پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی جانب سے اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ کے سندھ طاس معاہدے کی بحالی کو مکمل طور پر مسترد کرنے سے متعلق بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت کی کھلی خلاف ورزی اور سنگین بے حسی کا مظہر ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدہ کوئی سیاسی مفاہمت نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں کسی یک طرفہ اقدام کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کا غیر قانونی اعلان بین الاقوامی قانون، معاہدے کی شقوں اور ریاستوں کے باہمی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ترجمان نے کہا کہ اس قسم کا طرزِ عمل نہایت خطرناک اور غیر ذمے دارانہ نظیر قائم کرتا ہے، جو بین الاقوامی معاہدوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے اور ایسی ریاست کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتا ہے جو کھلے عام اپنے قانونی وعدوں سے انحراف کرتی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پانی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا غیر ذمہ دارانہ فعل ہے اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ریاستی اصولوں کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اپنے یک طرفہ اور غیر قانونی موقف کو واپس لے اور سندھ طاس معاہدے پر مکمل اور بلا تعطل عملدرآمد کو بحال کرے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی جانب سے اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، اسحاق ڈار اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، اسحاق ڈار ڈیجیٹل کار پارکنگ کیس ، اے جے سی ایل کے دو ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری مسترد نیب عدالت ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری جنگ سے بچاو ممکن ، ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کریگا، فرنسیسی صدر میکرون نے ایرانی صدرسے ضمانت مانگ لی وفاقی بجٹ،اپوزیشن نے سینکڑوں کٹوتی کی تحاریک جمع کروا دیں ، کن وزارتوں کے بجٹ پر کٹ لگانے کی سفارش کی گئی ، تفصیلات... ایران اسرائیل جنگ، حکومت کی آئل کمپنیوں کو تیل ذخیرہ رکھنے کی ہدایت
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ
پڑھیں:
روس آئی این ایف معاہدے کا پابند نہیں، روسی وزارت خارجہ
INF معاہدے کے تحت فریقین اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں، نہ ان کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی نہیں کیے جاسکتے۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے واضح کیا ہے کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کی تعیناتی پر حدود کے تعین کا مزید پابند نہیں ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس کے مطالبات کے باوجود نیٹو کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کی یقین دہانی نہیں کرائی جا رہی۔ روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو نے واشنگٹن کو اس معاملے پر بارہا خبردار کیا تھا، مگر تمام انتباہ نظرانداز کر دیئے گئے۔ روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امریکی ساختہ ایسے میزائل یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل میں تعینات کرنے کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔ INF معاہدے کے تحت فریقین اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں، نہ ان کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی نہیں کیے جاسکتے۔
درمیانے فاصلے کے میزائلوں کی رینج ایک ہزار ایک کلومیٹر سے پانچ ہزار پانچ سو کلومیٹر ہے جبکہ کم فاصلے کے میزائلوں کی رینج پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر ہے۔ معاہدے پر دستخط کرنیوالے ممالک ان میزائلوں کے لانچرز بھی تیار نہیں کرسکتے۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق وہ حالات تبدیل کر دیئے گئے ہیں، جن میں ایسے ہتھیاروں کی تعیناتی سے متعلق یکطرفہ معطلی برقرار رکھی جاسکتی تھی۔ اس لیے اب یہ اعلان کیا جاسکتا ہے کہ روسی فیڈریشن ماضی میں خود پر لگائی گئی پابندیوں پر عمل سے متعلق خود کو مزید پابند محسوس نہیں کرتی۔ روسی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ ملکی قیادت مناسب جوابی اقدامات کا فیصلہ کرے گی، جس کا انحصار امریکی اور دیگر مغربی ممالک کے درمیانے درجے کے میزائلوں کی تعیناتی کی تعداد پر ہوگا۔ یہ فیصلہ اس بات پر بھی منحصر ہوگا کہ عالمی سلامتی اور اسٹریٹیجک استحکام کے لیے عمومی صورتحال کیا بنتی ہے۔
روسی وزارت خارجہ کے مطابق مغربی ممالک ایسے اقدامات کر رہے ہیں، جن کے نتیجے میں روس سے ملحق علاقوں میں میزائلوں کی تعیناتی کا امکان ہے، جس کی وجہ سے روس کو براہ راست خطرات لاحق ہیں۔ روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے پچھلے سال سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ امریکا نہ صرف میڈیم اور شارٹ رینج کے زمین سے مار کرنیوالے میزائل نہ صرف بنا رہا ہے بلکہ انہیں مشقوں کے لیے ڈنمارک اور فلپائن بھی لایا گیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ وہ میزائل وہاں سے واپس لے جائے گئے یا نہیں۔ روسی میڈیا کے مطابق امریکا نے آئی این ایف معاہدے سے سن 2019ء کے اوائل میں یکطرفہ نکلنے کا اعلان کیا تھا اور معاہدے کی مدت 2 اگست سن 2019ء کو ختم ہوچکی ہے۔