فیلڈ مارشل عاصم منیر کا عالمی تھنک ٹینکس اور میڈیا سے مکالمہ؛ پاکستانی مؤقف بھرپور انداز میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے سرکاری دورۂ امریکا کے دوران واشنگٹن ڈی سی میں ممتاز تھنک ٹینکس، عالمی پالیسی ماہرین، سینئر اسکالرز اور بین الاقوامی میڈیا نمائندگان کے ساتھ ایک جامع اور بامعنی مکالمہ کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ ملاقات پاکستان کے اصولی مؤقف کی عالمی سطح پر بھرپور ترجمانی کا مؤثر ذریعہ بنی۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل نے پاکستان کی سکیورٹی پالیسی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دی گئی قربانیوں اور حالیہ معرکۂ حق و آپریشن بنیان مرصوص کا حوالہ دیتے ہوئے ملکی پوزیشن کو تفصیل سے اجاگر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کرتے ہوئے بے مثال انسانی اور مالی قربانیاں دی ہیں۔
فیلڈ مارشل نے نشاندہی کی کہ خطے کے بعض ریاستی عناصر دہشت گردی کو ہائبرڈ وارفیئر کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، جو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی استحکام کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اصولوں پر مبنی عالمی نظام کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔
آرمی چیف نے پاکستان میں موجود بے پناہ معاشی مواقع، خصوصاً انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات اور کان کنی کے شعبوں کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی سرمایہ کاروں کو مشترکہ ترقی اور تعاون کی دعوت دی۔ اس موقع پر پاک امریکا شراکت داری کی تاریخی اہمیت پر بھی گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی، علاقائی سلامتی اور اقتصادی ترقی جیسے میدانوں میں دونوں ممالک کے درمیان تاریخی ہم آہنگی اور مشترکہ مفادات موجود ہیں۔
فیلڈ مارشل نے زور دیا کہ باہمی احترام، اسٹریٹیجک اشتراک اور اقتصادی انحصار کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
آرمی چیف نے پاکستان کی غیرجانبدار، توازن پر مبنی خارجہ پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے عالمی تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات، سفارت کاری اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور باہمی تعاون پر مبنی سکیورٹی فریم ورک کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔
مکالمے میں شریک امریکی تھنک ٹینکس، تجزیہ کاروں اور میڈیا نمائندگان نے فیلڈ مارشل کے کھلے، مدلل اور شفاف انداز میں مؤقف پیش کرنے کو سراہا اور پاکستان کی مستقل اور اصولی پالیسیوں کو قابلِ تحسین قرار دیا۔
ان اہم ملاقاتوں کو پاک امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے فروغ کی جانب ایک مثبت اور اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کے شفاف سفارتکاری، عالمی روابط اور پرامن بقائے باہمی کے عزم کی روشن مثال ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان فیلڈ مارشل
پڑھیں:
افغانستان میں دہشت گردوں کے 60 کیمپ پاکستان کیلئے خطرہ ہیں،عاصم افتخار احمد
افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے، پاکستانی مندوب
طالبان بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں، سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بحث میں پاکستان کی شکایت
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے 60 کیمپ پاکستان کے لیے خطرہ ہیں افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔ ۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں (جن میں داعش-خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں) افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے۔عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان اور چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر عالمی پابندیوں کی درخواست دی ہے، طالبان بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔