ہیں۔ہمارا دفاع سعودی عرب کا دفاع ہے، اور ان کا دفاع ہمارا دفاع ہے۔