او آئی سی اجلاس: سعودی عرب کا پھر آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ، ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے فلسطینی عوام کے لیے مملکت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے ایک بار پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ ایران پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی۔
ہفتے کے روز استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کے 51 ویں اجلاس کے سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے واضح کیاکہ سعودی عرب فلسطینی مسئلے کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے، انسانی بحران کے سدباب اور عرب و اسلامی دنیا کے مشترکہ مؤقف کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں سعودی عرب غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کیخلاف ڈٹ گیا
انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ فلسطین کی 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
سعودی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی، اور انہیں بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور ایران کی خودمختاری و سلامتی پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ حملے پورے خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
شہزادہ فیصل نے زور دیا کہ ایران اور بین الاقوامی برادری کے درمیان فوری طور پر مذاکرات کا آغاز ہونا چاہیے، اور تمام فریقین فوجی کارروائیاں روک کر کشیدگی میں کمی لائیں تاکہ خطے کو مزید بدامنی سے بچایا جا سکے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے یمن کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سعودی عرب کی طرف سے جامع سیاسی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب یمن میں امن، استحکام اور سلامتی کی بحالی کے لیے تمام سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں سعودی عرب کی جنگ بندی کے باوجود غزہ پر بمباری کی مذمت، فلسطینیوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور
اجلاس کی صدارت اس بار ترکیہ کے حصے میں آئی ہے، جس پر شہزادہ فیصل نے ترکیہ کی حکومت کو مبارکباد پیش کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد فلسطینی ریاست اسرائیلی بمباری او آئی سی سعودی عرب مسئلہ فلسطین وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا زاد فلسطینی ریاست اسرائیلی بمباری او ا ئی سی مسئلہ فلسطین وی نیوز شہزادہ فیصل کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے: مارکو روبیو
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں غیر متعلقہ اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ”فاکس ریڈیو“ سے گفتگو کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ ’فلسطینی ریاست صرف اسرائیل کی منظوری سے قائم ہو سکتی ہے، مغربی ممالک میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ فلسطین کو ایک ریاست بنا سکیں۔‘
مارکو روبیو نے کہا کہ یورپی اور شمالی امریکی حکومتیں جو فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر رہی ہیں، وہ حقیقت سے منہ موڑ رہی ہیں۔ مغربی ممالک فلسطینی ریاست کا نقشہ بھی نہیں دے سکتے۔ ’یہ ممالک نہ تو یہ بتا سکتے ہیں کہ فلسطینی ریاست کہاں ہوگی اور نہ یہ کہ اس کی حکومت کون سنبھالے گا۔‘ انہوں نے اس عمل کو ’حماس کی حوصلہ افزائی‘ قرار دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حالیہ کوششیں دراصل حماس کو انعام دینے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آج اگر کوئی فلسطینی ریاست بنانے کی بات کرتا ہے تو وہ دراصل حماس کو انعام دے رہا ہے، جو اب بھی بیس سے زائد یرغمالی اور پچاس سے زیادہ لاشوں کو اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہے۔‘
روبیو کے مطابق ان اعترافات سے نہ صرف کسی امن معاہدے کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے بلکہ جنگ بندی کے مذاکرات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اقدامات دراصل نقصان دہ ہیں، نہ کہ فائدہ مند۔ ان سے صرف حماس کو مزید ہٹ دھرمی کی وجہ ملتی ہے کہ وہ جنگ بندی پر راضی نہ ہو اور یرغمالیوں کو رہا نہ کرے۔‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا سمیت کئی مغربی ممالک کی طرف سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ درحقیقت داخلی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی جغرافیائی یا اسٹریٹجک حکمت عملی کا۔ ’یہ فیصلے حقیقی امن کے لیے نہیں بلکہ مقامی سیاسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی اور مالٹا کے حکام نے حالیہ ہفتوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
Post Views: 3