ہائبرڈ نظام کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی، فواد چودھری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاک بھارت لڑائی میں ٹرمپ نے بہت اہم کردار ادا کیا، اگر ٹرمپ نے ایران پر حملہ کیا تو پاکستان کے فیصلے پر اور بھی تنقید ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی ٹرمپ کیلئے نوبل پرائز کی سفارش پر تنقید ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہائبرڈ نظام کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاک بھارت لڑائی میں ٹرمپ نے بہت اہم کردار ادا کیا، اگر ٹرمپ نے ایران پر حملہ کیا تو پاکستان کے فیصلے پر اور بھی تنقید ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی ٹرمپ کیلئے نوبل پرائز کی سفارش پر تنقید ہو رہی ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے غیر جانبدار کردار ادا کیا، بھارتی میڈیا کی تنقید سے لگ رہا ہے جیسے ٹرمپ ان کے ذاتی مخالف ہوں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قیادت نہ ہونےکی وجہ سے پی ٹی آئی کی کوئی پالیسی نہیں دکھتی، پی ٹی آئی کی ٹرمپ سے بھی امیدیں پوری نہیں ہوئیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں فواد چودھری نے مزید کہا کہ ہائبرڈ نظام کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی، کچھ ہوا تو معلوم ہو جائے گا کہ حکومت کتنی کھوکھلی ہے، حالیہ دنوں میں عالمی منظرنامے پر پاکستان کی عزت میں اضافہ ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فواد چودھری کی کوئی
پڑھیں:
’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل
بھارت نے روس سے تیل کی درآمد پر امریکا اور یورپی یونین کی تنقید کو غیر منصفانہ اور یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد جب یورپی ممالک نے روسی توانائی کی سپلائیز پر قبضہ جمایا، تو اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے بھارت نے روس سے تیل خریدنا شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا
بھارتی مؤقف کے مطابق اُس وقت خود امریکا نے بھارت کو روسی توانائی کی خریداری کی ترغیب دی تاکہ عالمی منڈی میں توازن قائم رہے۔
Statement by Official Spokesperson⬇️
???? https://t.co/O2hJTOZBby pic.twitter.com/RTQ2beJC0W
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) August 4, 2025
وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی یہ درآمدات کسی سیاسی مقاصد کے بجائے اپنے شہریوں کو سستی توانائی فراہم کرنے کے لیے کی گئیں، اور یہ اقدام عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کے تحت ایک ناگزیر فیصلہ تھا۔ بیان میں یورپی ممالک کی دوہری پالیسی پر بھی سوال اٹھایا گیا۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق 2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں انجام دیں، جب کہ خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت کی گئی۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی روس سے تجارت نسبتاً بہت کم ہے۔
مزید بتایا گیا کہ 2024 میں یورپی ممالک نے روس سے ایک کروڑ 65 لاکھ ٹن گیس درآمد کی، جو کہ 2022 کے ریکارڈ ایک کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔
بھارت نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی ممالک اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، مشینری، فولاد اور دیگر صنعتی اشیا پر بھی محیط ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکا بھی روس سے جوہری توانائی کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیلاڈیم، کھاد اور مختلف کیمیکلز درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید بے بنیاد اور دوغلے پن کا مظاہرہ ہے۔
بیان کے اختتام پر بھارت نے واضح کیا کہ وہ ایک خودمختار معیشت کی حیثیت سے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے گا اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت پر مزید تجارتی ٹیرف عائد کریں گے۔
سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بھارت روس سے بڑی مقدار میں تیل نہ صرف خرید رہا ہے بلکہ اسے فروخت کر کے منافع بھی کما رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو یوکرین میں روسی کارروائیوں سے بیگانی سی بے خبری ہے، اس لیے امریکی حکومت اب بھارت پر تجارتی پابندیوں میں مزید سختی لائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا بھارت بھارت کا ردعمل ٹرمپ کی تنقید ٹرمپ کی دھمکی ٹیرف روسی تیل وی نیوز یورپی یونین