امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد، مشرقِ وسطیٰ کی فضائی حدود میں شدید اضطراب دیکھنے میں آ رہا ہے۔

فلائٹ ریڈار 24 (FlightRadar24) کے مطابق اتوار کو عالمی فضائی کمپنیوں نے ایران، عراق، شام اور اسرائیل کے اوپر سے گزرنے والے راستوں سے گریز کیا اور متبادل طویل اور مہنگے راستے اختیار کیے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تصادم کے درمیان چین کہاں کھڑا ہے؟

فلائٹ ریڈار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر آگاہ کیا ہے کہ:

’امریکی حملے کے بعد فضائی ٹریفک اسی طرز پر کام کر رہی ہے جیسے کہ پچھلے ہفتے عائد کی گئی نئی فضائی پابندیوں کے بعد کام جاری رکھے ہوئے تھی۔

Following US attacks on Iranian nuclear facilities, commercial traffic in the region is operating as it has since new airspace restrictions were put into place last week.

Image from 01:45 UTC 22 June. pic.twitter.com/IeJBa9kvF4

— Flightradar24 (@flightradar24) June 22, 2025

متبادل راستے

رپورٹ کے مطابق فضائی کمپنیاں اب شمال کی طرف بحیرہ قزوین (Caspian Sea) کے ذریعے یا جنوب کی طرف مصر اور سعودی عرب کے ذریعے سفر کر رہی ہیں، جس سے ایندھن اور عملے کے اخراجات میں اضافہ اور پرواز کے وقت میں خاطر خواہ تاخیر ہو رہی ہے۔

جنگ زدہ فضائی زون: میزائل حملے عالمی ایوی ایشن کے لیے خطرہ

مشرقِ وسطیٰ میں جاری میزائل اور ڈرون حملوں نے ہوابازی کی عالمی صنعت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

13 جون کو اسرائیل کی ایران پر بمباری کے بعد سے متعدد ایئرلائنز نے متاثرہ ممالک کی پروازیں معطل کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران-اسرائیل جنگ میں روس کی سفارتی ناکامی بے نقاب

البتہ چند ایمرجنسی اور نکاسی پروازیں، بالخصوص ہمسایہ ممالک سے، محدود طور پر جاری ہیں۔

اسرائیلی ایئرلائنز نے امدادی پروازیں بھی معطل کر دیں

اسرائیل کی 2 بڑی ایئرلائنز ایل آل (El Al) اور آرکیا (Arkia) نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام امدادی پروازیں معطل کر رہی ہیں۔ایل آل نے مزید کہا کہ تمام شیڈول پروازیں 27 جون تک منسوخ رہیں گی۔

ادھر اسرائیلی ایوی ایشن اتھارٹی نے فضائی حدود بند رکھنے کا اعلان کیا، تاہم مصر اور اردن کے ساتھ بری راستے کھلے رہیں گے۔

جاپان نے اپنے شہریوں کو ایران سے آذربائیجان منتقل کر دیا

جاپانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے 21 افراد کو ، جن میں 16 جاپانی شہری شامل تھے، ایران سے بری راستے سے آذربائیجان منتقل کر دیا ہے۔

یہ گزشتہ 3 دنوں میں دوسری بڑی منتقلی ہے، اور جاپانی حکام نے ایسی مزید پروازوں کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے فوجی طیارہ روانہ کرنے کا فیصلہ

نیوزی لینڈ کی حکومت نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے ایک ہرکیولیس C-130J فوجی طیارہ روانہ کر رہی ہے، جو پیر کو آکلینڈ سے روانہ ہوگا۔

حکومت نے کہا کہ طیارے کو مشرق وسطیٰ پہنچنے میں کچھ دن لگیں گے۔ اس کے علاوہ تجارتی ایئرلائنز سے بھی رابطے جاری ہیں تاکہ نکاسی میں ان کی شمولیت ممکن بنائی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران فلائٹ ریڈار24 مشرق وسطیٰ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران کے بعد کر رہی

پڑھیں:

ایردوان کا جرمن چانسلر سے رابطہ، اسرائیلی حملوں کو یورپ کیلئے خطرہ قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں سے شروع ہونے والا تشدد کا نیا سلسلہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ یورپ کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مہاجرین کی نقل مکانی اور ایٹمی اخراج کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترکیہ کے صدارتی مواصلاتی ڈائریکٹوریٹ نے کہاکہ رجب طیب ایردوان نے جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرٹز سے ٹیلیفونک پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے حالیہ حملے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں اور اس کے اثرات صرف مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ یورپ بھی اس بحران کی زد میں آسکتا ہے۔

ترک صدر نےکہا کہ ایران سے متعلق ایٹمی تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ انہوں نے پورے خطے کے استحکام کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

ایردوان نے چانسلر مرٹز پر زور دیا کہ یورپی ممالک کو اب فلسطین اور مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال کے حوالے سے زیادہ مؤثر اور منصفانہ کردار ادا کرنا ہوگا، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ایک نئی مہاجرین کی لہر یورپی سرزمین کی جانب روانہ ہو سکتی ہے جو براعظم کی داخلی سیاست، معیشت اور سیکیورٹی کے لیے چیلنج بنے گی۔

ترکیہ کے اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان نہ صرف خطے کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا بلکہ ترکی اور جرمنی کے باہمی تعلقات پر بھی گفتگو کی گئی، دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موجودہ عالمی بحرانوں کا حل صرف پرامن مکالمے، بین الاقوامی قوانین کے احترام اور مشترکہ حکمت عملی سے ہی ممکن ہے۔

واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری حالیہ اسرائیلی کارروائیوں کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہائی سنگین سطح پر پہنچ چکی ہے اور عالمی سطح پر ایٹمی تصادم کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ میں امریکا کے جنگی اثاثے کیا ہیں اور کہاں کہاں موجود ہیں؟
  • مشرق وسطی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس،ایران اسرائیل فوری جنگ بندی کا مطالبہ
  • حکومت مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کے پیش نظر اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس بلائے
  • مشرق وسطی میں امن کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، وزیراعظم کی امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو
  • ایردوان کا جرمن چانسلر سے رابطہ، اسرائیلی حملوں کو یورپ کیلئے خطرہ قرار دے دیا
  • مشرقِ وسطیٰ میں نئی اسٹرٹیجک صف بندی: اگلا ہدف کون؟
  • مشرق وسطیٰ میں کشیدگی: چینی صدر نے اہم تجاویز پیش کر دیں
  • ایران اسرائیل جنگ:روس اور چین کا اعلیٰ سطح رابطہ، اسرائیلی جارحیت  کی مذمت
  • مشرق وسطیٰ کشیدگی: امریکا اور ایران کے درمیان خفیہ مذاکرات کا انکشاف