مودی سرکار کی ایک اور ناکامی؛ خودساختہ جنگی کارنامے عالمی سطح پر مسترد
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
مودی سرکار کے ماتھے پر ناکامی کا ایک اور داغ لگ گیا، جس میں اس کے من گھڑت جنگی کارناموں کو عالمی سطح پر مسترد کردیا گیا ہے۔
عالمی ماہرین کی جانب سے مودی سرکار کے خود ساختہ جنگی کارنامے سختی کے ساتھ مسترد کردیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں معروف امریکی ماہر امورِ سکیورٹی پروفیسر کرسٹین فیئر نے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے۔
مودی سرکار کی جھوٹی کامیابیوں کا بھانڈا عالمی میڈیا میں پھوٹنے لگا، جس سے بھارتی دعوے من گھڑت ثابت ہو رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان ایئر فورس کو 20 فیصد نقصان کا دعویٰ بھی جھوٹ ہی کا شاہکار ثابت ہوا۔
پروفیسر کرسٹین فیئر کے مطابق اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ بھارت نے پاکستان کے مقابلے میں 5 جنگی طیارے کھوئے۔ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں کہ پاکستان ایئر فورس کو کوئی بڑا نقصان پہنچا ہو۔ بھارتی میڈیا کے 20 فیصد نقصان کے دعوے پر حیرت زدہ ہوں۔
اسی طرح بھارتی سیٹلائٹ تصاویر بھی مودی سرکار کا ایک اور فریب ثابت ہوئی، جسے عالمی ماہرین نے مسترد کر دیا۔ بھارتی پروپیگنڈا بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے کیوں کہ پاکستان کے ہوائی اڈے مکمل طور پر فعال اور محفوظ ہیں۔
مودی سرکار جھوٹے بیانیے کے سہارے عالمی برادری کو گمراہ کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی شاندار فتح سے مودی سرکار کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار ثابت ہو
پڑھیں:
ایلون مسک کا بھارتی حکومت پر مقدمہ: کیا مودی سرکار اظہار رائے کا گلا گھونٹ رہی ہے؟
ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے درمیان انٹرنیٹ سنسرشپ پر شدید قانونی جنگ جاری ہے۔
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایکس نے مارچ 2025 میں بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا، جس میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا مواد ہٹانے کے احکامات آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی اور بھارتی آئین کے منافی ہیں۔
بھارت کی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ غیر قانونی مواد، جعلی خبروں اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ حکومت نے اکتوبر 2024 میں "سہیوگ" نامی ویب پورٹل متعارف کرایا جس کے ذریعے اب سینکڑوں سرکاری ادارے اور پولیس اہلکار براہ راست سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مواد ہٹانے کی درخواست کر سکتے ہیں۔
ایلون مسک کی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ انہیں سیاسی تنقید، طنزیہ پوسٹس، اور کارٹونز ہٹانے کے لیے بھی کہا گیا۔ مثلاً ایک پوسٹ میں وزیراعظم مودی اور ریاستی وزیراعلیٰ کو مہنگائی کی نمائندگی کرتے "ریڈ ڈائناسور" سے لڑتے دکھایا گیا، جسے حکام نے "اشتعال انگیز" قرار دیا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق مارچ 2024 سے جون 2025 کے دوران بھارت نے X سے 1400 سے زائد پوسٹس اور اکاؤنٹس ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ان میں کچھ پوسٹس جعلی معلومات اور قابل اعتراض مواد پر مبنی تھیں، لیکن بہت سی پوسٹس سیاسی طنز یا حکومت پر تنقید پر مبنی تھیں۔
ایلون مسک جو خود کو "آزادی اظہار کا حامی" کہتے ہیں، بھارت سمیت کئی ممالک میں حکومتوں کے ساتھ اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کر چکے ہیں۔ تاہم بھارت، جہاں ایکس کے لاکھوں صارفین ہیں، مسک کے لیے ایک اہم مارکیٹ بھی ہے۔
اگرچہ مسک اور مودی کے ذاتی تعلقات بظاہر خوشگوار ہیں، لیکن یہ قانونی جنگ ٹیکنالوجی، اظہار رائے اور حکومتی اختیار کے درمیان ٹکراؤ کی مثال بن چکی ہے۔