امریش پوری؛ وہ ولن جسے دنیا نے ہیرو مانا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
بالی وڈ میں جب بھی ولن کے کرداروں کی تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں امریش پوری کا نام سرفہرست ہوگا لیکن امریش پوری نے کئی فلموں میں مثبت کردار بھی ادا کیے جیسے ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں ایک شفیق باپ کا کردار نبھایا۔
اگرچہ انہیں ہم سے جُدا ہوئے 20 سال گزر چکے ہیں لیکن آج بھی ان کا نام زندہ ہے اور دنیا بھر میں مداح آج 22 جون کو ان کی سالگرہ منا رہے ہیں۔
امریش پوری کی گرج دار آواز، کرخت چہرہ، پرجوش انداز اور بےمثال اداکاری نے اُنہیں فلمی دنیا کا ناقابلِ فراموش کردار بنا دیا۔
’موگیمبو خوش ہوا ‘ جیسے ڈائیلاگ آج بھی عوام کی زبان پر ہیں اور یہ صرف ایک کردار نہیں ایک علامت بن چکا ہے ۔
امریش پوری نہ صرف اپنی اداکاری بلکہ اپنے اخلاق، عاجزی اور سادگی کی وجہ سے بھی دلوں میں گھر کر گئے۔
وہ ان چند منفی کردار ادا کرنے والوں میں سے تھے جنہیں عوام نے نفرت کرنے کے بجائے سراہا، چاہا اور ہمیشہ یاد رکھا۔
ابتدائی زندگی اور جدوجہد
امریش پوری 22 جون 1932 کو انبالہ، پنجاب میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق ایک فنکار گھرانے سے تھا ،ان کے بڑے بھائی چمن پوری کیریکٹر آرٹسٹ تھے اور دوسرے بھائی مدن پوری اپنے دور کے معروف ولن مانے جاتے تھے،اگرچہ فلمی پس منظر موجود تھا لیکن امریش پوری کے لیے فلمی سفر آسان نہ تھا۔
کالج سے فارغ ہونے کے بعد وہ بھی ہیرو بننے کا خواب لے کر ممبئی آئے لیکن انہیں مسترد کر دیا گیا۔
اس ناکامی نے انہیں عارضی طور پر فلموں سے دور کر دیا اور انہوں نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی مگر اداکاری کا شوق دل سے کبھی ختم نہ ہوا۔
تھیٹر کا سنگ میل
اداکاری کا اصل جنون انہیں اسٹیج کی طرف لے آیا، یہی وہ دور تھا جب ان کی ملاقات مشہور تھیٹر ڈائریکٹر ستیہ دیو دوبے سے ہوئی۔
انہوں نے امریش پوری میں چھپی صلاحیت کو پہچان لیا اور انہیں اپنے کئی ڈراموں میں کاسٹ کیا، جن میں ’اندھا یگ‘ خاص طور پر قابلِ ذکر ہے۔
تھیٹر نے امریش پوری کو وہ مضبوط بنیاد دی جس پر انہوں نے فلمی دنیا میں اپنا مقام قائم کیا۔
فلمی سفر اور عروج
امریش پوری نے 1971 میں فلم’ ریشما‘ اور’ شیرہ‘ سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا مگر انہیں اصل پہچان 1980 کی دہائی میں ملی۔
1987 میں ریلیز ہونے والی فلم مسٹر انڈیا میں ان کا کردار ’موگیمبو‘ نہ صرف ایک مشہور ولن بنا بلکہ ایک ثقافتی علامت بھی بن گیا۔
ان کی بھاری بھرکم آواز، دراز قامت شخصیت اور دل دہلا دینے والا انداز اُن کے ہر کردار کو جان ڈال دیتا۔
’ شکتی‘،’ دیو‘، ’کرن ارجن‘،’ گھائل‘،’ رام لکھن‘،’ تری دیو‘،’ سوداگر‘،’ ایمان دھرم‘،’ کل یگ‘،’ پردیس‘،’ گھات‘، ’کوئلہ‘،’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے ‘جیسی درجنوں فلموں میں اُن کے کردار نے ناظرین کو جھنجھوڑا۔
صرف منفی کردار ہی نہیں، بلکہ ’چاچی ‘420 اور ’مسکراہٹ‘ جیسی فلموں میں ان کی مزاحیہ اداکاری بھی قابلِ تعریف رہی۔
وہ ان چند فنکاروں میں سے تھے جو ہر طرح کے کردار میں ڈھلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
ان کی شخصیت اتنی باوقار تھی کہ ان کے انتقال پر صرف فلمی دنیا نہیں، عام لوگوں نے بھی انہیں ایک نقصان سمجھا۔ 12 جنوری 2005 کو جب ان کا انتقال ہوا تو پوری فلم انڈسٹری سوگ میں ڈوب گئی۔
ان کا جسد خاکی جوہو کے وردان بنگلے میں رکھا گیا، جہاں نصیرالدین شاہ، اوم پوری اور دوسرے فنکار خاموشی سے کھڑے تھے ،ایسے جیسے ان کا کوئی سرپرست چلا گیا ہو۔
امریش پوری نے تقریباً 200 سے زائد فلموں میں کام کیا، جن میں ہندی، پنجابی، تامل، ملیالم، کنڑ اور تیلگو فلمیں شامل تھیں۔
انہیں 1982 کی فلم ’گاندھی ‘ میں برطانوی راج کے کردار کے لیے بھی سراہا گیا، جس میں ان کی اداکاری کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی۔
ہالی وڈ فلم Indiana Jones and the Temple of Doom میں بھی انہوں نے “مولارام” نامی ولن کا کردار نبھایا، جو ان کی شہرت کا عالمی دروازہ تھا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریش پوری فلموں میں انہوں نے کے کردار
پڑھیں:
طلبا کے لیے اہم خبر ! کالج میں داخلے کے لیے نئی شرط عائد
کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ نے کالج میں داخلے 2025 کے لیے نئی شرط عائد کردی، نئی شرط سے والدین اور طلباء میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے رواں سال کالج میں داخلے کے لیے نئی شرط عائد کردی، جس میں والد کا ڈومیسائل جمع کروانا لازمی قرار دے دیا ہے جبکہ طالب علم کا اپنا ڈومیسائل اور پی آر سی پیش کرنے کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے لگائی گئی نئی شرط سے والدین اور طلباء میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ اس عمل کو آسان بنانے کے لیے داخلے کے لیے اب 5ویں اور 8ویں جماعت کے نتائج کی ضرورت نہیں ہے اور جو طلبہ 9ویں جماعت میں دو مضامین میں فیل ہو چکے ہیں انہیں بھی درخواست دینے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
والد کا ڈومیسائل جمع کرانے کی شرط نے شہریوں کو بار بار سرکاری دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور کر دیا ہے جہاں بہت سے لوگوں کو مطلوبہ دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ اس نئے داخلہ سسٹم نے انہیں ایک اور امتحان میں ڈال دیا ہے۔
داخلہ کا عمل 15 جولائی تک جاری رہے گا جبکہ میرٹ لسٹیں 22 جولائی سے آویزاں کی جائیں گی۔
جو طلباء مقررہ وقت کے اندر اپنے داخلے کی تصدیق کرنے میں ناکام رہتے ہیں ان کے نام فہرست سے نکال دیے جائیں گے، اور سیٹ کسی دوسرے امیدوار کو دی جائے گی۔
مزید پڑھیں : فری لانسرز کے لیے ‘پے پال’ کے ذریعے رقوم کی آسان وصولی ممکن