ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے جس کی ایک بڑی وجہ آبادی میں اضافہ ہے۔

ہفتے کے روز کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں صنعتکاروں اور بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے مصطفیٰ کمال نے انکشاف کیا کہ ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافے، وسائل کی کمی اور پالیسیوں کے فقدان کے باعث ہیلتھ کیئر سسٹم اس قابل نہیں رہا کہ عوام کی ضروریات پوری کر سکے، اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو پورا نظام بیٹھ جائے گا۔

اس موقع پر صدر کاٹی جنید نقی، معروف صنعتکار، ایکسپورٹرز اور تاجر رہنما موجود تھے۔ وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ آبادی کی شرح افزائش 3.

6 فیصد تک جا پہنچی ہے جبکہ اسپتالوں کی گنجائش انتہائی محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پمز اسپتال اسلام آباد میں روزانہ سینکڑوں مریضوں کو صرف 35 مریضوں کی گنجائش رکھنے والے ڈاکٹرز دیکھنے پر مجبور ہیں، جس سے سسٹم پر شدید دباؤ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صاف پانی کی عدم دستیابی اور ناقص سیوریج نظام کی وجہ سے پاکستان ہیپاٹائٹس میں دنیا میں پہلے، شوگر میں دوسرے اور پولیو میں تیسرے نمبر پر ہے، ہم آج بھی پولیو سے لڑ رہے ہیں جبکہ دنیا سے یہ بیماری ختم ہو چکی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے جو قرض لیتے ہیں اس کی زیادہ رقم ادویات پر خرچ ہو رہی ہے، اگر ہم بیماریوں سے بچاؤ پر توجہ دیں تو نہ صرف انسانوں کو تندرست رکھ سکتے ہیں بلکہ معیشت کو بھی سنبھال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ ہم ایسے اداروں اور افراد کے ساتھ کام کریں گے جو واقعی صحت کے شعبے میں کام کر رہے ہیں، کیونکہ جنہوں نے نظام خراب کیا وہ اسے درست نہیں کر سکتے۔

مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ حکومت پرائمری ہیلتھ سسٹم میں ٹیلی میڈیسن متعارف کروا رہی ہے تاکہ دوا اور ڈاکٹر مریض کی دہلیز تک پہنچایا جا سکے، یہ کوئی پانچ سالہ منصوبہ نہیں بلکہ اس پر فوری عملدرآمد ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے جس کے تحت ہر پاکستانی کے شناختی کارڈ نمبر کو قومی میڈیکل ریکارڈ نمبر بنایا جا رہا ہے، اس سے ایک سینٹرلائزڈ ڈیٹا بیس قائم ہوگا جس میں ہر مریض کا مکمل طبی ریکارڈ محفوظ ہوگا۔

قبل ازیں وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کی آمد پر صدر کاٹی جنید نقی نے اپنے خطاب میں کورنگی انڈسٹریل ایریا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ 20 لاکھ افراد کو روزگار مہیا کرتا ہے، یہاں سے یومیہ 60 کروڑ روپے کا ریونیو پیدا ہوتا ہے اور سالانہ 4 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات ملک کو حاصل ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں بسنے والوں کی صحت کی حالت اچھی نہیں، صرف چند شہری علاقے کسی حد تک بہتر ہیں، جبکہ مجموعی طور پر معاشی صحت بالخصوص کراچی کو وفاقی حکومت نے نظر انداز کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ اور بالخصوص ایف بی آر کی پالیسیوں پر بزنس کمیونٹی سخت پریشان ہے۔

صدر کاٹی نے وفاقی وزیر سے اپیل کی کہ وزیراعظم کو پیغام دیں کہ اب کراچی پر توجہ دینے کا وقت آ چکا ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ کے-فور جیسے اہم ترین منصوبے کے لیے صرف 3.2 ارب روپے جاری کیے گئے، حالانکہ اسے مکمل کرنے کے لیے 50 ارب روپے درکار تھے۔

کاٹی صدر نے کہا کہ ملک بھر میں شاہراہیں بن رہی ہیں، مگر کراچی کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ جنید نقی نے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کی صحت کے شعبے میں اصلاحاتی سوچ اور عملی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ مسائل کی تشخیص کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی پیش کر رہے ہیں اور بزنس کمیونٹی ان کی وژنری قیادت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر صحت

پڑھیں:

اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو دنیا تسلیم کرتی ہے، بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، اب ہم نے معاشی میدان میں نئی بلندیوں کو چھونا ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے ایکس اکاؤنٹ پر دستیاب تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ”پاکستان کی سفارتی کامیابیاں“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو دنیا تسلیم کرتی ہے، پاکستان نے دنیا بھر میں سفارتی کامیابیاں حاصل کیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے سفارتی محاذ پر کام کرنے والوں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا فارن سروس سب سے بہترین ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، اور پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے فوری بعد پاکستان پر الزام عائد کر دیا گیا، جبکہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، اور دوست ممالک نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کی۔

انہوں نے کہا کہ سفارتی کوششوں کے باعث پوری دنیا سے ہمیں بھرپور حمایت ملی، وزیراعظم نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت ہمیشہ کی طرح جارحیت کا مرتکب رہا ہے، بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، ہماری کوسٹ گارڈ نے بھارت کے لئے جاسوسی کرنے والے ملاح کو گرفتار کیا جس نے بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی تمام کہانی دنیا کے سامنے سنائی۔

جب جنگ ہم پر مسلط کی گئی تو ہماری مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے اپنے سے چار گنا بڑی طاقت کو شکست فاش دی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم بیانیہ کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمارا بیانیہ ایک بھرپور جواب کی صورت میں ہے، ایک طرف جھوٹا بیانیہ اور دوسری طرف واضح حقائق نے بھارت کے بارے میں دنیا کی آنکھیں کھول دیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب میں معاشی اسٹریٹجک فریم ورک کا اجراء انتہائی اہم پیشرفت ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اب ہمارا ہدف ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ ہے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط روابط اور تجارت کے لئے پاکستانی بندرگاہوں کا استعمال ہماری ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے معاشی میدان میں نئی بلندیوں کو چھونا ہے اور دوست ملکوں کے ساتھ اقتصادی و تجارتی روابط مزید مضبوط بنانے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
  • کراچی صارفین کے بجلی بلوں پر فیول سرچارج ناقابل قبول، فیصلہ واپس لیا جائے، کاٹی
  • شک و شبہ نہیں ملک میں جبر کا نظام نافذ ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • گلگت بلتستان کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں: امیر مقام
  • سیاست سہیل آفریدی کا حق، اپنے صوبے کے معاملات دیکھنا بھی ان کی ذمہ داری: عطا تارڑ
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان