ای چالاننگ،گاڑیوں کی بروقت چیکنگ کیلئے نئی ایپ متعارف کروا دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء) چیف ٹریفک آفیسر لاہور ڈاکٹر اطہر وحید کا ای چالاننگ کی وصولی کے لئے اہم اقدام،گاڑیوں کی بروقت چیکنگ کیلئے نئی ایپ متعارف کروا دی گئی۔ایپ کے ذریعے گاڑی کی تصویربنانے پر تمام ڈیٹا اور ای چالانز سامنے آجائیں گی۔
(جاری ہے)
سی ٹی او ڈاکٹراطہروحید کا کہنا تھا کہ نئی ایپ کو وارڈنز ایپ کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے،پہلے ایل ٹی وائرلیس سیٹ میں یہ سہولت تھی جو ایپ کے ذریعے وارڈنز کوگاڑی چیکنگ کے لئے دی گئی،قبل ازیں ایپ میں گاڑی روک کرگاڑی نمبر، چیسیزنمبر ،آئی ڈی کارڈ نمبر ڈالنا پڑتا تھا،تصویر بنانے پر ریکوری بہتر ہوگی اور زیادہ سے زیادہ گاڑیاں چیک ہوسکیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماہ کے دوران ریکوری 5لاکھ سے بڑھ کر50لاکھ تک روزانہ بڑھ گئی ،94لاکھ کی سرکاری ڈیفالٹرزگاڑیوں سی35لاکھ 1ماہ میں وصول کئے گئے۔ سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ 6ارب کے بقایا جات کی وصولی کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، مشی پر پابندی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور شہریوں کو آئین کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کررکھی ہے کہ پابندی کے اس نوٹیفیکیشن کے جواز پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے مشی واک پر پابندی کیخلاف دائر درخواست 25 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کر دی۔ جسٹس احمد ندیم ارشد، المصطفی لائرز فورم کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کریں گے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کررکھا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو اپنے عقائد کے مطابق مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے مشی واک پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، جو غیرقانونی اور بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مشی واک ایک مذہبی روایت ہے اور اس پر پابندی آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے اصولوں کی نفی ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کے ذریعے شہریوں کو اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور شہریوں کو آئین کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کررکھی ہے کہ پابندی کے اس نوٹیفیکیشن کے جواز پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔