ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں سے جنگ کا آغاز ہوگیا، حوثی گروپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
یمن کی حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے جنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔
انصار اللّٰہ کے سیاسی بیورو کے رکن محمد الفرح نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ دشمنی ہی چاہتے ہیں تاکہ جنگ کا جلد خاتمہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی جوہری تنصیب کو تباہ کرنا جنگ کا خاتمہ نہیں، بلکہ یہ ایک آغاز ہے۔ اب مار کے بھاگ جانے کا وقت ختم ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ چند گھنٹے قبل حوثیوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے میں اسرائیل کا ساتھ دیا تو وہ بحیرہ احمر میں امریکی بحری جہازوں پر حملہ کریں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنگ کا
پڑھیں:
پابندیاں بحال ہونے پر ایران نے جوہری معائنے کا معاہدہ ختم کرنے کا انتباہ
ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیا ہے جس کے تحت تہران پر عائد پابندیاں ختم کرنے سے انکار کردیا گیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل کا اقدام غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے، اور ایران اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو قاہرہ میں عالمی جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا حالیہ معاہدہ معطل کر دیا جائے گا۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو 27 ستمبر کے بعد یہ پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہوجائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے کے ساتھ طے پایا معاہدہ ختم تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا خاتمہ ہوگا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی جاری رکھنے کی تجویز مسترد کر دی تھی۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت 28 ستمبر کو 30 روزہ مدت پوری ہونے پر تمام پرانی پابندیاں خودبخود بحال ہو جائیں گی۔
رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کی بحالی کا معاہدہ قاہرہ میں ہوا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور عالمی جوہری ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔