سعودی فضائی کمپنی کو بہترین ائر لائن اسٹاف سروس کا اعزاز مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب کی قومی فضائی کمپنی سعودیہ کو پیرس ائر شو میں بہترین ائر لائن اسٹاف سروس کے اعزاز سے نواز دیا گیا۔ ترجمان سعودیہ ایر لائنز کے مطابق ائر لائنز عالمی اسکائی ٹریکس کی درجہ بندی میں بھی 3درجے اوپر رہی۔ دنیا بھر میں لاکھوں مسافروں پر مشتمل ایک جامع ووٹنگ کے عمل کے بعد دنیا کی بہترین ائر لائنز میں سترہواں مقام حاصل کیا۔ دوسری جانب حج، عمرہ، ملازمت اور کاروبار کے سلسلے میں سعودی عرب کا سفر کرنے والے لاکھوں پاکستانی مسافروں کے لیے یہ اعتراف سفر کے معیار میں ایک اہم بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔سعودی ایئرلائن کی جانب سے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان جیسے بڑے شہروں سے مسافروں کو سعودی عرب کے اہم مقامات تک پہنچایا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کردار قابل ستائش ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (کامرس ڈیدک)پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ خطے میں نئی اسٹریٹجک صف بندی اور 50 ارب ڈالر کے معاشی مواقع کا سنگ میل ہے جس سے پاکستان کو بہت فائدہ پہنچے گا۔پاکستان بزنس نیٹ ورک کے صدر عمر بٹ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب عرب ریاستیں امریکہ پر انحصار کم کر رہی ہیں فیلڈ مارشل نے ملکی مفاد میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔معاہدے کے تحت فوجی تربیت، مشقوں اور انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت وسیع تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستانی دفاعی کنٹریکٹرز پہلے ہی ریڈار سسٹمز، بارڈر سیکیورٹی اور سائبر ڈیفنس ٹیکنالوجیز میں سعودی شراکت داری کے لیے سرگرم ہیں۔کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے عمر بٹ نے کہا کہ اب پاکستانی کمپنیوں کو سعودی ویڑن 2030 کے تحت نیوم اور دیگر میگا پراجیکٹس میں براہِ راست شمولیت کا موقع ملے گا۔ سعودی عرب کے 500 ارب ڈالر کے منصوبوں سے پاکستانی تعمیراتی ادارے، انجینئرنگ کنسلٹنٹس اور صنعت کاروں کو نئے مواقع میسر آئیں گیجبکہ ٹیکسٹائل فارما اور زرعی مصنوعات کے لیے سعودی منڈیوں تک رسائی آسان ہوگی۔معاہدے کی کامیابی میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار نمایاں رہا۔ یہ شراکت داری توانائی کے شعبے میں بھی پاکستان کے لیے نئے امکانات کے لئے اہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات بیوروکریٹک رکاوٹوں اور پالیسی کے عدم تسلسل کے باعث مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ سی پیک کی مثال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سیکیورٹی خدشات بڑے منصوبوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔عمر بٹ نے کہا کہ یہ کئی ممالک کے لیے واضح پیغام ہے کہ سعودی عرب متبادل سیکیورٹی آپشنز اختیار کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے لیے سی پیک کے بعد سب سے بڑی اسٹریٹجک پیش رفت ہے جو معیشت کو متنوع بنانے اور خلیجی سرمایہ کاری تک رسائی کے نئے دروازے کھول دے گی۔ یہ دفاعی معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن کو نئے رخ پر لے جائے ھا۔ اگر اس پر مؤثر عمل درآمد ہوا تو پاکستان کو خلیجی تعاون کونسل کے دیگر ممالک میں بھی نئے مواقع مل سکتے ہیں۔ یہ شراکت داری پاکستان کے لیے سی پیک سے بھی زیادہ وسیع معاشی امکانات پیدا کر سکتی ہے۔