مشرق وسطیٰ کا آسمان سُونا پڑگیا، بین الاقوامی پروازیں مہنگے متبادل روٹس پر منتقل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد، مشرقِ وسطیٰ کی فضائی حدود میں شدید اضطراب دیکھنے میں آ رہا ہے۔
فلائٹ ریڈار 24 (FlightRadar24) کے مطابق اتوار کو عالمی فضائی کمپنیوں نے ایران، عراق، شام اور اسرائیل کے اوپر سے گزرنے والے راستوں سے گریز کیا اور متبادل طویل اور مہنگے راستے اختیار کیے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تصادم کے درمیان چین کہاں کھڑا ہے؟
فلائٹ ریڈار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر آگاہ کیا ہے کہ:
’امریکی حملے کے بعد فضائی ٹریفک اسی طرز پر کام کر رہی ہے جیسے کہ پچھلے ہفتے عائد کی گئی نئی فضائی پابندیوں کے بعد کام جاری رکھے ہوئے تھی۔
Following US attacks on Iranian nuclear facilities, commercial traffic in the region is operating as it has since new airspace restrictions were put into place last week.
Image from 01:45 UTC 22 June. pic.twitter.com/IeJBa9kvF4
— Flightradar24 (@flightradar24) June 22, 2025
متبادل راستےرپورٹ کے مطابق فضائی کمپنیاں اب شمال کی طرف بحیرہ قزوین (Caspian Sea) کے ذریعے یا جنوب کی طرف مصر اور سعودی عرب کے ذریعے سفر کر رہی ہیں، جس سے ایندھن اور عملے کے اخراجات میں اضافہ اور پرواز کے وقت میں خاطر خواہ تاخیر ہو رہی ہے۔
جنگ زدہ فضائی زون: میزائل حملے عالمی ایوی ایشن کے لیے خطرہمشرقِ وسطیٰ میں جاری میزائل اور ڈرون حملوں نے ہوابازی کی عالمی صنعت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
13 جون کو اسرائیل کی ایران پر بمباری کے بعد سے متعدد ایئرلائنز نے متاثرہ ممالک کی پروازیں معطل کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران-اسرائیل جنگ میں روس کی سفارتی ناکامی بے نقاب
البتہ چند ایمرجنسی اور نکاسی پروازیں، بالخصوص ہمسایہ ممالک سے، محدود طور پر جاری ہیں۔
اسرائیلی ایئرلائنز نے امدادی پروازیں بھی معطل کر دیںاسرائیل کی 2 بڑی ایئرلائنز ایل آل (El Al) اور آرکیا (Arkia) نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام امدادی پروازیں معطل کر رہی ہیں۔ایل آل نے مزید کہا کہ تمام شیڈول پروازیں 27 جون تک منسوخ رہیں گی۔
ادھر اسرائیلی ایوی ایشن اتھارٹی نے فضائی حدود بند رکھنے کا اعلان کیا، تاہم مصر اور اردن کے ساتھ بری راستے کھلے رہیں گے۔
جاپان نے اپنے شہریوں کو ایران سے آذربائیجان منتقل کر دیاجاپانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے 21 افراد کو ، جن میں 16 جاپانی شہری شامل تھے، ایران سے بری راستے سے آذربائیجان منتقل کر دیا ہے۔
یہ گزشتہ 3 دنوں میں دوسری بڑی منتقلی ہے، اور جاپانی حکام نے ایسی مزید پروازوں کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے فوجی طیارہ روانہ کرنے کا فیصلہنیوزی لینڈ کی حکومت نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے ایک ہرکیولیس C-130J فوجی طیارہ روانہ کر رہی ہے، جو پیر کو آکلینڈ سے روانہ ہوگا۔
حکومت نے کہا کہ طیارے کو مشرق وسطیٰ پہنچنے میں کچھ دن لگیں گے۔ اس کے علاوہ تجارتی ایئرلائنز سے بھی رابطے جاری ہیں تاکہ نکاسی میں ان کی شمولیت ممکن بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران فلائٹ ریڈار24 مشرق وسطیٰذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران کے بعد کر رہی
پڑھیں:
اگر دوبارہ ایران اسرائیل جنگ ہوئی تو اسرائیل باقی نہیں رہیگا، ملیحہ محمدی
تجزیہ کار نے کہا کہ بہت سے مغربی ماہرین نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران کا ہاتھ اوپر ہی تھا، ایران واحد ملک ہے جو تل ابیب اور حیفہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا۔ اسلام ٹائمز۔ بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں سیاسی تجزیہ کار ملیحہ محمدی نے ایران میں قومی سلامتی کے فقدان اور غیر ملکی خطرات کے مقابلے میں ملک کی بے بسی کے بارے میں برطانوی نیوز نیٹ ورک کے معاندانہ دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ ایران کی جو تصویر پیش کر رہے ہیں وہ مسخ شدہ اور غیر حقیقت پسندانہ ہے، ایران کی قومی سلامتی کسی بھی طرح خطرے کی زد نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے 12 روزہ جنگ میں کھل کر اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا، بہت سے مغربی ماہرین نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران کا ہاتھ اوپر ہی تھا، ایران واحد ملک ہے جو تل ابیب اور حیفہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا، یہاں تک کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے اعتراف کیا کہ میں یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ یہ تل ابیب ہے یا غزہ۔ دوسری جانب حیرت کی بات ہے کہ بی بی سی ایران کی بے بسی کی بات تو کرتا ہے لیکن اسرائیل کی مایوسی اور بربادی کے پورے دنیا میں ہونیوالے چرچوں سے چشم پوشی کرتا ہے، اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک بار پھر 12 روزہ جنگ چھڑ جاتی ہے تو یہ تواٹل ہے کہ اسرائیل باقی نہیں رہے گا لیکن ایران باقی ریہگا۔